کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں
اسوقت ہر طرف مسلمانو پر ظلم و ستم ہو رہے ہیں کہیں گائے کے نام پر کہیں چور کہ کر اور اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ چند اوباش قسم کے لوگ جن کے ہاتھ ڈنڈا لاٹھی ہوتی ہے اور ڈنڈے سے مار مار مسلم کو شہید کر دیتا ہے اسوقت مسلم کے پاس سوائے رحم کی بھیک مانگنے کے کوئی چارہ نہیں ہوتا ہے
ہمارا مسلم تربیت یافتہ بھی نہیں ہوتا کہ اسکی لاٹھی چھین کر اس پر حملہ کرے یا اپنا بچاؤ کرے اگر ہم لوگ نوجوانو بچوں کی تربیت اور دنو میں کرتے ہیں تو ہم پر بےشمار پابندیاں عائد ہوتی ہے لیکن یہی تربیت محرم الحرام میں کرتے ہیں یعنی لاٹھی بھالا تلوار کی تربیت ہوتی ہے تو کوئی پابندی نہیں چونکہ یہاں کے لوگ جانتے ہیں کہ مسلمان محرم الحرام میں یہ سب کھیل کھیلتے ہیں
ہمارا مسلم تربیت یافتہ بھی نہیں ہوتا کہ اسکی لاٹھی چھین کر اس پر حملہ کرے یا اپنا بچاؤ کرے اگر ہم لوگ نوجوانو بچوں کی تربیت اور دنو میں کرتے ہیں تو ہم پر بےشمار پابندیاں عائد ہوتی ہے لیکن یہی تربیت محرم الحرام میں کرتے ہیں یعنی لاٹھی بھالا تلوار کی تربیت ہوتی ہے تو کوئی پابندی نہیں چونکہ یہاں کے لوگ جانتے ہیں کہ مسلمان محرم الحرام میں یہ سب کھیل کھیلتے ہیں
سوال ہے کہ ان صورتوں میں جبکہ یہ لاٹھی کا کھیل صرف اور صرف نوجوانو بچوں کو تربیت یافتہ بنانا ہو محرم الحرام میں کھیلنا از روئے شرع کیسا ہے؟
برائے کرم جواب سے نوازیں
والسلام
محمد ممتاز رضا
خادم تنظيم اہلسنت جھارکھنڈ
الجواب بعون الملک الوہاب محرم الحرام میں ڈھول باجے کے بغیر لاٹھی کھیل سکتے ہیں کیونکہ اسلام میں پاک اور بامقصد ورزش اور کھیل کود کو جائز قرار دیا گیا ہے، بلکہ ایسی ورزش اور کھیلوں کی ترغیب دی گئی ہے، نیز جسمانی اور غیرجسمانی قوت کے حصول کی دعوت بھی دی گئی ہے، ارشاد باری تعالی ہے: تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو (سورہ انفال: 60) واعدوالھم مااستطعتم من قوة ومن رباط الخيل ترھبون بہ” عدواللہ وعدوکم
اللہ تعالی نے اپنے نیک بندے طالوت کو بنی اسرائیل میں بادشاہ بناکر مبعو ث فرمایا تو انھیں علم کے ساتھ جسمانی قوت بھی عطا فرمائی، ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ نے اسی کو تم پر برگزیده کیا ہے اور اسے علمی اور جسمانی برتری بھی عطا فرمائی ہے ۔(سور ہ بقرہ: 247)
نبی کریم ﷺ نے توانا وتندرست مومن کی تعریف فرمائی ہے: آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: کمزور مومن کےمقابلے طاقتور وتوانا مومن بہترین ہے اور اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے۔ (مسلم) حدیث میں ''قوت'' سے جسمانی قوت کے ساتھ ساتھ ہمت، حوصلہ، شخصیت اور ارادہ بھی مراد ہے۔ ۔تاکہ اس کے ذریعے بندہ عبادات اور جہاد کے تقاضوں کو پورا کرسکے۔چوںکہ محرم الحرام میں اکھاڑہ کے نام پر اوزار کے پرمیشن کا مدار ہے اس لے محرم الحرام میں اکھاڑہ قاءیم کرنا اس میں لاٹھی نیزہ و تیر اندازی تلوار چلانا وغیرہ جسمانی ورزش سے متعلق ہر امور شرعی رعایت کے ساتھ کر سکتے ہیں کیونکہ
اس کھیل میں ورزش کا بھرپور سامان ہے۔ اگر ستر کی رعایت اور انہماک کے بغیر کھیلا جائے، تو جائز ہوگا؛ بلکہ نیک مقصد کے لیے مستحسن قرار دیاجائے گا
فی زمانہ سالوں سال پرکٹس کی ضرورت ہے اسے صرف محرم الحرام تک محدود نہ کیا جائے ہرگلی ہر نکڑ پر اکھاڑہ گھر بنایا جائے
عبدہ المذنب محسن رضا ثقافی
فی زمانہ سالوں سال پرکٹس کی ضرورت ہے اسے صرف محرم الحرام تک محدود نہ کیا جائے ہرگلی ہر نکڑ پر اکھاڑہ گھر بنایا جائے
عبدہ المذنب محسن رضا ثقافی
No comments:
Post a Comment