مردے کا پوسٹ مارٹم کرانا کیسا ہے
سائل: مولانا محمد آصف رضا بھوپال
الجواب:
پوسٹ مارٹم بوجہ تکریم انسانی نا جائز وحرام ہے۔ جہاں قانوناً مجبور ہو معذور ہے۔
(مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ کے پچیسویں فقہی سیمینار2018کا فیصلہ یہ ہے)
" پوسٹ مارٹم میں کچھ ایسے ناپسندیدہ امور پائے جاتے ہیں جن کی اجازت عام حالات میں شریعت اسلامی نہیں دیتی۔اس لیے جہاں تک قانون کی رو سے بچنے کی گنجائش ہو بچے اور جہاں مجبور،ہو معذور ہے۔*
جن صورتوں میں قانوناً پوسٹ مارٹم لازمی و ناگزیر ہو، وہاں اولیاء کو خاموش رہنا چاہیے۔قاتل اور اس کےاولیاء خون بہا ادا کر دیں، یا مقتول کے اولیا خون بہا معاف کر دیں تو فریقین کوشش کریں کہ " پنچنامہ" کے ذریعہ کام چل جائے اور لاش کا پوسٹ مارٹم نہ ہو۔"
"(ماہنامہ اشرفیہ جنوری 2019 صفحہ نمبر 28)
"(ماہنامہ اشرفیہ جنوری 2019 صفحہ نمبر 28)
No comments:
Post a Comment