Monday, July 22, 2019

عرس عارفی اور اہتمام نماز

عرس کی تقریبات کے جملہ کام اس خانقاہ کے اساتذہ، طلبہ اور خدام مل کر انجام دیتے ہی
تقسیم کار کے تحت ہر ایک گروپ اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھاتا ہے. حضور داعی اسلام کی سرپرستی میں جہاں اور کاموں کے لیے گروپنگ ہوتی ہے، وہاں لوگوں کی نمازیں نہ فوت ہو جائیں، طہارت، وضو اور ادائگی نماز میں کسی کو کسی طرح کی دشواری نہ پیش آئے، اس کے لیے بھی چند نفری ایک فعال گروپ تشکیل دی جاتی ہے، جو اذان سے پہلے ہی لوگوں کو طہارت، وضو اور نماز کی تیاری کی دعوت دیتے ہیں، عرس میں آئے ہوئے زائرین، خانقاہ میں موجود دوسرے افراد اور دوکان داروں تک کو بار بار متوجہ کرایا جاتا ہے کہ اب اذان ہونے والی ہے، آپ لوگ نماز کی تیاری کریں. جبکہ اس گروپ کے بعض احباب جا نماز بچھانے اور صف درست کرانے میں لگے ہوتے ہیں. نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ باہر سے آنے والا اور خانقاہ میں موجود ہر فرد جماعت میں شامل ہو جاتا ہے اور کسی کی نماز نہیں چھوٹتی. نماز نہ چھوٹنے کی وجہ یہاں کا حسن انتظام ہے . طہارت اور وضو کے لیے جتنا انتظام یہاں ہے ، اتنا میں نے کہیں اور نہیں دیکھا . ہر لمحہ وافر پانی موجود، طہارت اور وضو خانے بالکل صاف و شفاف ہوتے ہیں تاکہ اپنی ضروریات سے فارغ ہونے والوں کو کسی قسم کی کراہت اور سستی کا سامنا نہ کرنا پڑے. کیوں کہ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ لوگ نماز کے لیے نکلتے ہیں، استنجا اور وضو کے لیے آگے بڑھتے ہیں مگر وہاں کی گندگی ان کی طبیعت کے لیے باعث کراہت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ نچاہتے ہوئے بھی لوٹ جاتے ہیں اور نماز ادا نہیں کر پاتے ہیں . یا کبھی یہ ہوتا ہے کہ استنجا اور وضو کا بہتر اور عمدہ انتظام ہوتا ہے مگر جگہ کی قلت یا جانماز نہ بچھے ہونے کی وجہ سے ترک صلات کر بیٹھتے ہیں. 
خانقاہ عارفیہ کا یہ واحد انفرادی مقام ہے کہ یہاں جس جد و جہد کے ساتھ عرس کی دیگر تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے اس سے بڑھ کر محنت اور کوشش ادائے صلات پر کی جاتی ہے. کیوں کہ دیگر تقریبات عرس کا عرفی مقام جو بھی ہو، نماز سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں ہے، جس کی ادائگی کے لیے ترک صلات کا ارتکاب کیا جا سکے.
اس باب میں خانقاہ عارفیہ دیگر خانقاہوں اور منتظمین اعراس و جلوس کے لیے رول ماڈل ہے .
کاش لوگ اپنے یہاں کی تقریبات میں شریک ہونے والوں کے کھانے پینے اور بیٹھنے کا جس قدر اہتمام کرتے ہیں اسی قدر طہارت، وضو اور جانماز کے انتظام کے ساتھ ادائگی صلات کا بھی اہتمام کرتے تو ایک بڑا دینی اور دعوتی کام ہوتا.
پیش کش؛ القدس اکیڈمی، داراپٹی، مظفرپور، بہار.
از قلم؛ آفتاب رشک مصباحی
نزیل خانقاہ عارفیہ سید سراواں، الہ آباد
۲۲/ جولائی ۲۰۱۹ء.

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...