جب ایک دوست نے یہ سؤال کیا تو مجھے کچھ دیر کے لیے ہنسی آئی أور عرض کیا جی جائز ہے لیکن شرط کے ساتھ ،
پہلے تو یہ بات یاد رکھیں کہ روحانی قربانی سے مراد وہ قربانی ہے جو میت کی طرف سے کی جاتی ہے۔
أور تمام فقہائے کرام کا اتفاق ہے کہ أگر میت نے نذر مانی ہو یا وصیت کی ہو تو أسکی طرف سے قربانی كرنا واجب ہے لیکن أسکے مال کے ثلث ( تہائی )مقدار تک أگر ورثہ إجازت نہ دیں ، أور أگر إجازت دے دیں تو پھر جتنے کی بھی قربانی آئے کریں گے۔۔۔
اختلاف أس وقت ہے جب میت نے نذر نہ مانی ہو أور نہ ہی وصیت کی ہو تو جمہور فقہائے کرام جیسے أئمہ حنفیہ وغیرہ کے ہاں جائز ہے
أور یہی حضور صلی الله علیہ وسلم أور صحابہ کرام کے فعل سے ثابت ہے لیکن إس میں بھی شرط یہ ہے کہ وہ أسکو واجب قربانی کی جگہ متبادل سمجھ کر نہ کرے کیونکہ روحانی قربانی نفل ہے أور زندہ کی طرف سے قربانی واجب ہے عند الحنفیہ وروایہ عن إمام احمد وقول عند المالکیہ ومن وافقہ اور باقیوں کے ہاں سنت مؤکدہ ہے
ہاں أگر واجب قربانی بھی کرتا ہے أور پھر میت کی طرف سے روحانی قربانی بھی کرتا ہے تو جائز ہے۔
( مذہب حنفی بدائع الصنائع میں دیکھ سکتے ہیں ، فصل شرائط جواز اقامۃ الواجب فی الاضحیۃ، ج :5 ، ص :72 )
لہذا أگر استطاعت ہو تو روحانی قربانی کے لیے جانور میں حصہ ڈال سکتا ہے یا جانور خرید سکتا ہے أور أسکا ثواب بھی پہنچے گا۔
أگر واجب قربانی چھوڑ کر روحانی قربانی کرتا ہے تو تب بھی میت کو ثواب پہنچے گا لیکن روحانی قربانی کے مقابلے میں واجب کو ترک کرنا جائز نہیں أور نہ ہی سنت مؤکدہ کو۔
حضور صلی الله علیہ وسلم کا عمل مبارک سنن دار قطنی ،حدیث نمبر: 4761 میں صراحتاً مذکور ہے أور سنن ترمذی و ابن ماجہ میں بھی ہے ، حدیث حسن ہے.
أور صحیح مسلم ، حدیث نمبر 1967 میں ہے:
" باسم الله ، اللهم تقبل من محمد وآل محمد ، ومن أمة محمد ثم ضحى به"
ترجمہ: اللہ کے نام سے ،ائے اللہ! محمد - صلی اللہ علیہ وسلم- کی طرف سے أور محمد کی آل کی طرف سے أور محمد کی امت کی طرف سے قبول فرما ، پھر آپ نے ذبح فرمایا.
مولا علی رضی اللہ عنہ کا عمل السنن الکبری للبیہقی ، حدیث نمبر: 19188 میں مذکور ہے ،
أور إمام بیہقی نے فرمایا:
تفرد به شريك بن عبد الله بإسناده ، وهو إن ثبت يدل على جواز التضحية عمن خرج من دار الدنيا من المسلمين.
قلت: ثبت أصلها من نبينا صلى الله عليه وسلم وكفانا الثبوت منه صلى الله عليه وسلم.
أز ابن طفیل الأزہری( محمد علی)
No comments:
Post a Comment