(مسئلہ) سجدہ میں شک ہوا کہ چوتھی رکعت ہے یا تیسری، اسی حالت میں بیٹھ گیا پھر معلوم ہوا کہ ہاں چوتھی ہی ہے لہذا اسی پر نماز مکمل کی تو کیا حکم ہوگا؟ کیا ہر شک کی صورت میں سجدہ سہو ہے؟
(الجواب) بحالت سجدہ سوچنے میں ایک رکن یعنی تین بار سبحان الله کہنے کی مقدار بھر تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو واجب تھا جو ادا نہ کیا جائے تو نماز واجب الاعادہ ہوگی اور ایک رکن مقدار سے کم تاخیر کی تو نماز ہوگئی.
صورت مسؤلہ میں جب یقین سے معلوم ہوگیا کہ چوتھی رکعت ہی ہے تو شک دفع ہوگیا. اب یہ شک کی صورت نہیں رہی. صورت شک میں سجدہ سہو تب ہوتا ہے جب نمازی ظن غالب تک نہ پہنچ سکے مثلا اگر تیسری میں شک ہوا کہ تیسری ہے یا چوتھی اور نمازی کا غالب گمان نہ اس طرف ہے نہ دوسری طرف احتیاطا قلیل کو اختیار کیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا. اور اگر ظن غالب تھا اسی پر عمل کر لیا تو سجدہ سہو کی ضرورت نہیں کیونکہ فقہ میں ظن غالب کا حکم وہی ہے جو یقین کا ہے یا جو یقین کو شامل ہو. والله تعالی اعلم۔
کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی۔
(الجواب) بحالت سجدہ سوچنے میں ایک رکن یعنی تین بار سبحان الله کہنے کی مقدار بھر تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو واجب تھا جو ادا نہ کیا جائے تو نماز واجب الاعادہ ہوگی اور ایک رکن مقدار سے کم تاخیر کی تو نماز ہوگئی.
صورت مسؤلہ میں جب یقین سے معلوم ہوگیا کہ چوتھی رکعت ہی ہے تو شک دفع ہوگیا. اب یہ شک کی صورت نہیں رہی. صورت شک میں سجدہ سہو تب ہوتا ہے جب نمازی ظن غالب تک نہ پہنچ سکے مثلا اگر تیسری میں شک ہوا کہ تیسری ہے یا چوتھی اور نمازی کا غالب گمان نہ اس طرف ہے نہ دوسری طرف احتیاطا قلیل کو اختیار کیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا. اور اگر ظن غالب تھا اسی پر عمل کر لیا تو سجدہ سہو کی ضرورت نہیں کیونکہ فقہ میں ظن غالب کا حکم وہی ہے جو یقین کا ہے یا جو یقین کو شامل ہو. والله تعالی اعلم۔
کتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی۔
No comments:
Post a Comment