چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک نوٹ بندی کا زمانہ یاد ہے
ہم کو اب تک نوٹ بندی کا زمانہ یاد ہے
اک ہزار اور پانچ سو کے نوٹ لے کر لائن میں
بینک کے باہر وہ سب کا دھوپ کھانا یاد ہے
بینک کے باہر وہ سب کا دھوپ کھانا یاد ہے
لوٹ کر بھارت کے لوگوں کو بڑی بے شرمی سے
تیرا ملکوں ملکوں جانا اور آنا یاد ہے
تیرا ملکوں ملکوں جانا اور آنا یاد ہے
روزگار و اچھے دن کے وعدے کرکے خوامخواہ
نوجوانوں کو ترا سپنے دکھانا یاد ہے
نوجوانوں کو ترا سپنے دکھانا یاد ہے
نیرو مودی مالیا کے ساتھ مل کر دیش کا
لاکھوں اربوں کا وہ گھوٹالہ کرانا یاد ہے
لاکھوں اربوں کا وہ گھوٹالہ کرانا یاد ہے
گیس ڈیزل پیٹرول اور چیزیں کھانے پینے کی
مہنگی کرکے وہ ترا سب کو رلانا یاد ہے
مہنگی کرکے وہ ترا سب کو رلانا یاد ہے
ماب لنچنگ، بچیوں کا ریپ پھر ان کا مرڈر
تیری سازش تیرا طورِ مجرمانہ یاد ہے
تیری سازش تیرا طورِ مجرمانہ یاد ہے
یوپی راجستھان دلی اور بھی کئی شہروں میں
گئو کشی کی آڑ میں دنگے کرانا یاد ہے
گئو کشی کی آڑ میں دنگے کرانا یاد ہے
جو کیا گجرات میں تونے وہ بھولے گا کسے
ہم کو اب تک چہرہ تیرا وحشیانہ یاد ہے
ہم کو اب تک چہرہ تیرا وحشیانہ یاد ہے
دور تیرا ظالمانہ تیری خصلت ہٹلری
مسلموں پر ہر سو تیرا ظلم ڈھانا یاد ہے
مسلموں پر ہر سو تیرا ظلم ڈھانا یاد ہے
اصلی سچے دیش بھکت آفیسروں کا قتل کر
اپنے کالے کارناموں کو چھپانا یاد ہے
اپنے کالے کارناموں کو چھپانا یاد ہے
قتل منہاج و نجیب و ناصر و اخلاق کا
آج تک "عہدِ گئو" کا وہ فسانہ یاد ہے
آج تک "عہدِ گئو" کا وہ فسانہ یاد ہے
اے فراغانی ہوئی مدت مگر سچ سچ کہو
کیا تمہیں اب بھی وہ دورِ ظالمانہ یاد ہے؟
کیا تمہیں اب بھی وہ دورِ ظالمانہ یاد ہے؟
No comments:
Post a Comment