Tuesday, August 20, 2019

میدان عرفات حج 2019 کا خطبہ: عروج و زوال


میدان عرفات حج 2019 کا خطبہ: عروج و زوال
خطبہ ء حج میںسعودی شیخ نے فرمایا مسلمان خود کو سیاسی طور پر مضبوط رکھیں، یہ کہتے ہوئے انہیں یہ خیال ہی نہیں رہا کہ سعودی عرب سیاسی طور پر اتنا مستحکم ہے کہٹرمپ نے کہا ، امریکہ کی مدد کے بغیر
سعودی اقتدار آٹھ دن بھی قائم نہیں رہ سکتا ....... ،
دنیا بھر کے 20 لاکھ سے زائد مسلمانوں کا مجمع عظیم فریضہ ء حج کی ادائیگی کے لیے میدان عرفات میں موجود تھا،
اس موقع پر
سعودیوں کے شیخ، محمد بن حسن (  آل ِ شیخ ) نے خطبہ ء حج دیا، اس خطبے میں انہوں نے دنیا کے مظلوم مسلمانوں کا کہیں بھی کوئی ذکر نہیں کیا، نہ ہی مسلمانوں پر بدترین مظالم ڈھانے والوں کی مذمت کی .....
نہ ہی سعودی عرب سمیت مسلم حکمرانوں کو یہ نصیحت دی کہ وہ مختلف ممالک کے ان مظلوم مسلمانوں کے حق میں متحد ہوکر آواز بلند کریں ......
جن پر صرف اس لیے مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں کہوہ مسلمان ہیں ،
اور
اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہیں،
ان کا تو فرض تھا
کہ وہ حج کے خطبے میں
مکہ ء معظمہ کی
مقدس سر زمین سے اس طرح کی کوئی اپیل جاری کرتے ،
جو امت مسلمہ کے لیے آس اور امید کی کرن بنتی .......
جگہ جگہ مرنے، کٹنے اور جلنے والے مسلمان بھی سوچتے .....
کہ وہ بے سہارا نہیں .....
عالم اسلام کے مسلمانوں کو ان کی فکر ہے ......
مکہ ء معظمہ سے ان کے حق میں آواز تو اٹھی .......
اب کوئی عملی اقدام بھی ممکن ہے .......
لیکن
ایسا کچھ بھی نہیں ہوا،
اس عنوان پر
وہ خاموش تھے اور خاموش ہی رہے ......
اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ سعودی علما اور حکمراں اسلام اور مسلمانوں کے متعلق کس قدر فکر مند ہیں ؟ انہیں اگر فکر ہے تو بس اپنے اقتدار کی ہے ،
.............................................
دنیا جانتی ہے کہ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گذشتہ برس اپنے ملک میں
ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ
ہماری مدد اور ہمارے احسانات کے بغیر سعودی حکومت آٹھ دن بھی قائم نہیں رہ سکتی ........ ،
ٹرمپ کے اس بیان پر ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ
سعودی عرب کے حکمراں اس کی مذمت کرتے،
اس لیے کہ یہ سفارتی آداب کے خلاف ایک انتہائی توہین آمیز بیان تھا .......
لیکن سعودی بادشاہ سے لے کر وزیر خارجہ تک سب خاموش تماشائی بنے رہے .......
چونکہ ٹرمپ نے کوئی جھوٹی بات نہیں کہی تھی
اس لیے وہ تردید یا مذمت کرتے بھی تو کس منہ سے کرتے ؟
سعودی اقتدار کے متعلق کل تک جو بات راز تھی
اسے ٹرمپ نے فاش کردیا ......!!!
جو لوگ
سعودی حکمرانوں کو
خادم الحرمین سمجھتے تھے
ان سب کے لیے یہ موقع تھا کہ وہ اپنی غلط فہمی کو دور کرتے .....
اور جان لیتے کہ
جنہیں وہ حرمین شریفین کا خادم سمجھتے آئے تھے، وہ سب امریکہ کے وفادار غلام ہیں ......
لیکن جو لوگ کچھ سمجھنا ہی نہیں چاہتے ........ ؟
انہیں کون سمجھا سکتا ہے ؟
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی ........
نہ ہو جس کو خیال، آپ اپنی حالت کے بدلنے کا ............!!!
