Sunday, July 21, 2019

کیا علامہ کوثری تفضیلی شیعہ تھے؟؟

تھوڑی دیر پہلے مولانا فقیر المصطفی صاحب نے فیسبک پر کسی شخص کی ایک پوسٹ پر مجھے مینشن کیا, جس پوسٹ میں "مقالاتِ کوثری" کے ٹائٹل پیج اور ایک اندرونی صفحے کی تصویر دے کر یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی تھی کہ قاطعِ رافضیت و وہابیت امام محمد زاہد کوثری مصری رحمہ اللہ (متوفی 1371ھ) سُنی نہیں بلکہ تفضیلی (شیعہ) تھے. !!!! (معاذ اللہ)
اندر کے صفحے کی جو تصویر دی گئی تھی اس میں محرر نے "نجاتِ ابو طالب" اور حضرتِ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی افضلیت یعنی افضلیتِ مولا علی کا اپنا (تفضیلی) عقیدہ ذکر کیا ہے. !!!!
چوں کہ مقالاتِ کوثری کی تصویر دی گئی ہے اس لیے اس معاملے کی وضاحت ضروری ہے تاکہ فریبیوں کے فریب میں آکر کوئی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو جائے.
جس نے بھی امام کوثری کی طرف اسے منسوب کیا ہے اس نے جھوٹ اور دجل و فریب سے کام لیا ہے.
یہ جو تصویر دی گئی ہے اس میں مذکور تحریر امام محمد زاہد کوثری مصری کی نہیں ہے, بلکہ آپ کے شاگرد احمد خیری کی ہے جو پہلے سُنی تھا مگر بعد میں تفضیلی رافضی ہو گیا تھا.
اس تصویر کے ساتھ انگریزی زبان میں جو فیسبک پوسٹ لکھی ہوئی ہے اس میں تفضیلیت والی اِس تحریر کا حوالہ مقالاتِ کوثری ص 434 دیا گیا ہے. !!!
ہم نے "مقالاتِ کوثری" میں حوالہ چیک کیا.
مقالاتِ کوثری کے سبز ٹائٹل والے جس نسخے کا فوٹو اس فیسبک پوسٹ میں دیا گیا ہے اس کے مذکورہ صفحہ یعنی صفحہ 434 پر ایسی کوئی بات نہیں لکھی ہے. !!!
ہم نے مقالاتِ کوثری کے 2 ایڈیشن دیکھے, مگر کسی میں مذکورہ صفحے یا اس کے آس پاس ایسی کوئی تحریر نہیں ہے. !!!!
دراصل یہ تحریر امام کوثری کی ہے ہی نہیں, بلکہ یہ اُن کے شاگرد احمد خیری تفضیلی رافضی کی ہے.
مذکورہ سبز ٹائٹل والے "مقالاتِ کوثری" کے شروع میں احمد خیری کا لکھا ہوا امام کوثری کا تفصیلی تعارف شاملِ کتاب ہے, جو درحقیقت خود ایک مستقل کتاب ہے. اسی تفصیلی تحریر (کتاب) میں احمد خیری نے چھٹی فصل میں اپنے اور امام کوثری کے درمیان تعلقات و معاملات کا تذکرہ کیا ہے اور اسی فصل میں اس نے اپنے بارے میں یہ بات لکھی ہے کہ مَیں نجاتِ ابو طالب کا اور افضلیتِ مولا علی کا قائل ہوں. اور جو تصویر دی گئی ہے اس میں موجود تحریر احمد خیری کی اسی چھٹی فصل کی ہے. مگر تصویر دے کر فریب دینے والے نے یہ چالاکی برتی ہے کہ صفحہ نمبر کی تصویر نہیں آنے دی ہے, ورنہ پوسٹ میں صفحہ نمبر 434 ہے اوراس پر صفحہ نمبر بمشکل 60 یا 70 کے آس پاس ہوتا اور فریب کار کا بھانڈا بآسانی پھوٹ جاتا. !!!
احمد خیری نے اسی تحریر میں یہ بھی کہا ہے کہ افضلیت والے مسئلے پر میری ایک کتاب *"القول الجلی"* ہے. !!!
اہلِ علم جانتے ہیں کہ افضلیت کے مسئلے پر *القول الجلی* نامی کتاب احمد خیری کی ہے. امام کوثری کی اس نام کی کوئی کتاب نہیں ہے. !!!
یہاں دلیلیں اور بھی دی جا سکتی ہیں مگر ان شاء اللہ فریب کار کے فریب کا پردہ چاک کرنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے.
حاصل یہ کہ تصویر میں مذکور تحریر امام کوثری کی نہیں ہے, بلکہ ان کے شاگرد احمد خیری کی ہے جو پہلے سُنی تھا مگر بعد میں تفضیلی رافضی ہو گیا تھا.
جس نے بھی یہ فریب کیا ہے اس نے سُنیوں کے زبردست محقق علامہ محمد زاہد کوثری رَحِمَہ اللہ پر بہت بڑا بہتان باندھا ہے.
سیعلم الذین ظلموا أی منقلب ینقلبون
تحریر : نثار مصباحی

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...