Wednesday, July 24, 2019

بیوی کو میکے بھیجیں

بیوی کو میکے بھیجیں
ہمارے اک جگری یار کا بہنوئی تھا، خواجہ کہہ لیتے ہیں۔ خواجہ ساب ہم سے کچھ سال بڑے تھے مگر یار باش آدمی تھے۔ باجی کی شادی کے بعد وہ ہفتے میں دو تین بار باجی کو انکے والدین کے گھر لے کر آتے تو ہم گپ شپ مارتے۔ ہولے ہولے ان سے بہت دوستی ہو گئی۔ نوے کی دہائی میں ابھی اک تو سوشل میڈیا نہیں تھا تو شامیں کیا راتیں بھی دوستوں سے مل کر گزرتی تھیں نا کہ صوفے پہ لیتے فیس بک پہ لائک دبا کر۔ دوسرا ابھی “انڈرسٹینڈنگ “ کہنے کا اتنا رواج نہیں ہوا تھا اور بندہ رن مرید ہی کہلاتا تھا۔ اچھا اک تو ہماری وہ باجی ڈاھڈی تھی اور دوسرا خواجہ بھائی زیادہ پڑھے لکھے، تو جب فرینکنس بڑھ گئی بلکہ دوستی ہو گئی تو ہم چھیڑ چھاڑ بھی کر لیتے تھے۔

اک دن کہنے لگے یار آج دال چاول کھائے ہیں پر مزہ نہیں آیا۔ میں نے انکو چھیڑتے ہوے کہا کہ خواجہ بھائی یہ آپ ہر دوسرے دن باجی کو لے کر میکے آ جاتے ہیں کھانا کھانے، جوائیاں نو سورے اینا نہی انا چاہی دا، آپکو اب دال چاول ای ملا کرنے ہیں۔ خواجہ نے سگریٹ کا لمبا کش کھینچا اور پھر کہنے لگے یار تینو اک گل دساں، ہماری ایک ہی بہن ہے۔ باپ کی اتنی لاڈلی تھی کہ باپ اسکو ساتھ بٹھائے بنا روٹی نہیں کھاتا تھا۔ اسکی شادی ہوئی تو اسکے سسرال والے بہت سخت تھے۔ مہینے دو مہینے بعد اسکو ماں باپ کے گھر آنے کی اجازت دیتے تھے۔ میں نے جیسے اپنے باپ کو تڑپتے اور آنسووں سے روتے دیکھا ہے میں بتا نہیں سکتا۔ وہ آخری دنوں میں بھی ہمارے ترلے  کیا کرتا تھا کہ جاو اپنی بہن کو ہی لے آؤ ،کچھ گھنٹوں کو ہی۔ ہم بھائی جاتے تھے، کئی دیر بیٹھ کر کبھی اسکا شوہر اجازت دے دیتا تھا اور کبھی نہیں دیتا تھا اور ہم جب اکیلے واپس آتے تو باپ صافہ منہ پہ رکھ کر ہچکیاں لے کر روتا تھا۔ تو رانا جی، میری بیوی نہیں کہتی، میں روز اس سے کہتا ہوں تم کو تمھاری امی سے ملوا لاؤں؟

دوستو گو زمانہ کافی بدل چکا ہے، شہروں کا کلچر تو کافی بدلا ہے۔ لیکن اگر آپ کسی کی بیٹی لے ہی آئے ہیں تو یاد رکھئیے کسی کے جگر کا ٹکڑا کاٹ کر لائے ہیں۔ آپکی “حاکمیت” یا “شوہریت” کی بنیاد بیوی کو اس کے میکے سے کاٹنے پر منحصر نہیں ہونی چاہیے۔ کوشش کیجئیے آپکی بیوی کو خود نا کہنا پڑے، اسے بار بار پوچھتے رہیے کہ اگر وہ اپنے ماں باپ کو مس کر رہی ہے تو آپ اسے اسکے گھر والوں سے ملا لائیں یا بھیج دیں۔ شادی میں باہمی محبت کا یہ پہلا زینہ ہے۔ اور پھر یاد رکھئیے کہ کل آپ کی بیٹی نے
بھی تو سسرال جانا ہے، اور یہ تڑپ بہت ظالم ہوتی ہے۔

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...