Islamic Culture is a platform of interpersonal intelligence. Valuable articles, scientific research and valuable words for great researchers, multilingual writers and thinkers. A collection of articles on humanity and socialism, and how Islam leads towards peace and satisfaction.
Wednesday, July 31, 2019
مغربی سیاست کا خطرہ، گذشتہ سے پیوستہ۔۔۔
3 तलाक* पर कुछ ज़रुरी बातें
ڈیجیٹل ٹکنالوجی دنیا کا چیلنج /Digital Universal Challenges
ڈیجیٹل ٹکنالوجی دنیا کا چیلنج /Digital Universal Challenges: Valuable articles, World Domain,writers and thinkers in various languages, a collection of articles on humanity and socialism,
बाज़" ऐसा पक्षी जिसे हम ईगल भी कहते है।
मादा बाज अपने चूजे को लेकर लगभग 12 Kmt. ऊपर ले जाती है। जितने ऊपर आधुनिक जहाज उड़ा करते हैं और वह दूरी तय करने में मादा बाज 7 से 9 मिनट का समय लेती है।
लगभग 9 Kmt. आने के बाद उनके पंख पूरे खुल जाते है। यह जीवन का पहला दौर होता है जब बाज का बच्चा पंख फड़फड़ाता है।
अब धरती से वह लगभग 3000 मीटर दूर है लेकिन अभी वह उड़ना नहीं सीख पाया है। अब धरती के बिल्कुल करीब आता है जहां से वह देख सकता है उसके स्वामित्व को। अब उसकी दूरी धरती से महज 700/800 मीटर होती है लेकिन उसका पंख अभी इतना मजबूत नहीं हुआ है की वो उड़ सके।
धरती से लगभग 400/500 मीटर दूरी पर उसे अब लगता है कि उसके जीवन की शायद अंतिम यात्रा है। फिर अचानक से एक पंजा उसे आकर अपनी गिरफ्त मे लेता है और अपने पंखों के दरमियान समा लेता है।
यह पंजा उसकी मां का होता है जो ठीक उसके उपर चिपक कर उड़ रही होती है। और उसकी यह ट्रेनिंग निरंतर चलती रहती है जब तक कि वह उड़ना नहीं सीख जाता।
हिंदी में एक कहावत है... *"बाज़ के बच्चे मुँडेर पर नही उड़ते।"*
बेशक अपने बच्चों को अपने से चिपका कर रखिए पर उसे दुनियां की मुश्किलों से रूबरू कराइए, उन्हें लड़ना सिखाइए। बिना आवश्यकता के भी संघर्ष करना सिखाइए।
वर्तमान समय की अनन्त सुख सुविधाओं की आदत व अभिवावकों के बेहिसाब लाड़ प्यार ने मिलकर, आपके बच्चों को "ब्रायलर मुर्गे" जैसा बना दिया है जिसके पास मजबूत टंगड़ी तो है पर चल नही सकता। वजनदार पंख तो है पर उड़ नही सकता क्योंकि "गमले के पौधे और जंगल के पौधे में बहुत फ़र्क होता है।"
طلاق بل یعنی 30 جلائی 2019 کے بعد کیا؟
اگر ہم نے موجودہ حالات میں ان دو راستوں کو نہیں اپنایا اور ان پر عمل پیرا نہیں ہوئے تو آگے اور مشکل اور دشوار و ناگفتہ بہ حالات کو جھیلنے کے لئے ہم تیار رہیں ۔ اس کے لئے سب سے پہلے حضرات علماء کرام کو آگے آنا پڑے گا اور خود کو سو فیصد نمونہ بنانا پڑے گا کہ وہ اپنی عملی زندگی کو شریعت کے مطابق ڈھالیں اور اپنے مقدمات کو خود دار القضا میں حل کرائیں ۔ امت میں شریعت بیداری مہم کو رسمی نہیں بلکہ حقیقی صورت میں انجام دیں اس درد اور سوز کے ساتھ امت کے پاس جائیں کہ وہ شریعت کی پاسداری اور اس پر عمل کرنے پر مجبور ہو جائیں انہیں بتائیں کہ شریعت سے دوری ہی کی وجہ سے دشمن کو یہ موقعہ ملا ہے اور وہ آج ہماری شریعت کا مذاق اڑا رہے ہیں ۔ اس میں دخل اندازی کر رہے ہیں ۔ میاں بیوی میں شکایت اور اختلاف ہو تو پہلے مرحلے میں وہ اوروں کو شامل کئے بغیر خود باہم گلے شکوے دور کریں ۔ اگر وہ اس اختلاف کو دور نہ کرسکیں تو اپنے خاندان کے مخلص حضرات کو جو اس رشتہ کے تئیں ہمدردی رکھتے ہوں ان کو اس میٹر میں شریک کریں اور ان کو فیصل اور حکم مان کر اپنے قضیہ کو رفع کرائیں ۔ اگر فیصل اور حکم کے تصفیہ کے بعد بھی معاملہ جوں کا توں رہے تو مرد کو حق ہے کہ وہ ایک طلاق دے اور دوران عدت اگر احساس ہوجائے تو رجوع کرلے ورنہ یہ طلاق رجعی عدت کے بعد طلاق بائن ہوجائے گی ۔ اب دونوں کہیں بھی اپنا رشتہ کرسکتے ہیں ۔ اگر بعد میں کبھی یہ دونوں خود آپس میں نکاح کرنا چاہیں تو اس کی گنجائش باقی رہے گی ۔ عام مسلمانوں کو شریعت کا علم بالکل نہیں ہے ان کو بتایا جائے کہ تین طلاق بیک وقت دینا انتہائی بری بات اور نازیبا عمل ہے ۔ اس لئے اس سے بچیں اور اگر مجبوری آجائے تو شریعت نے اسٹیپ بائے اسٹیپ جو طریقہ بتایا ہے اس پر عمل کریں ۔ مسلم اور غیر مسلم وکلاء جو طلاق نامہ تیار کرتے ہیں اس میں تین طلاق ہی لکھتے ہیں اور اس پر دستخط کرواتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ تین طلاق دینے ہی سے طلاق واقع ہوتی ہے ۔ ان کو کچھ بھی پتہ نہیں رہتا اس لئے ایسے موقع شریعت کے ماہر عالم کو ضرور بلایا جائے اور ان کی موجودگی میں ان کے ذریعے طلاق نامہ تیار کیا جائے ۔ لڑکی اور لڑکے کے بے جوڑ نکاح سے بچا جائے اور کفو اور معیار کا خیال رکھ کر رشتہ کرایا جائے صرف دولت اور پیسے کے بنیاد پر رشتہ نہ کیا جائے بلکہ بہتر ہوگا کہ کسی ذریعہ سے لڑکی کی پسند اور ناپسند بھی معلوم کرلی جائے لڑکا اور لڑکی کی جبری شادی نہ کی جائے ۔ ہر گاؤں اور محلہ کی سطح پر مسلمانوں کی کوئ تنظیم ہو جو امارت یا جمعیت یا پرسنل لا کے ماتحت ہو علماء اس کی سرپرستی کریں اور اس طرح کے مسائل کو آپس ہی میں حل کرنے کی کوشش کریں یا دار القضا سے حل کرائیں ۔ عصری عدالت جانے کی نوبت ہی نہ آئے ۔ پوری منصوبہ بندی کے ساتھ مسلمانوں کو عائلی نظام اور اسلام کے معاشرتی قوانین سے باخبر کریں اور اس کی خوبیوں حکمتوں اور اچھائیوں سے لوگوں کو واقف کرائیں ۔
دوسری طرف موجوہ حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے اور باطل سے آنکھ ملانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی کھوئ ہوئ طاقت کو واپس لائیں ہم متحد ہوں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں ۔ یاد رکھیں *امت مسلمہ* اس وقت بہت ہی نازک اور مشکل دور سے گزر رہی ہے ، دن بدن حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں ۔ اسلام کے خلاف نفرت کا ماحول بنایا جارہا ہے ، دشمنان دین ہر چہار جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں ۔ میڈیا چاہے مغربی ہو یا مشرقی یہ پورا پورا بکتا ہوا نظر آرہا ہے ۔ وہ لوگ پوری طاقت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور زہر گھولنے میں صرف کر رہے ہیں ۔ تو دوسری طرف مسلمان خود آپس میں تسبیح کی دانوں کی طرح بکھر گئے ہیں ان کا شیرازہ منتشر ہوگیا ہے ، وہ مسلکی اور گروہی اختلاف کو دین کی خدمت سمجھ کر انجام دے رہے ہیں۔ بہت سے لوگ تو اب اسلام اور دین کی نہیں مسلک کی تبلیغ میں طاقت و قوت صرف کر رہے ہیں اور مال و زر کا لالچ دے کر اپنے مسلک کو قبول کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں ۔ وہ حضرات جن کو قدرت نے بلا کی ذہانت و فطانت صلاحیت و لیاقت اور فراست و عبقریت سے نوازا تھا اور جن کے اندر یہ صلاحیت تھی کہ وہ قوم و ملت کی مثبت قیادت کریں اور بیاباں کی شب تاریک میں قندیل رہبانی کا فریضہ انجام دیں وہ حضرات بھی اپنا اعتماد کھوتے نظر آرہے ہیں اور غیر ضروی بحث و مباحثہ اور بے وقت کے موضوعات میں اپنی توانائیاں صرف کرنے میں لگے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے عوام و خواص میں بہت ہی غلط فہمیاں پیدا ہو گئی ہیں اور ان غلط فہمیوں کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے ۔ موجودہ حالات اور ملت اسلامیہ کا یہ انتشار و افتراق ہم سب سبے نظم و اتحاد کا طالب ہے یہ امت جو قیام عدل و انصاف کے لئے برپا کی گئ تھی اور لوگوں کے نفع رسانی کے لئے وجود میں آئ تھی آج قعر مذلت میں گرتی چلی جارہی ہے اپنی برتری اور افضلیت کھوتی چلی جارہی ہے ان حالات میں ضرورت ہے کہ اس کو اس کے منصب عظیم اور مقام بلند سے واقف کرایا جائے ۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افسوس کہ نیکی اور معروف کی اشاعت بدی اور فساد کے خاتمہ کے لئے جس گروہ کو پیدا کیا گیا تھا وہ آج خود فساد میں مبتلا ہو گیا اور آج اس فساد و بگاڑ اور اختلاف کی وجہ سے خود اپنی زبوں حالی اور ہمہ جہت پسماندگی کے سبب دوسروں کے لئے درس عبرت بن گیا ہے ۔ ضرورت ہے کہ اختلاف و انتشار کو ختم کیا جائے اور امت میں نئے سرے سے امنگ و حوصلہ پیدا کیا جائے کہ وہ پھر جادئہ حق و صداقت پر گامزن ہو سکے ۔ ہمیں کسی حال میں اس حقیقت کو بھولنا اور فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ اتحاد و اتفاق کسی بھی قوم وملت کا قیمتی سرمایہ اور اس کے تحفظ و بقا کا ضامن ہوا کرتا ہے جو قوم اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت و یکجہتی سے بہرہ ور ہوتی ہے اور اس دولت سے مالا مال ہوتی ہے وہی قوم اور ملت زمانہ میں پنپتی ابھرتی نکھرتی اور عروج و بلندی کی منزلیں طے کرتی ہے اس سے وہ اپنے وجود اور اپنی حیثیت کو باقی رکھتی ہے ۔ یہ اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت امت مسلمہ کے لئے تو بمنزلہ محور و مرکز ہے عقیدئہ توحید سے لے کر تمام عبادات و اعمال میں یہی حقیقت و اجتماعیت جلوہ گر نظر آتی ہے ۔ قرآن و حدیث میں ہمیں جابجا اجتماعیت اور اتحاد و اتفاق پر زور دیا گیا ہے اور اختلاف و انتشار سے بچنے بلکہ اس دور رہنے کی تاکید کی گئ ہے ۔ لیکن افسوس کہ پڑا لکھا انتہائی کریم جنئیس اور انٹکیچول طبقہ بھی جو آیت قرآنی *ولا تنازعوا فتفشلوا وتذھب ریحکم* (اور مت جھگڑوا ورنہ ناکام ہو جاو گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی) پر چیخ چیخ کر گھنٹوں تقریر کرتا ہے طلاقت لسانی کا جوہر دکھلاتا ہے وہ خود اختلاف و انتشار کا معجون مرکب بنا رہتا ہے ۔ ان کا خود کسی سے اتحاد نہیں یہ لوگ ہر جگہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد بنائے رہتے ہیں جب قوم کے رہبر اور واعظ خود عملی زندگی سے خالی ہوں گے بے عمل ہوں گے تو صرف زبانی زباں خرچ سے ملت کی تقدیر کبھی نہیں بدلی ہے اور نہ بدلے گی ۔ آج جب کہ اس امت کو (اور خصوصا ملت ہندیہ کو) نوع بنوع یورش و یلغار کا سامنا ہے اور ان حملوں کا نشانہ اس کا تشخص ،عقائد نظریہ دین و زندگی، تصور خالق و مخلوق اور تصور دنیا و آخرت ہے اور مقصد ان سب کو تبدیل کردینا ہے ایسے میں اس نئے طاغوتی طاقتوں اور طاغوتی نظام کے مقابلے میں یہ امت صرف اسی وقت کھڑی ہوسکتی ہے کہ اپنے رب کی رسی کو مضبوطی سے تھام لے آپس میں سیسہ پلائی دیوار بن جائے ۔ اور اپنے نہ ٹوٹنے والے مستحکم ستون سے پوری طرح چمٹ جائے ۔ حضرت امام مالک رحمہ اللہ کا وہ قیمتی فارمولا بھی ہمیں اپنے سامنے رکھنا پڑے گا ۔ انہوں نے فرمایا تھا *لا یصلح آخر ھذہ الأمة الا بما صلح بہ اولھا*
اس امت کے بعد کے دور کی اصلاح صرف اسی طریقے سے ہوسکتی ہے جس سے پہلے دور کی ہوئی تھی ۔ اور دور اول کی اصلاح کتاب و سنت اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے سے ہوئ تھی ۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو اس کی توفیق بخشے آمین اور امت کو اجتماعیت کی لڑی میں پیرو دے آمین.
