نظم مولوی کی فریاد
*ملے خشک روٹی جو آزاد رہکر*
*وہ ہے مکتبوں میں پڑھانے سے بہتر*
*وہ ہے مکتبوں میں پڑھانے سے بہتر*
*مدرسوں کےناظم ہیں کچھ اس طرح کے*
*سمجھ تے ہیں خود کو منسٹر سے بڑھ کر*
*سمجھ تے ہیں خود کو منسٹر سے بڑھ کر*
*اگر کوئی تعليم دیتا وہاں ہے*
*ہے ان کی نظر میں غلاموں سے بدتر*
*ہے ان کی نظر میں غلاموں سے بدتر*
*شب و روز رہتی ہے خواہش یہ ان کی*
*معلم کی تنخواہ ہو کم سے کم تر*
*معلم کی تنخواہ ہو کم سے کم تر*
*پڑھائیں وہ طفلان سے عالمانہ*
*ہو مضمون بچوں کا ہر ایک ازبر*
*ہو مضمون بچوں کا ہر ایک ازبر*
*نکل کر یہاں سے ہر ایک گھر کا بچہ*
*علیگڑھ میں داخل ہو یا جامع ازہر*
*علیگڑھ میں داخل ہو یا جامع ازہر*
*بھکاری کے مانند در در پھرے وہ*
*کرے جی حضوری وہ ہر روز جھک کر*
*کرے جی حضوری وہ ہر روز جھک کر*
*اڑائیں اراکیں مرغ و مسلم*
*معلم گدائی کرےجاکے در در*
*معلم گدائی کرےجاکے در در*
*ٹہل گھوم کر ہم نے دنیا ہے دیکھی*
*یہی حال پایا مدرسوں کا اکثر*
*یہی حال پایا مدرسوں کا اکثر*
*ہے شاہد کے دل کی یہی التجا بس*
*سنائیں مری نظم جلسوں کے اندر*
*سنائیں مری نظم جلسوں کے اندر*
No comments:
Post a Comment