Friday, March 29, 2019

مسلمان اور دہشت گردی

 مسلمان اور دہشت گردی
قارئین کرام !
مسلمانوں کے تشخص کو بگاڑنے ، انکو بدنام کرنے اور یہ ثابت کرنے کیلئے کہ دنیا میں جتنی دہشت گردی ہوتی رہی ہے یا ہو رہی ہے اس کے ذمہ دار مسلمان ہی ہیں، مغربی ذرائع ابلاغ یہ کہتے ہیں کہ "All Muslims are not terrorists but all terrorists are muslims"یعنی سارے مسلمان تو دہشت گرد نہیں ہیں لیکن سارے دہشت گرد ضرور مسلمان ہیں! اس سے بڑا کوئی اور جھوٹ نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ تاریخ پڑھنے والے سبھی  یہ جانتے ہیں کہ دہشت گردی مسلمانوں کا شیوہ کبھی بھی نہیں رہا ہے اور  ہمارا مذہب تو امن اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے اور جو لوگ  اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر دہشت گرد بنے ہوئے  ہیں وہ تو بھیڑ کی کھال میں بھیڑیے ہیں ان کے پیچھے مسلم دشمن طاقتیں ہیں جو ان کو لالچ دے کر یا  کسی طریقے سے اپنے جال میں پھنسا کر اپنے مطلب کے لیے استعمال کر رہی ہیں دراصل بات یہ ہے کہ دہشت گردوں کاکوئی مذہب نہیں ہوتا پھر بھی تاریخ اس چیز کی گواہ ہے کہ دنیا کے زیادہ تر دہشت گردی کے واقعات میں غیر مسلم ہی ملوث رہے ہیں !
قارئین کرام !
انیسویں صدی عیسوی میں شاید ہی کوئی ایسی دہشت گردی کی واردات ہوئی ہو جس میں کوئی مسلمان ملوث تھا لیکن اگر مغرب 1857 کی جنگ آزادی کو بھی دہشت گردی کہنا چاہتا ہے تو یہ  اگر دہشت گردی ہے توپھراہل امریکہ نے بھی خود کئی سو سال تک کی اور پھر ان کو آزادی نصیب ہوئی۔ حقیقت یہ ہے کہ آزادی کی جنگیں جوشمالی امریکہ سے لیکر جنوبی افریقہ تک ہر قوم نے لڑیں یا جو فلسطین ، افغانستان اور عراق میں اب لڑی جا رہی ہیں ، دہشت گردی نہیں کہی جا سکتیں  اور ہم آپ کی جانکاری و  اطلاع کے لیے  تاریخ سے چند دہشت گردی کی وارداتوں کا حوالہ دینا چاہتے ہیں  جس میں سارے غیر مسلم ہی ملوث تھے۔
٭1881میں روس کے سر الیگزینڈر دوئم کو قتل کرنیوالا (Ignus) ایک عیسائی دہشتگرد تنظیم کا رکن تھا!
٭1886 میں امریکہ میں شکاگو کے شہر میں مزدوروں کے جلسے پر گرنیڈ پھینکے گئے جس میں بارہ مزدور اور ایک پولیس والا ہلاک ہوئے اس واردات میں کوئی مسلمان ملوث نہ تھا!
٭6 ؍ستمبر 1901کو امریکی صدر ولیم کو ایک عیسائی نے قتل کر ڈالا۔اسی طرح امریکی صدر کنیڈی کا قاتل اور صدر ریگن کو گولی مارنے والے دونوں غیر مسلم تھے!
٭یکم اکتوبر 1910 میں لاس اینجلس ٹائمز اخبار کے دفتر پر حملہ ہوا جس میں 21 لوگ لقمہ اجل بن گئے اس واردات کی ذمہ داری جیمز اور جوزف نے قبول کی جوظاہر ہے مسلمان نہیں بلکہ عیسائی تھے!