.............................................
سب جانتے ہیں کہ
امریکی صدر کے مذکورہ بیان کو چند ماہ بھی نہیں گزرے تھے کہ
ایران سے جنگ کرنے کے لیے ٹرمپ نے سعودی عرب میں اپنی امریکی فوج اتار نے کا اعلان کردیا، اُدھر  آقا کا فرمان جاری ہوا، اِدھر غلام کا سر جھک گیا، آناً فاناً سعودی بادشاہ نے ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے امریکی فوج کے سعودی عرب آنے کی اجازت بھی دے دی .................. ،
یہ خبر دنیا بھر میں پھیلی،
لیکن اہل سنت وجماعت کے علاوہ دیگر مکاتب فکر سے وابستہ علما نے اس کا کوئی نوٹس ہی نہیں لیا .........
نہ ہی کسی نے سعودی بادشاہ کی مذمت کی،
نہ ہی کسی نے سعودی عرب کی حکومت سے یہ مطالبہ کیا کہ
مکہ ء معظمہ اور مدینہ ء منورہ کی مقدس سرزمین کو امریکہ اور ایران کے آپسی جھگڑے میں نہ جھونکا جائے ........... ، 
جو قوم
اپنے مرکز عقیدت کے وقار کے تحفظ کے عنوان پر اس درجہ بے حس ہوجائے تو پھر اسے عذاب الہی کا انتظار کرنا چاہیے .......
اور شاید یہی کچھ ہم لوگ دنیا میں دیکھ رہے ہیں،
.............................................
ان دو واقعات سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ
مکہ ء معظمہ اور مدینہ ء منورہ پر سعودیوں کی جو حکومت قائم ہے وہ کس قدر مضبوط اور مستحکم ہے ؟
لیکن افسوس کہ
امت کا دانش ور طبقہ بھی کبھی یہ سب نہیں سوچتا ....... ،
مسلمانوں کے عروج اور زوال پر  بھاشن بازی کرنے والے نامی گرامی علما، محققین، مصنفین اور کالم نگاران بھی کبھی اس پر غور و فکر نہیں کرتے ........ 
یہ ایک تاریخی سچائی ہے کہ
مسلمانوں کا عروج،
مسلمانوں کی شان و شوکت
اور
اقوام عالم پر مسلمانوں کا رعب ودبدبہ،
مکہ ء معظمہ
اور
مدینہ ء منورہ پر
اسلام اور مسلمانوں کی خیر خواہی کا جذبہ رکھنے والی مسلمانوں کی غیرت مند قیادت
اور
مضبوط حکومتوں کا مرہون منت تھا  .............  ،
سعودی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی یہ سب کچھ مسلمانوں کے ہاتھوں سے جاتا رہا ........
ایک دور وہ تھا .......... ،
جب مکہ ء معظمہ اور مدینہ ء منورہ سے اٹھنے والی آواز باطل طاقتوں کے خیموں میں لرزہ پیدا کرنے کو کافی تھی ........
اور ایک زمانہ یہ ہے کہ
مکہ ء معظمہ اور مدینہ ء منورہ کی حکومت کسی شمارو قطار میں ہی نہیں ہے ............ ،
امریکی صدر اعلانیہ طور پر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ
امریکہ کی حمایت کے بغیر سعودی عرب کی حکومت آٹھ دن بھی قائم نہیں رہ سکتی .........
لیکن اس کے باوجود سعودی علماء اور سعودی حکمرانوں کو ناز ہے کہ وہ سیاسی طور پر بہت مضبوط ہیں .......
ان کا یہ گمان بھی کچھ غلط نہیں،
اس لیے کہ سعودی علما اور سعودی حکمراں دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکہ کی امان میں ہیں .......... ،
اللہ تبارک و تعالیٰ
ایسے ضمیر فروشوں سے
مکہ ء معظمہ اور مدینہ ء منورہ کی مقدس سر زمین کو جلد ازجلد آزاد فرمائے  .......
ترے حبیب کا
پیارا چمن کیا برباد ........
الہی نکلے
یہ نجدی بلا مدینے سے ......... !!!
آمین
شکیل احمد سبحانی

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...