بدلنے کے تین اصول۔۔
صحبت ۔۔محنت۔۔استقامت
مسلک کے لحاظ سے تعصب نہ ہو
سیاست کے نام پر ٹسل نہ ہو
لسانیت کے نام پر نفرت نہ ہو
قومیت کے نام پر امتیاز نہ ہو
عزت دو محبت دو یہی دعوت کا پیغام ہے
مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس کو سبق یاد رہا
آپ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے کھوئے ہوے ماضی کو بحال کریں تو باقیوں کا ذہن بنانا ہوگا انسانیت کا درد رکھنا ہوگا۔۔۔۔
آج ہم نے ہر کام کو کام سمجھا ہے لیکن دعوت کا کام جو ہم پر فرض ہے اسے کام کیوں نہیں سمجھتے۔دین کے اس کام کو کام سمجھیں۔۔
شیطان اگر ہم سے بڑے بڑے گناہ نہیں کرواپاتا تو صبح و شام ہم سے مومنوں کی بے حرمتی کروایا رہتا ہے۔ اگر آپ نے کسی برائی کو ختم کرنے پر کوئی عملی قربانی نہیں دی اور صرف باتیں بنائیں تو سمجھو کہ تم صحیح معنوں میں قوم کا ہمدرد نہیں ہو۔۔۔
محمد بن حسن الشيباني: ہم اگر سو گئے تو ان کا کیا ہوگا جو ہم پر تکیہ کرکے سو گئے ہیں۔۔۔
رویہ behaviour بدلنے کے سات مراحل ہیں؛
1:سوچ۔۔۔۔ اس لیے سوچو اور اتنا سوچو کہ وہ آپ کو عمل پر امادہ کردے۔ اور سوچنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ سوچی ہوئی چیز کو نہ سوچو بلکہ کچھ نیا سوچو۔
2۔ مزعومہ عقیدے believe... جب تک آپ اسے درست نہیں کرتے آپ کا رویہ نہیں بدلے گا۔ آپ نے دماغ میں مان لیاہے کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے یا لوگوں کا ماننا ہے کہ آپ سے یہ کام نہیں ہوسکتا تو سمجھیے کہ آپ کا عقیدہ ٹھیک نہیں ۔ اس لیے خود کو بدلنا ہے یا سماج کو بدلنا ہے تو اسے ٹھیک کیجیے۔
3۔تجربہ ۔۔۔ اس کا تجربہ یہ کہتا ہے ۔میرا تجربہ یہ کہتا۔ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے مجھے ویسا نہیں کرنا چاہیے یہ اپنے آپ میں ایک غلط تجربہ ہے اگر آپ بدلاو چاہتے ہیں تو ان تمام تجربات سے اوپر اٹھنا ہوگا۔اور کچھ ایسا کرنا ہوگا کہ آپ لوگوں کے لیے تجربہ اور ریسرچ بن جائیں۔
4۔ تربیت۔۔ اپنی ذات کی تربیت کیجیے اور اتنی اچھی تربیت کیجیے کہ لوگ آپ کو دیکھ کر اپنی اصلاح شروع کردیں۔
5۔ علم و نالج۔ صحیح علم اور نالج اکٹھا کیجیے کیوں کہ غلط علم غلط راستے کی طرف آپ کو ڈھکیل سکتا ہے۔
6۔ شخصیت کی نوع۔ types of personality.
7۔ فطرت nature..