बुरा समय एक अवसर भी होता है।
बुरा समय एक अवसर भी होता है।
تین طلاق بل کے بعد کی تدبیریں
اب جب کہ یہ بل قانونی شکل لینے والا ہے لہذا ہمیں اس کے بعد کی تدبیریں کرنا ناگزیر ہے تاکہ اس کالا قانون کے دینی و دنیاوی مضر اثرات کو کم سے کم تر کیا جاسکے۔
اس حوالے سے درج ذیل منصوبوں پہ کام کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
1. قرآن و سنت کے مطابق احسن طریقہ طلاق کوعوامی موضوع سخن بنا کر خوب عام کیا جائے۔
2. ایک ساتھ تین طلاق جو قرآن و سنت کے خلاف اور حرام ہے،نیز موجودہ جبریہ ملکی قانون کے بھی خلاف ہے۔ اس لیے اس کو بھی ممبرومحراب سے لیکر چائے اور پان کی دکان تک عوامی مذاکرہ کی شکل دی جائے۔اور لوگوں کو تین طلاق سے بچنے کی سمت تاکید کی جائے۔
3. عام لوگ جو دین و سنت سے واقف نہیں ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بیوی سے جدائی کے لیے تین طلاق دینا ضروری ہے چنانچہ ان پر جب جہالت کی کیفیت طاری ہوتی ہے تو وہ تین طلاق کہہ دیتے ہیں اور جب ہوش آتا ہے تو خود کو مصیبتوں میں گھراہوا محسوس کرتے ہیں اور افسوس کرتے ہیں جس کا کوئی فائدہ نہیں۔لہذا اس حوالے سے انہیں طلاق کے مسائل سکھائے جائیں۔
4. ایک طلاق سے ہی عدت گزرنے کے بعد بیوی جدا ہوجاتی ہے اور وہ دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے اور اسی طرح شوہر بھی آزاد ہو جاتا ہے ۔مذکورہ باتیں لوگوں کے دل و دماغ میں بٹھانے کی ضرورت ہے کہ بیوی سے مکمل جدائی کے لیے ایک ہی طلاق کافی ہے۔اور ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعا حرام اور قانونا جرم ہے۔
جب ان باتوں سے عام مسلمانوں کی مکمل واقفیت ہوگی تو حالات جیسے بھی ہوں اور جس قدر بھی غصے کی کیفیت کیوں نہ ہو اس کے منہ سے ایک ہی طلاق نکلے گا اور وہ دو اور تین طلاق کہ طرف بڑھنے کی کوشش بھی نہیں کرے گا۔
إن شاء الله اگر ہم ایسا کر سکیں تو یقینا ہم گناہوں سے بھی بچیں گے اور ملکی قانون کے مضر اثرات سے بھی۔
5۔ میری ذاتی رائے ہے کہ علمائے دین و قائدین ملت ملک بند،روڈجام اور احتجاجی جلسہ و جلوس کو چھوڑ کر عوامی بیداری تحریک چلائیں اور تعلیمی بیداری کے ساتھ اتحاد و اتفاق کی ایسی مہم شروع کریں کہ ہم متحد ہو جائیں۔ ساتھ ہی ان معاملات کو ایسی خوبصورتی کے ساتھ عمل میں لائیں کہ حکومت کے برے منشاء پہ پانی پھر جائے۔
حکومت اس بل کو لاکر یہ چاہتی ہے کہ ہم مسلمان ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر ذلیل و خوار ہوں اور ہمارے جذبات کا استحصال ہوتا رہے۔اگر مسلم قائدین اس مصیبت کو مسلمانوں کے لیے فال نیک بنانے میں کامیاب ہو جائیں تو یہ کارنامہ یقینی طور پر ایمانی بصیرت کا نتیجہ ثابت ہوگا۔
محمد شہادت حسین فیضی
ट्रिपल तलाक विधेयक मुस्लिम महिलाओ के लिए काला कानून
![]() |
Add caption |
9199780992
तलाक पर कुछ jaruri points
- (1)मर्द ने गुस्से में आकर तलाक बोल दिया
- (2) औरत ने भी गुस्से में पुलिस में शिकायत कर दी
- (3) पुलिस ने मर्द को गैर जमानती अपराध में जेल में डाल दिया
- (4) अब औरत की जिम्मेदारी है कि वह साबित करें कि मर्द ने तलाक बोला है जो कि बहुत मुश्किल है।
- (5) साबित हो गया तो मर्द को 3 साल कैद की सजा।
- (6) अब औरत और बच्चों को कोन देखेगा?
- (7) औरत अब दुसरी शादी भी नहीं कर सकती क्योंकि सुप्रीम कोर्ट के आदेश के अनुसार उनका तलाक नहीं हुआ
- (8) अब उस औरत के सास ससुर, देवर जेठ ननद उसको उसी घर में रखेंगे क्या जिनके बेटे को उसने जेल में बंद करा दिया?
- (9) अब मर्द क्या उस औरत को अपनी बीवी मानेगा जिसने उसे 3 साल जेल की सजा दिलवाई?किसी भी हालत में नहीं1
- (10) अब वो मर्द उसे कानूनी तौर पर तलाक देगा।
- (11) इस सब प्रक्रिया में जो उनमें आपसी सुलह की गुंजाइश थी वह भी खत्म हो जाएगी
जो पार्टी हम मुसलमानों को गद्दार, देशद्रोही, कटवा, मुल्ला, आतंकवादी, पाकिस्तानी से सम्बोधित करती हैं जो गाय, बीफ और लव जिहाद के नाम पर मुसलमानों का कत्ल करती हैं, क्या वो कभी मुसलमानों का भला सोच सकती हैं??
