اپنے ڈاکٹر یا حکیم سے جنسی عدم فعّالیت کے بارے میں بات کس طرح کی جائے۔
ایسے مرد حضرات جو کسی حکیم یا ڈاکٹر کے ساتھ کال پر بات کرنے سے شرماتے ہے وہ اس پوسٹ کا ایک بار ضرور مطالعہ کریں۔
ایسے مرد حضرات جو کسی حکیم یا ڈاکٹر کے ساتھ کال پر بات کرنے سے شرماتے ہے وہ اس پوسٹ کا ایک بار ضرور مطالعہ کریں۔
جنسی عدم فعّالیت کے اثرات تباہ کُن ہو سکتے ہیں۔اس کے حوالے سے کون بات کرنا چاہتا ہے؟
بعض مَرد تو اتنے پریشان ہوتے ہیں کہ وہ اپنے ڈاکٹر سے بھی اس موضوع پر بات کرنا نہیں چاہتے لیکن اس مسئلے کو نظر انداز کرنے کی صورت میں نہ صِرف آپ کی جنسی زندگی متاثر ہوتی ہے بلکہ مجموعی زندگی پر بھی اس کے اثرات واقع ہوتے ہیں۔جنسی عدم فعّالیت، صحت سے متعلق کسی چُھپے ہوئے مسئلے کی بھی علامت ہوسکتی ہے۔، جس کا علاج نہ کرنے کی صورت میں سنگین پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں اور بعض صورتوں میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ذیابطیس اور دِل کا مرض ایسے ہی دَو مسائل ہیں۔
بعض دواؤں سے بھی جنسی عدم فعّالیت پیدا ہوسکتی ہے مثلأ دِل کے مرض کی ادویات یا بعض نفسیاتی کیفیتوں مثلأ ڈپریشن سے متعلق ادویات بھی جنسی عدم فعّالیت پیدا کرتی ہیں۔ تا ہم بعض اوقات اپنے ڈاکٹر سے بات کرنے یا دوا میں تبدیلی لانے یا طرزِ زندگی میں تبدیلی لانے سے ہی مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔تاہم کسی گہرے مسئلے کی صورت میں، جنسی عدم فعّالیت کے حوالے سے مشورہ لینے کی وجہ سے،صحت کے مزید سنگین مسائل سے بچا جاسکتا ہے۔
بعض مَرد تو اتنے پریشان ہوتے ہیں کہ وہ اپنے ڈاکٹر سے بھی اس موضوع پر بات کرنا نہیں چاہتے لیکن اس مسئلے کو نظر انداز کرنے کی صورت میں نہ صِرف آپ کی جنسی زندگی متاثر ہوتی ہے بلکہ مجموعی زندگی پر بھی اس کے اثرات واقع ہوتے ہیں۔جنسی عدم فعّالیت، صحت سے متعلق کسی چُھپے ہوئے مسئلے کی بھی علامت ہوسکتی ہے۔، جس کا علاج نہ کرنے کی صورت میں سنگین پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں اور بعض صورتوں میں موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ذیابطیس اور دِل کا مرض ایسے ہی دَو مسائل ہیں۔
بعض دواؤں سے بھی جنسی عدم فعّالیت پیدا ہوسکتی ہے مثلأ دِل کے مرض کی ادویات یا بعض نفسیاتی کیفیتوں مثلأ ڈپریشن سے متعلق ادویات بھی جنسی عدم فعّالیت پیدا کرتی ہیں۔ تا ہم بعض اوقات اپنے ڈاکٹر سے بات کرنے یا دوا میں تبدیلی لانے یا طرزِ زندگی میں تبدیلی لانے سے ہی مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔تاہم کسی گہرے مسئلے کی صورت میں، جنسی عدم فعّالیت کے حوالے سے مشورہ لینے کی وجہ سے،صحت کے مزید سنگین مسائل سے بچا جاسکتا ہے۔
تو اپنے ڈاکٹر سے جنسی عدم فعّالیت پر بات کس طرح کی جائے.
