غوث پاک کا تقویٰ
واہ کیامرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا
سربھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا
اولیاء ملتے ہیں انکھیں وہ ہے تلوا تیرا
پیروں کےپیر میروں کے میر قطب ربانی محبوب سبحانی پیر لا ثانی غوث الثقلین شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی بغدادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تقویٰ شعاری اور حالات زندگی پر مختصر سا مضمون پیش خدمت ہے
ناظرین کرام ! ملاحظہ فرمائیں اور یہ حقیر اسیر تاج الشریعہ کو دعاوئں میں یاد رکھیں
شیخ محقق سیدنا عبد الحق محدث دھلوی علیہ الرحمہ اپنی کتاب اخبار الاخیار شریف میں فرماتے ہیں کہ حضور غوثٍ اعظم فرماتے ہیں میں نے پندرہ سال مسلسل اس طرح گزاریے ہیں کہ ایک ٹانگ پر کھڑے ھوکر عشاء اور فجر کے درمیان میں ہر روز پورا قرآن ختم کیا کرتاتھا پندرہ سال میں نے اس طرح گزارے اور چالیس سال نمازٍ عشاء کےوضو سے فجر کی نماز پڑھی
ایک جگہ ایک آدمی نے رقعہ لکھکر بھیجاکہ انکا وضو نہیں ٹوٹتاتھا انکی ہوا نہیں خارج ہوتی تھی
میں نے کہا نہیں ہوتی تھی.کیونکہ وہ تیری طرح چھہ چھہ روٹیاں کھاکر اور چھہ چھہ پیالے دال پی کر نہیں سوتے تھے
وہ تیری طرح آلو کا پیالہ اور گوشت کا پیالہ کھاکے نہیں سوتے تھے اس طرح سے انکا وضو نہیں ٹوٹتا تھا
کیونکہ انکا جسم بھی سراپا روح بن چکا تھا
کتابیں پڑھ کے دیکھو
سرکار حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے پچیس سال تک جنگلوں میں اس طرح عبادت کی کہ میرا جسم بھی سراپا روح بن گیا
میری غزا اللہ کا ذکر بن گیا
میری غزا اللہ کی عبادت ھی بن گئی
میں سالوں سال تک کچھہ نہیں کھاتاتھا
مجھے بھوک نہیں لگتی تھی
غوث پاک اُٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے چلتے پھرتے ہرحال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر تے تھے
ہر قدم ہر پل ہرکروٹ میں اللہ کا ذکر کرتے تھے کسی حال میں اللہ کی یاد سے غافل نہیں ہوتے
رات ہو یا دن صبح ہو یا شام تنہا ہو یا مجمع میں ہر دم ہر وقت ہر گھڑی ہر پل ہر لمحہ ہر لحظہ ذکر خدا میں زندگی گزرتی تھی
ایسے تھےغوث پاک
آج ہم اسی غوث پاک کے ماننے چاہنے والے دیوانے و مستانے انکے غلام ہیں کہ ہماری نمازیں پنجہ وقتہ قضاء ہورہی ہیں مہینوں مہینہ کی نمازیں چھوٹ رہی ہیں سالوں سال مسجد کے دروازہ تک نہیں پہونچتے ہیں
ہماری زندگی لوح لحآن میں گزر رہی ہیں دنیا کی محبت میں سرشار ہیں
بدگوئی بد کلامی بد کرداری ہماری زندگی ہے
ہمیں فکر نہیں ہوتی
ہمیں درد نہیں ہوتا
ہمیں غم نہیں ہوتا
ہمیں خوف نہیں ہوتا
ہمیں ڈر نہیں ہوتا
ہمیں دکھ نہیں ہوتا
ہمیں خیال نہیں آتا
کاش ! ہم اپنی فکر کئے ہوتے تو آج ہمارا کردار اچھا ہوتا
ہمارا خیال اچھا ہوتا
ہمارا صبح شام اچھا ہوتا
