Saturday, July 27, 2019

لطیفہ

ایک بزرگ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ ایک مسجد کے جاہل ٹرسٹیان ایک عالم دین کا انٹرویو لینے کے لیے جمع ہوئے بہت کچھ پوچھنے اور اسناد دیکھنے کے بعد بولے حضرت آپ کو کتنے لہجے آتے ہیں؟
     عالم صاحب بولے میں پڑھ رہا ہوں آپ لوگ غور سے سنیں!
      پہلے انھوں نے ناک سے پڑھا صدر صاحب نے پوچھا یہ کون سا لہجہ ہے؟ حضرت بولے لہجہ خیشومیہ ہے. صدر نے کہا سبحان اللہ دوبارہ دانت دباکر پڑھا تو سکریٹری نے پوچھا یہ کون سا لہجہ ہے؟ حضرت بولے لہجہ سِنّیہ ہے. تیسری مرتبہ بلند آواز میں پڑھا تو خازن صاحب نے پوچھا یہ کون سا لہجہ ہے ؟حضرت بولے یہ لہجہ جہریہ ہے. چوتھی بار ذرا پست آواز میں پڑھا تو جوائنٹ سیکریٹری نے کہا یہ کون سا لہجہ ہے؟ حضرت بولے یہ لہجہ سریہ ہے. پانچویں مرتبہ خوب ٹھہر ٹھہر کر لمبی قرات کی تو ایک ممبر نے پوچھا یہ کون سا لہجہ ہے؟حضرت بولے لہجہ ترتیلیہ ہے قرآن پاک میں آیا ہے "ورتل القرآن ترتیلا" اور ابھی کوئی اور لہجہ ایجاد کرنا چاہ ہی رہے تھے کہ سب بول پڑے بس کیجیے حضرت اتنے اور ایسے ایسے لہجے میں تو آج تک ہم لوگوں نے تلاوت سنی ہی نہیں تھی آپ تو بہت بڑے قاری ہیں ماشاءاللہ آپ کا انتخاب کیا جاتا ہے.
    م_ش_ا_علیمی بلرامپوری

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...