٭28 جون 1914 کو بوسنیا کے ایک سرب غیر مسلم نے آسٹریا کے ڈیوک کو قتل کر ڈالا اور دہشت گردی کا یہی واقعہ پہلی جنگ عظیم کا پیش خیمہ یا فوری وجہ بن گیا اور پھر لاکھوں لوگ اس جنگ کی نظر ہو گئے اس قتل و غارت میں کوئی مسلمان فرد یا مسلمان ریاست ملوث نہ تھی!
٭16 اکتوبر 1925کو بلگیریا میں ایک چرچ پر غیر مسلم کمیونسٹ پارٹی نے حملہ کیا جس میں 105 لوگ مر گئے۔
٭9 اکتوبر 1934کو ایک غیر مسلم گن مین Lada نے یوگوسلاویہ کے بادشاہ الیگزینڈر کو قتل کر دیا
٭1968 میں گوئٹے مالا کے سفیر کو ایک عیسائی نے قتل کیا۔
٭1969 میں جاپان کے ایک سفیر کو کچھ لوگوں نے اغوا کر لیاجو مسلمان نہیں تھے
٭1969 میں برازیل کے سفیر کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا قاتل غیر مسلم تھا!
٭1995 میں Oklahoma شہر میں بارود سے بھرا ہوا ٹرک ایک عمارت سے ٹکرادیا گیا اور اوکلاہاما کی اس دہشت گردی سے 166لوگ مر گئے۔ یہ واردات بھی دو عیسائیوں Timmothy اور Terry نے کی ۔
٭1941 سے 1948 تک کے تقریباً آٹھ سالوں میں دہشت گردی کی 259 وارداتیں ہوئیں جن میں یہودی تنظیم "Ignon" ملوث تھی!
٭22جولائی 1946ء کوKing Davidہوٹل پر حملہ ہوا جس میں 91 لوگ مارے گئے یہ انگریزوں پر حملہ تھا جو اطلاعات کےمطابق اسرائیل کے بعد میں بننے والے وزیر اعظم بیگن نے کروایا تھا جس کو بعد میں نوبل پرائز بھی ملا اور یہ بھی واضح رہے کہ 1945سے پہلے دنیاکے نقشے پر اسرائیل کا وجود نہ تھا  اور دوسری جنگ عظیم میں جب عیسائی ہٹلر نے یہودیوں کو چن چن کر مارا اور ان کو گیس چیمبر میں جلانے والی انسانیت سوز کارروائی کی جس کو مسلمان بھی دہشتگردی اور غیر انسانی فعل کہتے ہیں تو یہودی یورپ سے بھاگے اور فلسطین پر قابض ہو گئے اور اب وہ نہتے فلسطینیوں پر ظلم کرتے ہیں جس کو ریاستی دہشت گردی نہ کہا جائے تو اور کیا کہا جائے؟
٭1968 سے 1982 تک جرمنی کے "Butter Gang" نے بہت سارے لوگ قتل کئے
٭جاپان کی بدھ مذہب کو ماننے والی فوج نے بہت سارے لوگ زیر زمین ریلوے اسٹیشنوں پر گیس سے مار دیئے اس سے 5000 مسافر متاثر ہوئے
٭آئیر لینڈ کے گوریلوں نے تقریباً ایک سو سال سے زیادہ عرصے تک برطانیہ کی اینٹ سے اینٹ بجائے رکھی اور بہت سے دھماکے کر کے لوگ مارے ان کو کسی نے بھی عیسائی دہشت گرد نہیں کہا جیسے آج مسلمان دہشت گرد کہنے کا رواج پڑ چکا ہے 2001 میں IRA نے لندن میں BBC کا دفتر بم سے اڑا دیا
٭افریقہ کی ایک بدنام زمانہ دہشت گرد عیسائی تنظیم ’’لارڈ آف سالویشن آرمی‘‘ نے بہت ساری وارداتیں کیں
٭سری لنکا کے تامل گوریلوں نے  سری لنکا میں بہت سارے خودکش حملے کیے یہ سارے دہشت گرد ہندو ہی تھے۔
٭ 5 جون 1984 کو ہندوؤں نے سکھوں کے گولڈن ٹمپل پر حملہ کیا جس میں 100 سکھ مارے گئے
٭ ہندوستانی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ایک غیر مسلم قتل کر دیا یہ دونوں دہشت گردی کی وارداتیں تھیں ایک ملکی اور ایک انفرادی  جس میں کوئی مسلمان  ملوث نہ تھا!