ہمارا دن رات اچھا ہوتا
ہمارا رھن سھن اچھا ہوتا
ہمارا دین و دنیا اچھا ہوتا
ہماری صورت و سیرت اچھی ہوتی
ہماری فکر اچھی ہوتی
ہماری زندگی اچھی ہوتی
ہماری بندگی اچھی ہوتی
ہمار رفتار و گفتار اچھا ہوتا
ہمارا ہر فعل اچھا ہوتا
ہمارا ہر کام اچھا ہوتا
ہمارا ہر دور اچھا ہوتا
ہمارا ہر وقت اچھا ہوتا
آج ہماری زبان ذکرِخدا سے غافل
آج ہمارا کردار سنت سے ہٹ کر
آج ہماری سوچ وفکر دنیاوی
آج ہماری زندگی حدیث و قرآن سے ہٹ کر
آج ہماری عقل و شعور میں فطور
آج ہمارا سماج کا ماحول غلط
آج ہمارا عقیدہ بزرگوں کے قول و فعل سے دور
آج ہماری صورت و سیرت دنیاوی
کیا یہی زندگی ہے
کیا یہی غوث کی غلامی ہے
کیا یہی سچائی ہے
کیا یہی حق گوئی ہے
کیا یہی حق شناسی ہے
کیا یہی مسلمانی ہے
کیا یہی ایمانی ہے
کیا یہی دینداری ہے
کیا یہی تقویٰ شعاری ہے
کیا یہی عقیدہ ہے
کیا یہی حق نمائی ہے
کیا یہی رہنمائی ہے
کیا یہی بندہ نوازی ہے
کیا یہی نیک اعمالی ہے
کیا یہی نیک حسن ہے
اللہ پاک ہم سب کو غوث پاک اورتمام بزرگان دین کی سیرتوں پر چلنے کی توفیق عطا کرے
اور غوث اعظم کے قول و فعل پر چلائے اور جلائے
آمین بجاہ سید المرسلین
پیشکش -:- فیضان تاج الشریعہ گروپ
و نوری کمیٹی ہری پور
مرتب -:- اسیر تاج الشریعہ مولانا جنید رضا نوری ہری پوری
مقیم حال -;- صدر المدرسین دارالعلوم نوریہ قادریہ نور نگر مجھیا وارڈ نمبر 34 کشنگنج
واہ کیامرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا
سربھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا
اولیاء ملتے ہیں انکھیں وہ ہے تلوا تیرا
پیروں کےپیر میروں کے میر قطب ربانی محبوب سبحانی پیر لا ثانی غوث الثقلین شیخ محی الدین عبد القادر جیلانی بغدادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تقویٰ شعاری اور حالات زندگی پر مختصر سا مضمون پیش خدمت ہے
ناظرین کرام ! ملاحظہ فرمائیں اور یہ حقیر اسیر تاج الشریعہ کو دعاوئں میں یاد رکھیں
شیخ محقق سیدنا عبد الحق محدث دھلوی علیہ الرحمہ اپنی کتاب اخبار الاخیار شریف میں فرماتے ہیں کہ حضور غوثٍ اعظم فرماتے ہیں میں نے پندرہ سال مسلسل اس طرح گزاریے ہیں کہ ایک ٹانگ پر کھڑے ھوکر عشاء اور فجر کے درمیان میں ہر روز پورا قرآن ختم کیا کرتاتھا پندرہ سال میں نے اس طرح گزارے اور چالیس سال نمازٍ عشاء کےوضو سے فجر کی نماز پڑھی
ایک جگہ ایک آدمی نے رقعہ لکھکر بھیجاکہ انکا وضو نہیں ٹوٹتاتھا انکی ہوا نہیں خارج ہوتی تھی
میں نے کہا نہیں ہوتی تھی.کیونکہ وہ تیری طرح چھہ چھہ روٹیاں کھاکر اور چھہ چھہ پیالے دال پی کر نہیں سوتے تھے
وہ تیری طرح آلو کا پیالہ اور گوشت کا پیالہ کھاکے نہیں سوتے تھے اس طرح سے انکا وضو نہیں ٹوٹتا تھا
کیونکہ انکا جسم بھی سراپا روح بن چکا تھا
کتابیں پڑھ کے دیکھو
