بعد پڑھے لکھے جاہلوں کا کہنا ہے کی نبی ﷺ اعلان نبوت سے پہلےچالیس سال گمراہ اور علم نہیں تھا معاذاللہ
قران کا ترجمعہ تفسیر لکھنے کے بعد تم جاہلوں کا یہ حال ہے تو تمھارے پیچھے جو بچارے چلیں گے ان کا تو اللہ ہی حافظ ہے پھر۔
قران کا ترجمعہ تفسیر لکھنے کے بعد تم جاہلوں کا یہ حال ہے تو تمھارے پیچھے جو بچارے چلیں گے ان کا تو اللہ ہی حافظ ہے پھر۔
کاش کہ کسی صاحب علم سے قران پڑھا ہوتا اور عقائد کا علم حاصل کرتے
جبکہ اللہ قران میں فرماتا ہے پہلے رسولوں کے لیے کہ ضرور ضرور ایمان لانا اس نبیﷺپر۔
سورۃ آل عمران
وَاِذْ اَخَذَ اللّـٰهُ مِيْثَاقَ النَّبِيِّيْنَ لَمَآ اٰتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتَابٍ وَّحِكْمَةٍ ثُـمَّ جَآءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَلَتَنْصُرُنَّهٝ ۚ قَالَ ءَاَقْرَرْتُـمْ وَاَخَذْتُـمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِىْ ۖ قَالُوْا اَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوْا وَاَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشَّاهِدِيْنَ (81) فَمَنْ تَوَلّـٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْفَاسِقُوْنَ 82
ترجمہ کنزلایمان ؛
اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول ﷺ کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا، فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا ؟ سب نے عرض کی، ہم نے اقرار کیا، فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہو جاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں ،
(82) تو جو کوئی اس کے بعد پھرے تو وہی لوگ فاسق ہیں
وَاِذْ اَخَذَ اللّـٰهُ مِيْثَاقَ النَّبِيِّيْنَ لَمَآ اٰتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتَابٍ وَّحِكْمَةٍ ثُـمَّ جَآءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَلَتَنْصُرُنَّهٝ ۚ قَالَ ءَاَقْرَرْتُـمْ وَاَخَذْتُـمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِىْ ۖ قَالُوْا اَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوْا وَاَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشَّاهِدِيْنَ (81) فَمَنْ تَوَلّـٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْفَاسِقُوْنَ 82
ترجمہ کنزلایمان ؛
اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول ﷺ کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا، فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا ؟ سب نے عرض کی، ہم نے اقرار کیا، فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہو جاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں ،
(82) تو جو کوئی اس کے بعد پھرے تو وہی لوگ فاسق ہیں
جب قران میں اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ محبوب یاد فرمائے جب وعدہ لیا اب ان کے بارے میں یہ خیال رکھنا کہ علم نہیں تھا۔
اور نبوت چالیس سال بعد ملی حضرت
بلکہ تمام انبیاء کرام کو نبوت بھی اس شرط سے ملی کہ وہ حضور علیہ الصلوۃ و السلام کی نبوت پر ایمان لائیں گے، تو حضور علیہ السلام تو عالم ارواح میں بھی نبی تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پتہ تھا بلکہ سب انبیاء کو بھی آپ کی نبوت کا پتہ تھا ۔ چالیس سال کی عمر میں مشیت الہی سے نبوت کا اظہار کیا تھا۔ اسی طرح بہت ساری احادیث سے بھی ثابت ہے کہ آپ کو اپنی نبوت کا علم تھا کہ وہ کب سے نبی ہیں ترمذی شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پوچھا گیا:
متی وجبت لک النبوة : قال صلی الله عليه و آله وسلم کنت نبيا و آدم بين الروح والجسد
میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم علیہ الصلوۃ و السلام روح اور جسد کے درمیان تھے۔
اور نبوت چالیس سال بعد ملی حضرت
بلکہ تمام انبیاء کرام کو نبوت بھی اس شرط سے ملی کہ وہ حضور علیہ الصلوۃ و السلام کی نبوت پر ایمان لائیں گے، تو حضور علیہ السلام تو عالم ارواح میں بھی نبی تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پتہ تھا بلکہ سب انبیاء کو بھی آپ کی نبوت کا پتہ تھا ۔ چالیس سال کی عمر میں مشیت الہی سے نبوت کا اظہار کیا تھا۔ اسی طرح بہت ساری احادیث سے بھی ثابت ہے کہ آپ کو اپنی نبوت کا علم تھا کہ وہ کب سے نبی ہیں ترمذی شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پوچھا گیا:
متی وجبت لک النبوة : قال صلی الله عليه و آله وسلم کنت نبيا و آدم بين الروح والجسد
میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم علیہ الصلوۃ و السلام روح اور جسد کے درمیان تھے۔
اور حدیث مبارک میں تو یہاں تک کہ اللہ نے سب سے پہلے میرے نور کو پیدا فرمایا
(حدیث صحیح واردشد کہ اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ نُوْرِیْ (مدارج النبوۃ جلد ۲ صفحہ ۲)‘‘
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا، اے جابر! بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا، پھر یہ نور اللہ تعالیٰ کی مشیت کے موافق جہاں اس نے چاہا سیر کرتا رہا۔
(حدیث صحیح واردشد کہ اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ نُوْرِیْ (مدارج النبوۃ جلد ۲ صفحہ ۲)‘‘
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا، اے جابر! بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا، پھر یہ نور اللہ تعالیٰ کی مشیت کے موافق جہاں اس نے چاہا سیر کرتا رہا۔
اور پھر بھی سمحجھ نہ ائے تو یہ وڈیو ہی دیکھ لیں۔
بیان :
علامہ مولانا ڈاکٹر محمد کوکبِ نورانی اوکاڑوی
علامہ مولانا ڈاکٹر محمد کوکبِ نورانی اوکاڑوی
No comments:
Post a Comment