فكروعمل
علماءودانشوران كا باہمي ربط وقت کی بڑی ضرورت

واضح رہے کہ میری یہ مختصر تحریرصرف حساس علماء کی بارگاہ میں ایک عریضہ ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں.۶ گر قبول افتد زہے عز و شرف.
ہاں تحریر کے آخری جملوں میں اپنے ان احباب علماء و دانشوران کو جو میری اس تحریر کی لفظی غلطیوں کو نظر انداز کرکے اس کے مقصد سے متفق ہوں گے حق محبت سمجھ کر یہ مشورہ ضرور دونگا کہ اسلام دشمن طاقتوں کی بربریت و جفاکشی،علماء سو اور سیاسی لیڈران کی ضمیر فروشی کے اس نازک دور میں ہندوستان کی سر زمین پر بظاہر ایسی کوئی مؤثر طاقت و قوت نظر نہیں آتی کہ جس کی قیادت کے زیر سایہ مسلمانان ہند اپنے شرعی معاملات میں غیروں کی بیجا مداخلت کا دفاع ، ملی، مذبی تشخص و وقار کی حفاظت اور الجھے ہوئے مسائل کا حل منظم انداز سے کر سکیں بس اھل بصیرت و بصارت علماء و مشائخ اہل فکر ونظر دانشوران کا باہمی ربط ہی ھند کے مسلمانوں کوحالات سے مقابلہ کرنے کی ہمت و توانائی دیکر بے لگام ، بد گمان اور مایوس ہونے سے بچا سکتا ہے.علامہ اقبال نے کہا تھا
فردملت ربط سے قائم ہے تنہاکچھ نہیں
موج ہے دریا میں بیرون دریا کچھ نہیں
فاضل مصباحی
No comments:
Post a Comment