तीन तलाक बिल मुसलमान, शरियत और मुस्लिम औरतों के हक में नहीं बल्कि मर्द और औरत के खिलाफ़ हैं।
भाजपा चाहती है दोनों अलग होंगे पति जेल में मरेगा और पत्नी दर दर भटक कर कोई गन्दा काम कर लेगी
जो मुस्लिमों को बर्बादी कि तरफ लें जायेगी
طلاق ثلاثہ بل کے پاس ہونے کے بعد
- سپریم کورٹ میں فوراً اسے چیلینج کیا جائے.
- پروگراموں کے ذریعہ اس کی خامیوں سے عام مسلمانوں کو آگاہ کیا جائے.
- نام نہاد سیکولر پارٹیوں کا علی الاعلان بائیکاٹ کیا جائے.
- طلاق ثلاثہ کے مقدمات میں پھنسنے والے لوگوں کے مقدمات کی پیروی کرنے کے لئے لیگل سیل بنایا جائے.
- صوبائی سطح پر غیر بھاجپائی سرکاروں سے اپیل کی جائے کہ وہ اس بل کی مخالفت میں اپنی اپنی ایوان میں بل پیش کریں.
- علاوہ ازیں علماء کو ایئر کنڈیشن سے نکل کر عوام میں بیداری مہم چلانی چاہئے تاکہ عوام اس آفت کا شکار ہونے سے بچیں اور دارالقضاء کی اہمیت و افادیت کو واضح کیا جائے تاکہ لوگ کورٹ کے بجائے دارالقضاء سے رجوع کریں.
Tuesday, July 30, 2019
موب_لنچنگ کا حکیمانہ آزمودہ علاج
مدینے کی ریاست کی ایک جھلک
.
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کا گھر مسجد نبوی کے ساتھ تھا، اور اس مکان کا پرنالہ مسجد کی طرف تھا جب بارش ہوتی تو پرنالہ سے پانی گرتا جس کے چھینٹے نمازیوں پر پڑتے،
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نمازیوں پر چھینٹے پڑتے دیکھے تو پرنالے کو اکھاڑ پھینکا،
سیدنا عباس آئے دیکھا ان کے مکان کا پرنالہ اتار دیا گیا ہے، پوچھا یہ کس نے اتارا،
جواب ملا امیر المومنین نے نمازیوں پر چھینٹے پڑتے دیکھے تو اسے اتار دیا،
سیدنا عباس نے قاضی کے سامنے مقدمہ دائر کر دیا،
چیف جسٹس ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں،
امیر المومنین ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش ہوئے تو جج صاحب لوگوں کے مقدمات سن رہے ہیں اور سیدنا عمر عدالت کے باہر انتظار کر رہے ہیں، کافی انتظار کے بعد جب سیدنا عمر عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو بات کرنے لگے، مگر ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے روک دیا کہ پہلے مدعی کا حق ہے کہ وہ اپنا دعوی پیش کرے، یہ عمر کے دور کا چیف جسٹس ہے،
سیدنا عباس دعوی پیش کرتے ہیں کہ میرے مکان کا پرنالہ شروع سے مسجد نبوی کی طرف تھا، زمانہ نبوی کے بعد سیدنا ابوبکر کے دور میں بھی یہی رہا لیکن عمر نے میرے مکان کا پرنالہ میری عدم موجودگی میں میری اجازت کے بغیر اتار دیا ہے، لہذا مجھے انصاف چاہیے،
چیف جسٹس ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ بے فکر رہیں آپ کو انصاف ملے گا،
قاضی نے سیدنا عمر سے پوچھا آپ نے سیدنا عباس کے گھر کا پرنالہ کیوں اتارا،
بائیس لاکھ مربع میل کا حاکم کٹہرے میں کھڑا ہو کر کہتا ہے، سیدنا عباس کے مکان کا پرنالہ مسجد نبوی کی طرف تھا جب بارش ہوتی ہے پرنالے سے پانی بہتا ہے اور چھینٹے نمازیوں پر پڑتے ہیں جس سے نمازیوں کو پریشانی ہوتی ہے اس لیے میں نے اسے اتار دیا،
آبی بن کعب نے دیکھا کہ سیدنا عباس کچھ کہنا چاہ رہے ہیں، پوچھا آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟؟
سیدنا عباس کہتے ہیں یہ جس جگہ میرا مکان ہے یہاں رسول پاک نے اپنی چھڑی سے مجھے نشان لگا کر دیا اور میں نے اسی جگہ مکان بنایا پھر جب پرنالہ نصب کرنے کا وقت آیا تو رسول پاک نے کہا چچا میرے کندھے پر کھڑے ہو کر اس جگہ پرنالہ نصب کر دیں میں نے نبی پاک کے کندھے پر کھڑا ہونے سے انکار کیا مگر بھتیجے کے اصرار پر میں نے ان کے کندھے پر کھڑا ہو کر یہاں پرنالہ نصب کیا یہاں پرنالہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود لگوایا تھا،
ابی بن کعب نے پوچھا اس کا کوئی گواہ ہے آپ کے پاس،
سیدنا عباس جلدی سے باہر گئے اور کچھ انصار کو لے کر آئے انہوں نے گواہی دی کہ سیدنا عباس سچ کہہ رہے ہیں،
یہ سنتے ہی سیدنا عمر کے ہوش اڑ گئے اور رونے لگے، آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی، اپنا پیارا نبی یاد آ گیا، اور زمانہ نبوی کا منظر نظروں میں گھوم گیا،
عدالت میں سب کے سامنے یہ بائیس لاکھ مربع میل کا حاکم سر جھکائے کھڑا ہے، جس کا نام سن کر قیصر و کسری کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو جاتا تھا،
سیدنا عباس سے کہا مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ پرنالہ رسول پاک نے خود لگوایا ہے،
آپ چلیے میرے ساتھ جیسے رسول پاک نے یہ پرنالہ لگوایا تھا ویسے ہی آپ لگائیں،
چشم کائنات نے دیکھا!
