شریعت میں کھلم کھلا مداخلت والا تین طلاق بِل راجیہ سَبھا سے کبھی پاس نہ ہوتا اگر غیرحاضر رہ کر مخالف پارٹیوں نے بی جے پی کا تعاون نہ کیا ہوتا.
ملائم سنگھ اور اکھلیش یادو کی سماج وادی پارٹی, مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی, تلنگانہ وزیرِ اعلی KCR کی تلنگانہ راشٹر سمیتی TRS, نتیش کمار کی جنتا دل U, شرد پوار کی راشٹروادی کانگریس پارٹی, تمل ناڈو کی اے ڈی ایم کے, اور مزید ایک دو پارٹیوں کے ممبران نے راجیہ سبھا سے غیر حاضر رَہ کر یا واک آؤٹ (دورانِ بحث باہر نکل) کر کے راجیہ سبھا سے یہ بِل پاس کرانے میں حکمراں جماعت بی جے پی کو اپنا تعاون پیش کیا.
اسی تعاون سے خوش ہو کر بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری رام مادھو زیرِ نظر تصویر میں اِن پارٹیوں اور ممبران کا شکریہ ادا کرنے کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں. !!!
کیا اب بھی کوئی شبہہ رہ جاتا ہے کہ یہ واک آؤٹ اور غیر حاضری منظم منصوبے کا حصہ تھی؟
مسلمان !! کب تک تو اِن نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے ذریعے ٹھگا جاتا رہے گا؟
یہ تمھارے جان و مال, عزت و آبرو حتی کہ دین و مذہب کے خلاف سازشوں میں شریک ہیں, پھر بھی تو کس جگر کے ساتھ اِن کا جھنڈا اٹھائے پھر رہا ہے ؟
اللہ کے بندے ! ذرا سوچ لے تو کون سے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے ؟؟
📝 #نثارمصباحی
2ذی الحجہ 1440ھ
........................................................................
سیکولر پارٹیوں نے آج پہلی بار نہیں بلکہ بار بار اپنی منافقت کا کھلا اظہار کیا ہے... مسلمان کو سوچنا چاہیے کہ آخر وہ ان سیکولر پارٹیوں کے لئے کیوں پاگل ہیں؟ کیا سیکولرزم کی ساری ذمہ داری ہماری ہے؟
اب بھی وقت ہے کہ مسلمان اپنی سیاسی قیادت کھڑی کریں غیروں کو قائد بنا کر 70 سال سے ہم نے صرف کھویا ہے پایا کچھ نہیں, اب ایک بار اپنی قیادت کو ڈیولیپ کرکے دیکھیں یقیناً ان سے اچھا تجربہ ہوگا
مولانا غلام مصطفی نعیمی
ایڈیٹر: ماہنامہ سواد اعظم دہلی۔
No comments:
Post a Comment