پہلی بات یہ ہے کہ دِل جمعی رکھئے۔ یہ بات سمجھ لیجئے کہ یہ ایک عام مسئلہ ہے جس سے بہت سارے مَرد دَوچار ہوتے ہیں۔ میسا چو سیٹس کی حالیہ تحقیق کے مطابق، 40سے 70سال کی عمر والے مَردوں کی نصف سے زائد تعداد میں افراد، کسی نہ کسی قِسم کی جنسی عدم فعّالیت سے دَوچار ہوتے ہیں۔ مَردوں کی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ بڑی شکایت عضو تناسل میں تسّلی بخش تناؤ پیدا نہ ہونے سے متعلق ہوتی ہے جس علاج ڈاکٹروں کو کرنا ہوتا ہے۔
اس کے بعد اپنے طریقہ کار یا انداز کے بارے میں سوچئے۔ آپ اس موضوع کو اپنے ڈاکٹر کے سامنے کس طرح اُٹھائیں گے؟ جب آپ ڈاکٹر سے وقت لینے کے لئے کال کرتے ہیں تو آپ کو فون پر یہ نہیں بتا نا ہوتا ہے کہ آپ کی کال کا مقصد کیا ہے۔آپ صِرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ جنسی صحت کا کوئی مسئلہ ہے یا شاید اس بھی بہتر یہ رہے گا کہ یہ مَردوں کی صحت سے متعلق کوئی مسئلہ ہے۔
– جب آپ معائنے کے کمرے میں صِرف اپنے ڈاکٹر کے ساتھ ہوتے ہیں تو بات کو اپنے دِل میں نہ رکھئے۔ اپنے معالج کو پوری دیانت داری سے اپنا مسئلہ بتا ئیے۔متعقلہ صورت حال کے تمام پہلوؤں کے بار ے میں سوچئے تا کہ آپ اپنے ڈاکٹر کو ممکنہ طور پر مفید تمام معلومات فراہم کر سکیں۔آپ نے یہ مسئلہ پہلی بار کب محسوس کیا؟ کیا یہ صورت حال خود لذّتی کے دوران پیش آئی یا اپنے ساتھی کے ساتھ جنسی ملاپ کے دوران پیش آئی؟ – اپنی صحت سے متعلق دِیگر مسائل ہونے کی صورت میں ان کے بارے میں بھی بتائیے۔ ڈاکٹر آپ سے غالبأ الکحل، تمباکو نوشی، منشّیات کے استعمال کے بارے میں بھی معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ معالج کو اپنے جوابات درست طور پر دیجئے۔ اس طرح ہی مسئلے کی جڑ تک پہنچا جا سکتا ہے۔ ماضی میں،اپنے عضو تناسل میں تناؤ حاصل کرنے کے لئے آپ ان مسائل سے کس طرح نمٹتے رہے ہیں؟ کیا آپ نے حال ہی میں خود کو تشویش یا ڈپریشن میں مبتلا پایا ہے؟ دباؤ کے حوالے سے آپ کی کیفیت کیا رہی ہے؟ سوچئے اور دیکھئے کہ آیا کوئی اور باتیں بھی ایسی ہیں جن کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہو رہا ہے
اس کے علاوہ اپنے ڈاکٹر سے پوچھنے کے لئے سوالات کی ایک فہرست تیار کیجئے۔ معلوم کیجئے کہ آپ کی عمر کے حوالے عضو تناسل میں تناؤ کی کون سی سطح معمول شمار ہوگی۔ دیکھئے کہ آیا آپ کے ڈاکٹر کے خیال میں اس مسئلے کی بنیاد کوئی اور سنگین مسئلہ ہے۔معلوم کیجئے کہ مسئلہ جسمانی ہے یا نفسیاتی ہے۔ سوالات پوچھتے رہئے اور زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کیجئے۔اِن مراحل پر عمل کرنے کے ذریعے آپ اور آپ کے ڈاکٹر اس صورت حال کو ختم کرنے کے قریب پہنچ جائیں گے۔
اس کے بعد اپنے طریقہ کار یا انداز کے بارے میں سوچئے۔ آپ اس موضوع کو اپنے ڈاکٹر کے سامنے کس طرح اُٹھائیں گے؟ جب آپ ڈاکٹر سے وقت لینے کے لئے کال کرتے ہیں تو آپ کو فون پر یہ نہیں بتا نا ہوتا ہے کہ آپ کی کال کا مقصد کیا ہے۔آپ صِرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ جنسی صحت کا کوئی مسئلہ ہے یا شاید اس بھی بہتر یہ رہے گا کہ یہ مَردوں کی صحت سے متعلق کوئی مسئلہ ہے۔
– جب آپ معائنے کے کمرے میں صِرف اپنے ڈاکٹر کے ساتھ ہوتے ہیں تو بات کو اپنے دِل میں نہ رکھئے۔ اپنے معالج کو پوری دیانت داری سے اپنا مسئلہ بتا ئیے۔متعقلہ صورت حال کے تمام پہلوؤں کے بار ے میں سوچئے تا کہ آپ اپنے ڈاکٹر کو ممکنہ طور پر مفید تمام معلومات فراہم کر سکیں۔آپ نے یہ مسئلہ پہلی بار کب محسوس کیا؟ کیا یہ صورت حال خود لذّتی کے دوران پیش آئی یا اپنے ساتھی کے ساتھ جنسی ملاپ کے دوران پیش آئی؟ – اپنی صحت سے متعلق دِیگر مسائل ہونے کی صورت میں ان کے بارے میں بھی بتائیے۔ ڈاکٹر آپ سے غالبأ الکحل، تمباکو نوشی، منشّیات کے استعمال کے بارے میں بھی معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ معالج کو اپنے جوابات درست طور پر دیجئے۔ اس طرح ہی مسئلے کی جڑ تک پہنچا جا سکتا ہے۔ ماضی میں،اپنے عضو تناسل میں تناؤ حاصل کرنے کے لئے آپ ان مسائل سے کس طرح نمٹتے رہے ہیں؟ کیا آپ نے حال ہی میں خود کو تشویش یا ڈپریشن میں مبتلا پایا ہے؟ دباؤ کے حوالے سے آپ کی کیفیت کیا رہی ہے؟ سوچئے اور دیکھئے کہ آیا کوئی اور باتیں بھی ایسی ہیں جن کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہو رہا ہے
اس کے علاوہ اپنے ڈاکٹر سے پوچھنے کے لئے سوالات کی ایک فہرست تیار کیجئے۔ معلوم کیجئے کہ آپ کی عمر کے حوالے عضو تناسل میں تناؤ کی کون سی سطح معمول شمار ہوگی۔ دیکھئے کہ آیا آپ کے ڈاکٹر کے خیال میں اس مسئلے کی بنیاد کوئی اور سنگین مسئلہ ہے۔معلوم کیجئے کہ مسئلہ جسمانی ہے یا نفسیاتی ہے۔ سوالات پوچھتے رہئے اور زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کیجئے۔اِن مراحل پر عمل کرنے کے ذریعے آپ اور آپ کے ڈاکٹر اس صورت حال کو ختم کرنے کے قریب پہنچ جائیں گے۔
No comments:
Post a Comment