وقت کا حاکم دونوں ہاتھ مکان کی دیوار سے ٹکا کر کھڑا ہو گیا بالکل اسی طرح جیسے رسول پاک کھڑے ہوئے تھے، سیدنا عباس امیر المومنین کے کندھوں پر کھڑے ہوئے اور دوبارہ اسی جگہ پرنالہ لگا دیا،
وقت کے حاکم کا یہ سلوک دیکھ کر سیدنا عباس نے مکان مسجد نبوی کو وقف کر دیا،
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 210، الحديث رقم : 1790،
بی جے پی سرکار کرے ہے ہوشیار
(1)بیرونی طلبہ کے تمام کاغذات جمع کرانے کے بعد ہی اپنے یہاں داخلہ لیں!
(2)اپنے مدرسوں کی رجسٹریشن ضرور کرائیں
(3)مدرسوں کی زمین کے تمام کاغذات کوجو مہتم حضرات نے بڑی چالاکی سے اپنے نام کرا لی ہے اسے وقف کرتے ہوئے اپنے ادارہ کو ذاتی جاگیر سے بدل کر مدرسہ کی شکل دیں؟
(4)مدرسہ کے تمام حساب کتاب کارجسٹر،سی ،اے، سے آڈٹ کرائیں ؟
(5)مدرسے کی تمام رسیدات کے لئے اندراج رجسٹر بناکرامد و صرف کی تفصیل اپنے یہاں ضرور رکھیں؟
مدرسین و ملازمین کے مع اسناد کے تمام کاغذات لیکر ہی اپنے مدرسے میں تقرر کریں؟
(6)مقامی لوگوں کو اعتماد اور بھروسے میں لیتے ہوئے ان کو اپنے مدرسے کی کمیٹی یا شوری میں ضرور شامل کریں؟
(7)بیرونی طلباء کے ساتھ ساتھ مقامی طلبہ کا داخلہ لیتے وقت ان کے تمام کاغذات کی فوٹو کاپی اور انکی رجسٹر حاضری اپنے یہاں ضرور ریکارڈ میں رکھیں؟
(8)بیرونی طلبہ سے پڑھائی کے علاوہ کوئی دوسرا کام ہرگز نہ لیں جیسےمنڈی سے سبزی،بیکری سے ناشتہ کے لیئے پاپے مطبخ میں ان سے کھاناپکوانا،ان کو کوپن دیکر بازاروں میں چندہ کرانا؟
(9)بیرونی طلبہ کے لئے کھیل کود ورزش،صفائی ستھرائی قیام و طعام علاج و معالجہ کا معقول انتظام رکھیں؟
(10)کیرایہ پر چل رہے مدارس مکان مالکان سے مدرسہ چلانے کے نام پر اگریمنٹ اور مقامی پولس اشٹیشن سے اپنے مدرسہ کا ویریفکیشن ضرور کرائیں؟
(11)اگر آپ کے پاس بیرونی طلبہ کی تعداد کم ہے تو مقامی طلبہ کی تعداد میں اضافہ ضرور کر لیں؟
موجودہ سرکار کی تیور ہمارے مدرسوں کے تئیں ٹھیک نہیں ہے وہ تمام پرائیویٹ مدرسوں کی سرکاری جانچ ضرور کرائےگی جسکا اعلان کئی جگہوں پر ہو گیا ہے سرکار کو گائیڈ لائن مہیا کرا دیا گیا ہے وہ لگ بھگ مندرجہ بالا امور پر ہی جانچ کرےگی اس لیئے تمام مدرسوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ قبل ازوقت اپنا قبلہ درست کر لیں
پھر نا کہنا ہمیں خبر نا ہوئی!
اس اپیل کو تمام اہل مدارس کو پہچا دی جائے!
