Friday, July 19, 2019

عزیز دوستو

عزیز دوستو 
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 
امید کہ بخیر ہوں گے 
سیاسی جغرافیائی یا کسی اور سبب اگر ہم میانمار جاکر اپنے مسلم بهائیوں کی مدد نہیں کرسکتے تو کم از کم ہندوستان میں مقیم چالیس ہزار روهنگیا مسلمانوں کی خبر گیری تو کر ہی سکتے ہیں .
واضح رہے کہ برما کے حالات سے تنگ آکر ہندوستان کا رخ کرنے والے روهنگیا مسلمانوں کی تعداد تقریبا چالیس ہزار ہے جو کس مپرسی اور گو مگو کی حالت سے دو چار ہیں جب کہ حکومت ہند ان کو ملک بدر کرنے کے عزم کا اعلان کر چکی ہے جس پر ان کی مایوسی مزید بڑھ گئی ہے ان کا کہنا کہ ہمیں مار ڈالو مگر میانمار نہ بھیجو کیوں کہ یہاں مریں گے تو کم از کم ہماری تجهیز وتکفین تو ہو جائے گی میانمار میں تو زندہ جلا دیا جاتا ہے .
احباب آج کل روهنگیا مسلمانوں کے تعلق سے سوشل میڈیا پر بہت اچھے جذبات کا اظہار ہو رہا ہے. آئے اپنے جذبات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ان بے سہارا لوگوں کے لیے کچھ کر گذریں جن کی مدد کرنا ہمارا اخلاقی فریضہ بھی ہے اور ہمارے لئے ممکن بھی ہے.
یہاں پر ہم یہ لکهنا نہیں بهولیں گے کہ ہندوستان میں پناہ گزیں روهنگیا مسلمانوں کی حمایت میں ملک کے سیکولر طبقہ کی کوششیں قابل ستائش ہیں بالخصوص پوری امت مسلمہ کی طرف سے شکرئے کے مستحق ہیں مسٹر پرشانت بهوشن صاحب جنهوں نے ہندوستان میں پناہ گزیں روهنگیا مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرکے اپنی اعلی ظرفی اور اعلی انسانی کردار کا بین ثبوت پیش کیا ہے.
میں احباب سے مخلصانہ گذارش کرتا ہوں کہ اس مسئلے کو اہمیت دیں سوشل میڈیا پر اس کو اجاگر کریں مسٹر پرشانت بھوشن جو کہ قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں ان کا ساتھ دیں ان کو تنہا نہ چھوڑیں. جرأت وہمت پیدا کرکے حق کی آواز بلند کریں مظلوموں کو سہارا دیں. اسلامی اخوت کا بھر پور مظاہرہ کریں. اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے.
اللہ اکبر
عرض گذار
فقیر انوار احمد بغدادي
10 ستمبر 2017

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...