متحد ہو تو بدل ڈالو نظام گلشن
*یہ گستاخیاں کوئ اتفاقی نہیں بلکہ ایک بڑی پلاننگ کا حصہ ہیں,اگر ہم نے گستاخوں کو سلاخوں کے پیچھے پہونچانے کے لۓ منظم پلاننگ نا کی تو تباہی ہمارا مقدر ہوگی*
وسیم رضوی جیسے ناہنجار گستاخ کی جانب سے جو فلم ٹریلر لانچ کیا گیا ہے یہ کوئ پہلا معاملہ نہیں ہے،2015 سے ملک میں کملیش تیواری سے گستاخیوں کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ اب تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا ، آپ کو یاد ہوگا کہ جب 2015 میں کملیش تیواری نے گستاخیاں کی تھیں اس کے خلاف ملک کے بہت سے شھروں میں احتجاج ہوۓ تھے ، جب یہ محسوس کیا گیا کہ مسلمان غصے میں گستاخ کو کیفرکردار تک پہونچا سکتے ہیں تو اسے محفوظ کرنے کے لۓ سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا، چند مہینوں میں ہی مسلمانوں کا غصّہ ٹھنڈا ہوتے ہی وہ باہر آ گیا، باہر آتے ہی اس نے اعلان کیا کہ "محمد صاحب کی جیونی پر ایک فلم بنائیں گے"(معاذاللہ)، اعلان ہی نہیں کیا بلکہ یو ٹیوب پر ایک ٹریلر لانچ کیا جس کے خلاف چند نوجوانوں کے علاوہ(اللہ انہیں سلامت رکھے) اب تک امت مسلمہ کی طرف سے کوئ ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا، کیوں۔۔۔۔۔۔؟ اس لۓ کہ ہم نے شائد اس کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
*غزوۂ احد کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "سعد ابن ربیع رضی اللہ عنہ نظر نہیں آتے تلاش کرو" صحابہ کرام تلاش کرنے گۓ وہ نظر نہیں آۓ ، ایک صحابی نے آواز دی "سعد ابن ربیع تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلا رہے ہیں" یہ آواز سن کر حضرت سعد ابن ربیع (جو کئ لاشوں کے نیچے دبے تھے) نے بڑی نحیف سی آواز میں فرمایا " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا سلام کہنا اور کہنا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو میری جانب سے بہتر بدلا عطا فرمائے اور مسلمانوں سے کہنا کہ اگر کافر حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہونچ گۓ اور تم میں سے ایک آنکھ بھی چمکتی رہی(کوئ ایک بھی زندہ رہا) تو اللہ کے یہاں تمہارا کوئ عزر قبول نا ہوگا"*
مگر افسوس آج ہم زمین،جائداد، کے لۓ خوب لڑتے ہیں، برادریوں اور سلسلوں کے نام پر خوب لڑتے ہیں لیکن تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم و تحفظ شریعت کے لۓ ہندوستانی آئین کی روشنی میں متحد ہو کر لڑنے کے لۓ تیار نہیں، *یاد رکھۓ اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس کے لۓ متحد نا ہوۓ تو کسی بھی سلسلے سے کسی بھی پیر سےمرید ہونا ہمارا کام نا آۓ گا*، خدا کے لۓ ہوش کے ناخن لیجیۓ *اگر ہم نے آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس کا تحفظ نا کیا تو ہماری جان،مال،عزت،آبرو کچھ نا بچے گ*۔
یاد کیجئے آج سے تقریباً 100 سال قبل جب ملک ہندوستان تقسیم نہیں ہوا تھا لاہور کے راجپال نامی گستاخ نے ایک کتاب لکھی تھی ، اس کتاب کے خلاف پورے ملک سے اس پر مقدمات قائم ہوۓ تھے ، یہ الگ بات ہے کہ سماعت سے قبل ہی ایک عاشق نے اس گستاخ کو فنا فی النار کر دیا تھا لیکن بڑے منظم انداز میں اس کے خلاف مقدمے قائم ہوۓ ، آج کثرت کے ساتھ مقدمات کیوں قائم نہیں ہو رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟، آج ہم تحفظ ناموس رسالت کے لئے متحد کیوں نہیں ہیں..........؟
*اس لۓ کہ اس وقت ایسے معاملات میں بھی ملکی سطح پر ہماری قیادت متحد نہیں ہے۔ آج اکثر علماء و مشائخ اپنے مدرسوں اور خانقاہوں سے نکلنے کو ہی تیار نہیں ہیں* ، جو علماء و مشائخ درد رکھتے ہیں، کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ یکجا نہیں ہیں، *اگر چہ ایسے علماء و مشائخ کم ہوں لیکن اگر یکجا ہو جائیں تو آج بھی ہم انقلاب لا سکتے ہیں۔
، ضرورت اس بات کی ہے کہ *ہر شہر،ہر قصبہ،ہر گاؤں کے تمام سلاسل طریقت سے وابستہ درد مند علماء،مشائخ و عوام چھوٹے چھوٹے اختلافات کو نظر انداز کر کے ساتھ آئیں، تاکہ ہم مل کر تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم و تحفظ شریعت کے لۓ کام کر سکیں*۔
یاد رکھیں کسی قوم کے حالات سو فیصد افراد نہیں بدلتے بلکہ ایک دو فیصد افراد اٹھ کھڑے ہوتے ہیں جن کی آواز پر لبیک کہتے ہوۓ دس پندرہ فیصد افراد آگے آتے ہیں اور وہی دس پندرہ فیصد افراد پوری قوم کے حالات بدل دیتے ہیں۔
*ہم نے اپنے آپ کو ان ایک دو فیصد افراد میں گنتے ہوۓ اپنے جان،مال،عزت،اولاد کی پرواہ کۓ بغیر قدم آگے بڑھا دۓ ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کے تحفظ، شریعت کے تحفظ و مسلمانوں کی جان،مال،عزت کے تحفظ کے لئے اپنی کتنی قربانیاں پیش کرتے ہیں*
ہم مختلف شھروں کے ان علماء،مشائخ و عوام اہلسنت کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اب تک ہمارے ساتھ ہر طریقے کا تعاون پیش کیا ہے، اللہ تعالیٰ سبھوں کو دارین کی برکتوں سے نوازے۔
میں تو تنہا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
از قلم؛ قمر غنی عثمانی قادری چشتی*
صدر: تحریک فروغ اسلام
*آستانہ عالیہ چشتیہ نظامیہ درگاہ سرکار بندگی*
امیٹھی شریف،لکھنو۔
No comments:
Post a Comment