*اعجاز احمد خان رزاقی*
*کل ہند صدر انجمن اصلاح المدارس*
داد کھجلی کیا ہے اور اس کا علاج کیا ہے؟
داد کھجلی کیا ہے اور اس کا علاج کیا ہے؟
علاج:
مبتلا ہونے کی صورت میں متاثرہ شخص کے جسم پر موجود دانے بھی سوکھنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اور ان پر کھرنڈ آنے کے علاوہ جسم پر زغم بھی تشکیل پانا شروع ہوجاتے ہیں۔کھجلی ہونے کی وجوہات کیا ہیں:کھجلی کس وجہ سے ہوتی ہے یہ ایک اسکن انفیکشن ہے جو آپکی جلد میں جونما جراثیم کے جلد میں انڈے دینے کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کیڑے کا نام اسکیبیز ہے۔کھجلی ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل بھی ہوسکتی ہے جیسے عام طور پر کسی سے گلے ملنے سے منتقل ہونا۔کھجلی کے جراثیم بہت تیزی سے پھیلتے ہیں اور یہ متاثرہ شخص کے تولیے اور بستر وغیرہ استعمال کرنے سے بھی ہوسکتی ہے۔کھجلی کا علاج:کھجلی کے علاج کیلئے اسکاباقاعدہ طبی علاج بہت ضروری ہے اسکے لئے عام طور پر ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں ۔ پھر باقاعدہ علاج کے ذریعے کھجلی کی بیماری میں اسکے کیڑے کے انڈوں کو جسم سے ختم کیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس کے علاج کیلئے ڈاکٹر آپ کو لوشن یا کریم وغیر تجویز کرتے ہیں۔
پہلے داد والی جگہ پر تیز خارش ہو تی ہے جو نا قا بل بر داشت ہو تی ہے۔ بچوں میں یہ بیماری زیادہ پائی جاتی ہے۔چو نکہ یہ انفیکشن چھو نے سے بھی پھیلتا ہے اس لیے مطلو بہ شخص کو چھو نے سے گریزکریں ۔ اگر آپ کواس انفیکشن کا سامنا کرنا پڑتاہے تو آپ کو علاج سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے تا کہ اس انفیکشن کو روکا جا سکے۔
صفا ئی کا خیال رکھیں۔
اس بیماری سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ صفا ئی کا خا ص خیال رکھیں۔ دن میں دو بار نہا ئیں اور کسی اچھے صا بن کا استعمال کریں۔
اگر آپ کو انفیکشن کی علامات نظر آنے لگیں تو نیم کے پتوں کو پانی میں ابال کر اس سے غسل کر یں ۔
گندے کپڑے پہننے سے گر یز کر یں کیو نکہ یہ انفیکشن گندگی سے بڑھتا ہے۔
اگر آپ کی جلد پر داد چھو ٹا سا ہے تو اس پر اینٹی بیکٹیر یل کر یم لگا ئیں تا کہ اسے وہیں پر روکا جا سکے ۔
مزید تدابیر و مفید علاج:
لہسن
لہسن کے دو تین جو ئے پیس کر انھیں متا ثر ہ جگہ پر لگائیں اور کسی کپڑے سے باندھ دیں لہسن کی اینٹی سیپٹک خصوصیات انفیکشن کو ختم کر دیں گی۔
ٹی ٹر ی آئل
یہ داد سے نجات کا سب سے پر انا نسخہ ہے۔اس آئل میں بر ابر مقدار میں پانی شامل کر لیں اور داد والی جگہ پر دن میں دو بار لگائیں ۔
سیب کا سر کہ
سیب کا سر کہ روئی میں بھگو کر متا ثر ہ جگہ پر لگائیں اور تین روز تک اس کا استعمال کر یں۔
ہلدی
ہلدی کا رس متا ثر ہ جگہ پر لگانے سے افا قہ ہو گا نیز ہلدی کو پانی میں ملا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نمک اور سر کہ
سرکے میں تھو ڑا سا نمک شامل کر کے متاثرہ جگہ پر لگائیں اور پھر دو گھنٹے بعد ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔
تلسی کے پتے
تلسی کے پتے پیس کر اس کا عر ق داد والی جگہ پر لگائیں یہ عمل دن میں دو بار کر نے سے خارش میں بھی کمی آئے گی نیز اس انفیکشن سے چھٹکارا بھی ملے گا۔
کچا پپیتا
کچچا پپیتا داد والی جگہ پر ہلکا ہلکا ملیں اس میں مو جو د غذائی اجزاء انفیکشن کو ٹھیک کر دیتے ہیں۔
لیمن گر اس ٹی
یہ چائے دن میں تین بار استعمالکرنے سے افا قہ ہو گا اس کے علاوہ اس ٹی کے استعمال شد ہ ٹی بیگ متاثر ہ جگہ پر رکھنے سے فائدہ ہو گا۔
آلو
کچے آلو کارس پینے سے اس بیماری میں افاقہ ہو گا۔
سنگھا ڑا
لیموں کے رس میں خشک سنگھا ڑے کو گھس کر لگائیں پہلے جلن ہو گی پھر ٹھنڈ ک پڑ جائے گی کچھ دن کے استعمال سے افا قہ ہو گا۔
چقندر
اس سبزی کو زیادہ عر صہ کھانے سے اس بیماری سے شفاء ملتی ہے۔
ایڈیٹر اسلامک کلچر بلاگ
Monday, July 29, 2019
لا تخلط بين عالِمَيْن اثنين
و(ابن تيمية) الحفيد أحمد ابن عبدالحليم.
