Saturday, August 3, 2019

سب سے خطرناک بل

#یو_اے_پی_اے_بل_اب_تک_کا_سب_سے_خطرناک_بل؟

لوک سبھا سے پاس ہونے کے پندرہ دنوں کے اندر اندر یو اے پی اے یعنی Unlawful Activities (Prevention) Act یا (انسدادِ غیر قانونی سرگرمی) [ترمیمی] بل راجیہ سبھا سے بھی بھاری اکثریت سے پاس ہو گیا. اب ظاہر ہے کہ صدرِ جمہوریہ کے دست خط ہوتے ہی یہ بل قانون کی شکل اختیار کر لے گا.

معروف آن لائن نیوز پورٹل The Wire کے بنیاد گزار  سدھارتھ وردراجن نے اس بل کو ہندوستانی تاریخ میں اب تک کا سب سے خطرناک قانون قرار دیا ہے. دراصل اس ترمیمی بل میں ایک تجویز یہ ہے کہ حکومت کسی بھی شخص کو دہشت گردوں کی حمایت کرنے، انہیں مالی تعاون فراہم کرنے یا پھر دہشت گردی پھیلانے والے لٹریچر (ابھی حال ہی میں ایک شدت پسند ہندو تنظیم نے قرآن پاک کو نفرت، جہاد اور دہشت گردی پھیلانے والی کتاب قرار دے کر وزارتِ داخلہ سے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے) رکھنے کی بنیاد پر دہشت گرد قرار دے سکتی ہے.

پہلے یہ ہوتا تھا کہ شک کی بنیاد ہی پر سہی کسی پر دہشت گردی کا الزام لگتا، چارج شیٹ داخل کی جاتی، عدالت میں کیس چلتا، طرفین سے معاملے کی شنوائی ہوتی اور پھر آخر میں ثبوت ملنے پر اس شخص کو دہشت گرد کہا جاتا. مگر اب یہ سارے جھمیلے ختم. اب سب کچھ گورنمنٹ کی مرضی پر منحصر : جب من بنے گا، کسی کو بھی آتنک وادی کہہ دیا جاے گا اور پھر اس کی جائیداد قرق کر اس کے ساتھ ساتھ اس کے خاندان کا بھی جینا دو بھر کر دیا جاے گا.

اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ شریعت میں دخل اندازی کے سبب طلاقِ ثلاثہ بل ہمیں کسی صورت منظور نہیں. مگر مجھے لگتا ہے کہ زیر بحث بل اپنے نتائج کے اعتبار سے تین طلاق بل سے کہیں زیادہ خطرناک ہے. 2011 کی سرکاری مردم شماری کے مطابق مسلمانوں میں طلاق کی شرح 0.56% یعنی ایک فی صد سے بھی کم ہے. اس لحاظ سے دیکھیں تو اس قانون کی زد میں ہماری آبادی کے زیادہ سے زیادہ ایک فی صد لوگ آئیں گے، بلکہ اس سے بھی کم کیوں کہ ظاہر ہے : شریعت کی پاسداری میں نہ سہی، اس قانون کے خوف سے مسلمان اب تین طلاق پہلے کی بنسبت کم دیں گے.

مگر یو اے پی اے بل کی زد میں ہم میں کا ہر کوئی ہر وقت رہے گا. پتہ نہیں کب کسے دہشت گردی پھیلانے والے لٹریچر رکھنے کے 'جرم' میں دہشت گرد قرار دے دیا جاے اور پھر اس کی اور اس کے اہلِ خانہ کی زندگی جہنم بنا دی جاے.

✍️ #حیدررضامصباحی

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...