نظامت کے واسطے بہترین اشعار
ایک موقع پر ڈاکٹر راحت اندوری نے کہا تھا کہ
اگر خلاف ہے تو ہونے دو کوئی جان تھوڑئ ہے
یہ سب دھواں ہے کوئی آسمان تھوڑئ ہے
ارے سبھی کا خون شامل ہے یہاں کی مٹی میں
یہ ہندوستان کسی کے باپ کا تھوڑئ ہے
جب یہ بات دہلی کے ایک شاعر منصور عثمانی تک پہنچی تو انھوں نے کہا کہ
ہمارے جیسے کسی کی اڑان تھوڑئ ہے
جہاں پے ہم ہیں وہاں آسمان تھوڑئ ہے
اور جب یہ بات مراداباد کی سرزمین پر پہنچتی ہے تو مجھے یاد آتا ہے کہ وہاں کے ایک شاعر ہاشم قدوسی نے کہا
رسولِ پاک کے جیسے کسی کی شان تھوڑئ ہے
میاں نعت نبی کہنا کوئی آسان تھوڑئ ہے
ارے نبی کے نام لیوا ہیں نبی پر جان دیدینگے
نبی کی جان سے بڑھ کر ہماری جان تھوڑئ ہے
اور جب یہ بات مہاراشٹر کے شاعر مالیگا ؤں تک پہنچی جناب فرحان دل تک تو مجھے یاد آتا ہے کہ انہوں نے کہا
زمانے میں جسے کاغذ قلم دونوں میسر ہیں
وہ کاغذ اور قلم سے کام لے لے ایسا تھوڑئ ہے
خدا توفیق دیتا ہے تو لب حرکت میں آتے ہیں
کوئی بھی مصطفیٰ کا نام لے لے ایسا تھوڑئ ہے
سامعین جب یہ بات بہار سیتا مڑھی کے ایک اپاہچ شاعر مجاہد حسنین حبیبی تک پہنچی تو وہ یہ کہنے لگے کہ
مجاہد لاکھ کالا ہے مگر مغرور تھوڑئ ہے
اپاہچ پیر سے ہے ذہن سے معذور تھوڑئ ہے
ہزاروں میل کی دوری بتاکر کیوں ڈراتے ہو
ہو سچا عشق گر دل میں مدینہ دور تھوڑئ ہے
اور میرے دوستوں جب یہ بات دل خیرآبادی تک پہنچتی ہے تو وہ بھی چار مصرعے کہتے ہیں کہ
سبھی کا عرش کی تختی پے نام تھوڑئ ہے
میرے نبی کا کوئی ہم مقام تھوڑئ ہے
صحابہ جتنے بھی ہیں سب سادگی کے قائل ہیں
ابو لہب کی طرح تام جھام تھوڑئ ہے
اسکے بعد جب یہ بات حسنپور کے علاقے کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پہنچی جسے ہم گنگوار کے نام سے جانتے ہیں اسکے ایک باشندے کے کانوں میں جب یہ آواز پہنچتی ہے محمد طالب گنگواری تک تو وہ بھی قلم اٹھاتے ہیں اور چار مصرعے یوں رقم کرتے ہیں کہ
طالب لاکھ عاصی ہے مگر منکر تھوڑئ ہے
یقیناً علم تو کم ہے مگر جاہل تھوڑئ ہے
ارے نبی کی نعت تو لکھی دنیا کے اکثر لوگوں نے
نبی کی نعت کو کوئی تام کردے ایسا تھوڑئ ہے
انہیں اشعار کے ساتھ میں اپنے ہر دلعزیز مہمان شاعر کو آواز دیتا ہوں کہ حضرت تشریف لائیں اور اور اپنی خوبصورت آواز کا لوگوں کے دلوں میں جادو چلائیں
No comments:
Post a Comment