Saturday, July 20, 2019

ابهي رات ۲ بجے ہیں لگ بھگ اور نیند نہیں آرہی ہے ؟

وجہ یے ہے کہ,
احساس ہو رہا ہے عالموں کی کیا شان تھی لیکن آج کوئ بھی عالم جو دولت مند ہو کیا وہ عالم بن کر (کہیں امامت و خطابت یا درس و تدریس) کے کام کو  پسند کرتا ہے ؟
۹٥% لوگ یہی جواب دینگے نہیں لیکن ایسا کیوں ؟
عالم کی زندگی پر تھوڑا نظر ڈالئے
جب حفظ کا دور ہوتا ہے تب فجر سے ظہر تک اور عصر کےبعد مغرب کے بعد عشاء کے دیر رات تک بس اتنا ہی نہیں بلکہ فجر سے پہلے بھی اس طرح پڑھائی کرنی ہوتی ہے کہ سر اونچا نہ ہو جائے
اور جب عربی کا وقت آتا ہے تو ١۰یا ١١یا ١۲ کتاب پہلی کلاس ہی میں تھمادی جاتی ہیں
اور جیسے جیسے آگے بڑھنا ہوتا ہے کتابیں بھی بڑھتی رہتی ہیں یہاں تک کہ بخاری اور مسلم جیسی مقدس کتابوں کو پڑھتے ہیں
اور پڑھائی کے دور میں کھانے کا تو کیا کہنا. ماشاء الله دنیاکی واحد قوم ہے جو کھانے کے بارے میں اتنا  صبر کرتی ہے بلکہ جس دن یہ پڑھنے والے طالب علم گوشت اور بریانی وغیرہ کھاتے ہیں اس دن کو یہ اپنی عید تصور کرتے ہیں
اس کے بعد کیا ہوتا ہے بچہ کم سے کم ١٣سال پڑھنے کے بعد اب وہ سوچتا ہے میری ماں بیمار ہے میرے ابو بوڈھے ہو گئے ہیں میری چھوٹی بہن کی پڑھائی ہے میری بڑھی بہن کا نکاح بھی کرنا ہے اور بھی کئ ذمہ داری ہیں
کچھ کرتا ہوں
مگر کیا کروں
میں حافظ قرآن بھی ہوں عالم بھی ہوں فاضل بھی ہوں مگر کروں کیا ؟
سوچتا ہے امامت کروں لیکن معاوضہ ۸۰۰۰ہےیا ١۰۰۰۰ہے لیکن صبر کی انتہا دیکھئے وہ کہتا ہے ماشاء اللہ
اس کے بعد کیا ہوتا ہے. ارے امام صاحب نے ظہر نہیں پڑھی. تو. تو. تو تو ان کے پیچھے نماز نہیں ہو سکتی
امام صاحب باہر کیوں گئے مسجد سے ؟
امام صاحب سنت نہیں پڑھتے
امام صاحب کے کپڑے. اوہو امام صاحب آپکو شرم نہیں آتی
امام صاحب رکوع لمبا سجدہ چھوٹا
ایسے بیشمار مسائل کیوں کیوںکہ آپکو ۸۰۰۰جو دے رہے ہیں
میرے بھائیو شرم کرو شرم یہ قوم اور کتنا ذلیل ہوگی بتاؤ مجھے
یاد کرو اللہ کے نبی نے فرمایا تھا.. العلماء ورثة الأنبياء
اور دین کے رہبر اور رہنما بتایا گیا تھا ان کو
اور ایک تقریر متولی کے خلاف کیا کردی. کہ نماز فجر پڑھنا ضروری ہے
فیصلہ ہوتا ہے مولانا صاحب آپ ٦اور٧گھنٹہ فون پر ہی لگے رہتے ہیں آپ مسجد کا خیال نہیں رکھتے
ادھر سے مولانا صاحب جواب دیتے ہیں معاف کردیجئے
ادھر متولی نہیں مولانا صاحب معافی نہیں اب چلے جایئے مسجد میں کوئی جگہ نہیں ہے
او ہو زمین پیر کے نیچے سے کھسک چکی ہوتی ہے کہ ایک ہفتہ بعد ماں کا اپریشن ہونا تھا
میرے بھائیو غور کرنا میری اس تحریر پر اور شرم کرنا
اتنا بڑا ظالم تو فرعون بھی نہ رہا ہوگا جتنے ظالم آج کے متولی ہوتے ہیں
علماء کی قدر کرو اور آپکو بتادوں آپکی آخرت کو برباد کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ علماء کی قدر نہیں کرتے. اور
کہ رہا ہوں جنون میں نہ جانے کیا کیا 
کچھ تو سمجھے خدا کرے کوئی
اللہ علماء کی قدر کرنے اور ان سے استفادہ کی توفیق دے آمیں_
*یہ صرف میں نیں احساس لکھے ہیں  اور آپ سی اصلاح کی امید یے*

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...