آخری بات اور سب سے اہم بات یہ ہےکہ شروع کے پانچ مراحل وہ ہیں جسے ہم خود بدل سکتے ہیں۔ ہم سب کے اندر یہ طاقت ہے کہ اگر ان پانچوں میں کہیں کوئی کمی ہے تو ہم اسے درست کر سکتے ہیں اور جس دن ہم ان پانچ کو درست کرلیں ہمارا رویہ بدل جائے گا۔۔ لیکن آخر کے دو ہم نہیں بدل سکتے لیکن یہ بھی بدل جاتے ہیں اگر شروع کے پانچ بدل گئے۔۔
صحبت ۔۔محنت۔۔استقامت
مسلک کے لحاظ سے تعصب نہ ہو
سیاست کے نام پر ٹسل نہ ہو
لسانیت کے نام پر نفرت نہ ہو
قومیت کے نام پر امتیاز نہ ہو
عزت دو محبت دو یہی دعوت کا پیغام ہے
مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس کو سبق یاد رہا
آپ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے کھوئے ہوے ماضی کو بحال کریں تو باقیوں کا ذہن بنانا ہوگا انسانیت کا درد رکھنا ہوگا۔۔۔۔
آج ہم نے ہر کام کو کام سمجھا ہے لیکن دعوت کا کام جو ہم پر فرض ہے اسے کام کیوں نہیں سمجھتے۔دین کے اس کام کو کام سمجھیں۔۔
شیطان اگر ہم سے بڑے بڑے گناہ نہیں کرواپاتا تو صبح و شام ہم سے مومنوں کی بے حرمتی کروایا رہتا ہے۔ اگر آپ نے کسی برائی کو ختم کرنے پر کوئی عملی قربانی نہیں دی اور صرف باتیں بنائیں تو سمجھو کہ تم صحیح معنوں میں قوم کا ہمدرد نہیں ہو۔۔۔
محمد بن حسن الشيباني: ہم اگر سو گئے تو ان کا کیا ہوگا جو ہم پر تکیہ کرکے سو گئے ہیں۔۔۔
رویہ behaviour بدلنے کے سات مراحل ہیں؛
1:سوچ۔۔۔۔ اس لیے سوچو اور اتنا سوچو کہ وہ آپ کو عمل پر امادہ کردے۔ اور سوچنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ سوچی ہوئی چیز کو نہ سوچو بلکہ کچھ نیا سوچو۔
2۔ مزعومہ عقیدے believe... جب تک آپ اسے درست نہیں کرتے آپ کا رویہ نہیں بدلے گا۔ آپ نے دماغ میں مان لیاہے کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے یا لوگوں کا ماننا ہے کہ آپ سے یہ کام نہیں ہوسکتا تو سمجھیے کہ آپ کا عقیدہ ٹھیک نہیں ۔ اس لیے خود کو بدلنا ہے یا سماج کو بدلنا ہے تو اسے ٹھیک کیجیے۔
3۔تجربہ ۔۔۔ اس کا تجربہ یہ کہتا ہے ۔میرا تجربہ یہ کہتا۔ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے مجھے ویسا نہیں کرنا چاہیے یہ اپنے آپ میں ایک غلط تجربہ ہے اگر آپ بدلاو چاہتے ہیں تو ان تمام تجربات سے اوپر اٹھنا ہوگا۔اور کچھ ایسا کرنا ہوگا کہ آپ لوگوں کے لیے تجربہ اور ریسرچ بن جائیں۔
4۔ تربیت۔۔ اپنی ذات کی تربیت کیجیے اور اتنی اچھی تربیت کیجیے کہ لوگ آپ کو دیکھ کر اپنی اصلاح شروع کردیں۔
5۔ علم و نالج۔ صحیح علم اور نالج اکٹھا کیجیے کیوں کہ غلط علم غلط راستے کی طرف آپ کو ڈھکیل سکتا ہے۔
6۔ شخصیت کی نوع۔ types of personality.
7۔ فطرت nature..
آخری بات اور سب سے اہم بات یہ ہےکہ شروع کے پانچ مراحل وہ ہیں جسے ہم خود بدل سکتے ہیں۔ ہم سب کے اندر یہ طاقت ہے کہ اگر ان پانچوں میں کہیں کوئی کمی ہے تو ہم اسے درست کر سکتے ہیں اور جس دن ہم ان پانچ کو درست کرلیں ہمارا رویہ بدل جائے گا۔۔ لیکن آخر کے دو ہم نہیں بدل سکتے لیکن یہ بھی بدل جاتے ہیں اگر شروع کے پانچ بدل گئے۔۔
No comments:
Post a Comment