سرکار حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے پچیس سال تک جنگلوں میں اس طرح عبادت کی کہ میرا جسم بھی سراپا روح بن گیا
میری غزا اللہ کا ذکر بن گیا
میری غزا اللہ کی عبادت ھی بن گئی
میں سالوں سال تک کچھہ نہیں کھاتاتھا
مجھے بھوک نہیں لگتی تھی
غوث پاک اُٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے چلتے پھرتے ہرحال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر تے تھے
ہر قدم ہر پل ہرکروٹ میں اللہ کا ذکر کرتے تھے کسی حال میں اللہ کی یاد سے غافل نہیں ہوتے
رات ہو یا دن صبح ہو یا شام تنہا ہو یا مجمع میں ہر دم ہر وقت ہر گھڑی ہر پل ہر لمحہ ہر لحظہ ذکر خدا میں زندگی گزرتی تھی
ایسے تھےغوث پاک
آج ہم اسی غوث پاک کے ماننے چاہنے والے دیوانے و مستانے انکے غلام ہیں کہ ہماری نمازیں پنجہ وقتہ قضاء ہورہی ہیں مہینوں مہینہ کی نمازیں چھوٹ رہی ہیں سالوں سال مسجد کے دروازہ تک نہیں پہونچتے ہیں
ہماری زندگی لوح لحآن میں گزر رہی ہیں دنیا کی محبت میں سرشار ہیں
بدگوئی بد کلامی بد کرداری ہماری زندگی ہے
ہمیں فکر نہیں ہوتی
ہمیں درد نہیں ہوتا
ہمیں غم نہیں ہوتا
ہمیں خوف نہیں ہوتا
ہمیں ڈر نہیں ہوتا
ہمیں دکھ نہیں ہوتا
ہمیں خیال نہیں آتا
کاش ! ہم اپنی فکر کئے ہوتے تو آج ہمارا کردار اچھا ہوتا
ہمارا خیال اچھا ہوتا
ہمارا صبح شام اچھا ہوتا
ہمارا دن رات اچھا ہوتا
ہمارا رھن سھن اچھا ہوتا
ہمارا دین و دنیا اچھا ہوتا
ہماری صورت و سیرت اچھی ہوتی
ہماری فکر اچھی ہوتی
ہماری زندگی اچھی ہوتی
ہماری بندگی اچھی ہوتی
ہمار رفتار و گفتار اچھا ہوتا
ہمارا ہر فعل اچھا ہوتا
ہمارا ہر کام اچھا ہوتا
ہمارا ہر دور اچھا ہوتا
ہمارا ہر وقت اچھا ہوتا
آج ہماری زبان ذکرِخدا سے غافل
آج ہمارا کردار سنت سے ہٹ کر
آج ہماری سوچ وفکر دنیاوی
آج ہماری زندگی حدیث و قرآن سے ہٹ کر
آج ہماری عقل و شعور میں فطور
آج ہمارا سماج کا ماحول غلط
آج ہمارا عقیدہ بزرگوں کے قول و فعل سے دور
آج ہماری صورت و سیرت دنیاوی
کیا یہی زندگی ہے
کیا یہی غوث کی غلامی ہے
کیا یہی سچائی ہے
کیا یہی حق گوئی ہے
کیا یہی حق شناسی ہے
کیا یہی مسلمانی ہے
کیا یہی ایمانی ہے
کیا یہی دینداری ہے
کیا یہی تقویٰ شعاری ہے
کیا یہی عقیدہ ہے
کیا یہی حق نمائی ہے
کیا یہی رہنمائی ہے
کیا یہی بندہ نوازی ہے
کیا یہی نیک اعمالی ہے
کیا یہی نیک حسن ہے
اللہ پاک ہم سب کو غوث پاک اورتمام بزرگان دین کی سیرتوں پر چلنے کی توفیق عطا کرے
اور غوث اعظم کے قول و فعل پر چلائے اور جلائے
آمین بجاہ سید المرسلین
پیشکش -:- فیضان تاج الشریعہ گروپ
و نوری کمیٹی ہری پور
مرتب -:- اسیر تاج الشریعہ مولانا جنید رضا نوری ہری پوری
مقیم حال -;- صدر المدرسین دارالعلوم نوریہ قادریہ نور نگر مجھیا وارڈ نمبر 34 کشنگنج
No comments:
Post a Comment