Monday, July 22, 2019

حضرت ازہری میاں کے بعد


حضرت ازہری میاں کے انتقال اور مولانا عسجد رضا خاں کے انتخاب کے بعد ہمیں لگا تھا کہ جماعتِ بریلوی کے ساتھ خود جماعتِ مسلمین میں جو انتشار ہے اُس میں کمی آئے گی, لیکن حال ہی میں مولانا عسجد رضا خاں سے منسوب ایک بیان نے ہماری امیدوں پر پانی پھیر دیا, اور اب ہمیں لگتا ہے کہ خاندانِ رضوی کی طرف سے تفریق بین المسلمین کی کوششوں کا سلسلہ حسبِ روایت جاری رہے گا,
حسبِ روایت والی بات ہم اِس لیے کہہ رہے ہیں کہ یہی تفریق بین المسلمین مولانا احمد رضا خاں (اللہ اُنہیں معاف کرے) زندگی بھر کرتے رہے, اور مولانا اسمعیل دہلوی کی تقویت الایمان کے بعد بر صغیر کی دوسری سب سے تفریق انگیز اور فتنہ پرور کتاب حسام الحرمین غریب ملتِ مسلمہ کو تحفہ میں گئے, بعد میں باپ کے مشن کو بیٹے نے چلایا لیکن داخلِ بریلویت زیادہ انتشار سے بہرحال آپ بچے,
لیکن حضرت ازہری میاں نے پھر حدیں توڑ دیں, آپ زندگی بھر بلا استثناے خیش و یگانہ, انتشار, انتشار اور صرف انتشار کرتے رہے, ازہری میاں کے مثبت کام جو بھی ہوں لیکن ایک نمبر کا منفی کام تفریقِ ملتِ مسلمہ ہے, محترم اپنے جد امجد فاضل بریلوی کی روش پر چلتے رہے بلکہ انتشار کے معاملے میں تو فاضل بریلوی کے گروہ تک میں نقب زنی کر ڈالی, زندگی بھر یہ سُنی نہیں وہ سُنی نہیں کا وظیفہ پڑھ پڑھ کر,
اور افسوس کہ ازہری صاحب کے بعد اب مولانا عسجد رضا بھی اسی تفریق کی راہ چلتے دکھائی دے رہے ہیں, حالاں کہ مولانا کا معاملہ علم کے حوالے سے بہت مختلف ہے, اور وہ یہ کہ مولانا ایک ناقص مولوی ہیں, عمل و کردار بھی بتانے والے آج بہت سے لوگ ہیں, اس اعتبار سے مولانا کا زیادہ اثر لوگوں پر نہیں پڑے گا, تاجر خطیبوں اور تاجر خلیفاؤں کو چھوڑ کر,
لیکن میں یہاں بریلوی مسلک کے ذریعہ جو ایک صدی سے آج تک مسلمانوں کی صفوں میں نفرت پھیلائی گئی ہے اور ملت کو توڑ توڑ کر جو اُس کا حشر بُرا کیا گیا ہے, اس کو مجموعی طور پر سوچتا ہوں تو سچ مچ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ آج جو بُرا حال ملتِ ہند کا ہے تو اُس کو اِس حالت تک پہنچانے میں کس کا رول زیادہ ہے, آر ایس ایس کا؟ یا بریلوی مسلک کا؟,
کیوں کہ مجموعی طور پر ہندوستانی مسلمانوں کو دو طریقے پر کم زور کیا گیا ہے ایک دشمن کو مضبوط کر کے, یعنی مسلمانوں کے خلاف سنگھی ذہنیت کو زیادہ سے زیادہ متحد کیا گیا اور یہ کام آر ایس ایس نے کیا, اور دوسرا کام مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ توڑا گیا اور یہ کام تقویت الایمان کے بعد اُس کی بہن کتاب حسام الحرمین نے کیا,
ویسے ہمارا تو عسجد رضا خاں کو بھی یہی مشورہ ہے کہ وہ اپنے پُرکھوں کی تفریق والی روش سے توبہ ہی کرلیں تو بہتر ہے, کیوں وہ اپنی اس روش سے سواے اپنے بڑوں کو ایکسپوز کرنے کے کچھ نہیں کر پائیں گے, بلکہ تفریق کی راہ چل کر آج کے حالات میں تو سیدھے سیدھے اپنے بزرگوں کو گالیاں ہی دِلوائیں گے, کیوں کہ لوگوں کا صبر جواب دے رہا ہے. اللہ تعالی مولانا کو ہدایت نصیب کرے. آمین!
از ناصر رامپوری مصباحی

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...