٭امریکہ کا سب سے پہلا طیارہ ایک غیر مسلم نے ہی اغوا کیا تھا جس کا تعلق کیوبا سے تھا۔
٭شمال مشرقی ہندوستان میں عیسائی دہشت گرد تنظیم ATTF قتل و غارت کرتی ہے اسکے علاوہ نیشنل لبریشن فرنٹ تری پورہ (NLFT)نے سینکڑوں ہندو مارے ہیں۔ جسکی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں
٭آسام کی دہشت گرد تنظیم ULFA نے 1999 سے لیکر 2006تک 749 دہشت گردی کی وارداتیں کی ہیں یہ تنظیم زیادہ تر مسلمانوں کو ہی قتل کرتی ہے۔
٭ہندوستان کے 600 اضلاع میں سے 150 کے اندر Maoists سرگرم عمل ہیں جیسا کہ ہندوستان  کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ملک کی سلامتی کو سب سے بڑ خطرہ انہی (غیر مسلم ) دہشت گرد تنظیموں سے ہے
قارئین کرام!
مذکورہ بالا سارے حقائق تو ایک جھلکیاں ہیں ورنہ ان کے علاوہ بہت سارے حقائق ہیں جن کے لیے کافی وقت اور صفحات درکار ہیں اگر ان  کو سامنے رکھا جائے تو یہ نتیجہ اخذ کرنے میں دیر ہی نہیں لگے گی  کہ دہشت گردی پوری دنیا میں رہی ہے اب بھی ہے اور آئندہ بھی ہوتی رہے گی اور اس میں ملوث ہر طبقہ فکر کے لوگ ہیں اور رہیں گے۔ جہاں تک اسلام کا تعلق ہے یہ تو ایک عظیم مذہب ہے جو کہتا ہے کہ کسی بھی انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اگر بین الاقوامی ادارے اور بڑی طاقتیں دلچسپی رکھتی ہیں تو ان کو دنیا کے اندر سے ناانصافیوں کو ختم کرنا ہو گا۔اب مذب اسلام پر گفتگو کرتے ہیں تو آپ کو بتاتے ہوئے چلوں کہ اسلام لفظ سلام سے نکلا ہے جسکا مطلب ہے" امن و سلامتی اور شانتی "اور چند بھٹکے ہوئے لوگوں کے ہاتھوں خودکش دھماکوں سے قیمتی جانوں کا ضیاع تو بلا شبہ ایک بد ترین دہشت گردی ہے لیکن نیشنل اوف انٹر نیشنل سطح پر بین الاقوامی قوانین کی پرواہ کیے بغیر لاکھوں لوگوں کا قتل عام تو درندگی کے زمرے میں آئیگا۔
چند مثالیں پیش خدمت ہیں :
٭سٹالن نے 15 لاکھ لوگ مارے
٭ماؤزے تنگ نے تقریباً 20 لاکھ قتل کیے
٭اٹلی کے مسولینی کے ہاتھوں چار لاکھ لوگ تہہ تیغ ہوئے۔
٭بادشاہ آشوک اور اس کے جنگجوؤں نے 40 ہزار مسلمان قتل کیے۔
٭جارج بش نے عراق میں تقریباً 5 لاکھ بچے ، عورتیں اور بوڑھے شہید کیے
ان حقائق کے پیش نظر دہشتگردی کو صرف مسلمانوں سے منسلک کرنیوالے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں!  دکھ کی بات یہ ہے کہ اس وقت  مسلم دنیا کی کوئی بھی قیادت  بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کا دفاع کرنیوالی نہیں ہے بلکہ اکثریت اسلام دشمن طاقتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور دوسری طرف یہودی ،عیسائی ،ہندو وغیرہ کوئی بھی غیر مسلم دہشت گری پھیلائے اس کو کوئی بھی دہشت گرد کہنے والا نہیں ہے !
✍محمد عباس الازہری000

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...