مضبوط چوکھٹ یہی شوہر ہیں
★ایک پرانے اور بوسیده مکان میں ایک غریب مزدور رہتا تھا مکان کیا تھا بس آثار قدیمہ کا کھنڈر ہی تھا. غریب مزدور جب سرشام گھر لوٹتا اس کی بیوی معصومیت سے کہتی:-
*"اب تو گھر کا دروازه لگوادیں، کب تک اس لٹکے پردے کے پیچھے رہنا پڑے گا اور ہاں! اب تو پرده بھی پرانا ہو کر پھٹ گیا ہے. مجھے خوف ہے کہیں چور ہی گھر میں نہ گھس جائے"*
شوہر مسکراتے ہوئے جواب دیتا:- *"میرے ہوتے ہوئے بھلا تمہیں کیا خوف؟ فکر نہ کرو میں ہوں نا تمہاری چوکھٹ"*
غرض کئی سال اس طرح کے بحث ومباحثے میں گزر گئے، ایک دن بیوی نے انتہائی اصرار کیا کہ گھر کا دروازه لگوادو.
بالآخر شوہر کو ہار ماننا پڑی اور اس نے ایک اچھا سا دروازه لگا دیا.اب بیوی کا خوف کم ہوا اور شوہر کے مزدوری پر جانے کے بعد گھر میں خود کو محفوظ تصور کرنے لگی.
ابھی کچھ سال گزرے تھے کہ اچانک شوہر کا انتقال ہوگیا.اور گھر کا چراغ بجھ گیا، عورت گھر کا دروازه بند کیے پورا دن کمرے میں بیٹھی رہتی،
ایک رات اچانک چور دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوگیا، اس کے کودنے کی آواز پر عورت کی آنکھ کھل گئی،اس نے شور مچایا.محلے کے لوگ آگئے،اور چور کو پکڑ لیا.جب دیکھا تو معلوم ہوا کہ وه چور پڑوسی ہے.
*اس وقت عورت کو احساس ہوا کہ چور کے آنے میں اصل رکاوٹ دروازه نهیں میرا شوہر تھا.اس چوکھٹ سے زیاده مضبوط وه چوکھٹ(شوہر) تھی.*
*سبق:-شوہر میں لاکھ عیب ہوں لیکن حقیقت یہی ہے کہ مضبوط چوکھٹ یہی شوہر ہیں،ہماری شادی شده ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو چاہیے کہ ان چوکھٹوں کی خوب دیکھ بھال کیا کریں.اور الله کا شکر ادا کیا کریں۔*۔ ۔ ۔ ۔
No comments:
Post a Comment