فالأول في القرن الثامن، والآخر في القرن العاشر، وكلاهما حنبلي.
و(أبي سلم الأصفهاني المفسر ) محمد بن بحر (254ـ322 ) هو من مفسري القرن الرابع الهجري من المعتزلة ، كان كاتبا ، نحويا ، أديبا ،متكلما، مفسرا ، ومن رجال الدولة العباسية
و بين (ابن الجوزي) - ت 592 هـ - : فهو الحافظ أبو الفرج عبدالرحمن الجوزي صاحب كتاب" صيد الخاطر" " وتلبيس إبليس"
و(النووي الجاوي) الإندونيسي محمد بن عمر من أندنويسیا صاحب "عقیدة العوام" و" التفسير المنير لمعالم التنزيل"، وكلاهما شافعیان.
मेरे पास खुदरा पैसे नहीं
"दुनिया के सबसे धनवान व्यक्ति बिल गेट्स से किसी ने पूछा - 'क्या इस धरती पर आपसे भी अमीर कोई है ? बिल गेट्स ने जवाब दिया - हां, एक व्यक्ति इस दुनिया में मुझसे भी अमीर है। कौन -!!!!! बिल गेट्स ने बताया: एक समय मे जब मेरी प्रसिद्धि और अमीरी के दिन नहीं थे, मैं न्यूयॉर्क एयरपोर्ट पर था.. वहां सुबह सुबह अखबार देख कर, मैंने एक अखबार खरीदना चाहा,पर मेरे पास खुदरा पैसे नहीं थे.. सो, मैंने अखबार लेने का विचार त्याग कर उसे वापस रख दिया.. अखबार बेचने वाले लड़के ने मुझे देखा, तो मैंने खुदरा पैसे/सिक्के न होने की बात कही.. लड़के ने अखबार देते हुए कहा - यह मैं आपको मुफ्त में देता हूँ.. बात आई-गई हो गई.. कोई तीन माह बाद संयोगवश उसी एयरपोर्ट पर मैं फिर उतरा और अखबार के लिए फिर मेरे पास सिक्के नहीं थे।उस लड़के ने मुझे फिर से अखबार दिया, तो मैंने मना कर दिया। मैं ये नहीं ले सकता.. उस लड़के ने कहा, आप इसे ले सकते हैं, मैं इसे अपने प्रॉफिट के हिस्से से दे रहा हूँ.. मुझे नुकसान नहीं होगा। मैंने अखबार ले लिया...... 19 साल बाद अपने प्रसिद्ध हो जाने के बाद एक दिन मुझे उस लड़के की याद आयी और मैंने उसे ढूंढना शुरू किया। कोई डेढ़ महीने खोजने के बाद आखिरकार वह मिल गया। मैंने पूछा - क्या तुम मुझे पहचानते हो ? लड़का - हां, आप मि. बिल गेट्स हैं. गेट्स - तुम्हे याद है, कभी तुमने मुझे फ्री में अखबार दिए थे ? लड़का - जी हां, बिल्कुल.. ऐसा दो बार हुआ था.. गेट्स- मैं तुम्हारे उस किये हुए की कीमत अदा करना चाहता हूँ.. तुम अपनी जिंदगी में जो कुछ चाहते हो, बताओ, मैं तुम्हारी हर जरूरत पूरी करूंगा.. लड़का - सर, लेकिन क्या आप को नहीं लगता कि, ऐसा कर के आप मेरे काम की कीमत अदा नहीं कर पाएंगे.. गेट्स - क्यूं ..!!! लड़का - मैंने जब आपकी मदद की थी, मैं एक गरीब लड़का था, जो अखबार बेचता था.. आप मेरी मदद तब कर रहे हैं, जब आप इस दुनिया के सबसे अमीर और सामर्थ्य वाले व्यक्ति हैं.. फिर, आप मेरी मदद की बराबरी कैसे करेंगे...!!! बिल गेट्स की नजर में, वह व्यक्ति दुनिया के सबसे अमीर व्यक्ति से भी अमीर था, क्योंकि--- "किसी की मदद करने के लिए, उसने अमीर होने का इंतजार नहीं किया था ".... अमीरी पैसे से नहीं दिल से होती है दोस्तों किसी की मदद करने के लिए अमीर दिल का होना भी बहुत जरूरी है..
Featured Post
*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...
-
نظامت کے واسطے بہترین اشعار ایک موقع پر ڈاکٹر راحت اندوری نے کہا تھا کہ اگر خلاف ہے تو ہونے دو کوئی جان تھوڑئ ہے ...
-
جو ممالک اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں، ان میں سب سے پہلا نمبر نیوزی لینڈ کا، دوسرا لکسیم برگ، تیسرا آئر لینڈ، چوتھا آئیس لینڈ...
-
صبح کی سیر دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو کم کر دیتی ہے . یہ خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے . واک اچھا کولیسٹرول ہے اور ایل ڈی ایل کی سطح ( ...