Thursday, March 28, 2019

دیار غیر میں شہادت

جمعہ کے روز نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گردانہ حملوں کی اطلاع نے دل پاش پاش کردیا۔ ایک جنونی عیسائی دہشت گرد نے نہایت سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے امن پسند مصلیان پر جمعہ کے روز نماز جمعہ کے وقت حملہ کرتے ہوئے شہید اور زخمی کردیا۔ افسوس کہ عالمی میڈیا اس جنونی شخص کو بجاے ’’دہشت گرد‘‘ کہنے کے ’’بندوق بردار‘‘ کہہ رہا ہے اور یہی نہیں اُس سفاک درندے کو پاگل اور نفسیاتی مریض تک کہا جارہا ہے۔ حیرت کو بھی اس مقام پر حیرت ہے کہ وہ مبینہ طور پر نفسیاتی مریض تھالیکن اسے یہ پتا تھا کہ یہ مسلمانوں کی مسجد ہے اور آج یہاں جمعہ کی نماز کے لیے کثیر تعداد میں امن پسند مسلمان جمع ہیں؟ یاللعجب!۔ اگر یہی کوئی مسلمان ہوتا تو پھر میڈیا کا رویہ بڑا ہی اندوہ ناک اور افسوس ناک ہوتا وہ منہ بھر کر دہشت گردی کا راغ الاپنے لگتا ۔
نیوزی لینڈ کی دونوں مساجد میں ہوئے حملوں کے زخمیوں اور شہیدوں کے فہرست میں ایک نام مولانا حافظ موسیٰ پٹیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ہے۔ حضرت حافظ موسیٰ پٹیل شہید علیہ الرحمہ بڑے درد مند دل رکھنے والے مخلص مبلغ اسلام تھے ۔ یورپی ممالک میں دین و سنیت کے لیے آپ کی خدمات کا ایک روشن باب ہے ۔ حضرت والا1959ء میں لوارا، ضلع بھڑوچ، گجرات، انڈیا میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے آبائی وطن میں حاصل کی۔ بعدہٗ دارالعلوم معین الاسلام اور دارالعلوم شاہِ عالم احمد آباد میں دینی تعلیم کی تکمیل کے بعد اعلی تعلیم و تربیت کے لیے مفکر اسلام علامہ قمرالزماں اعظمی کی تعلیمی دانش گاہ جامعۃ الاسلامیہ روناہی میں داخل ہوئے اور یہیں سے فراغت حاصل کی نیز مرکز اہل سنت بریلی شریف سے بھی سندِ فضیلت حاصل کی۔ آپ گذشتہ 35؍ برسوں سے فجی آئیلینڈ میں مذہب اسلام اور مسلک اہل سنت و جماعت بالخصوص افکاررضا کی ترویج و اشاعت میں مصروف تھے۔ فجی آئیلینڈ میں آپ کی دینی ، تعلیمی ، اصلاحی ، سماجی اور روحانی خدمات آبِ زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ فجی حکومت کے ذریعے جشن عید میلاد النبی ﷺ کے لیے 12؍ ربیع الاول کو حکومتی سطح پر سرکاری تعطیل کی منظوری بھی آپ ہی کی کوششوں کا ثمرہ ہے۔ مسلمانوں کے عائلی اور معاشرتی مسائل کے لیے فجی حکومت کے ایوانوں تک بھی آپ اپنی آوازیں بلند کیا کرتے تھے۔ مسلم مرودوں اور خواتین کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی تعلیم و تربیت کے لیے آپ ہمیشہ سرگرم رہا کرتے تھے۔ فجی میں دنیا بھر سے آنے والے سربراہانِ مملکت سے بھی آپ اکثر و بیشتر ملاقاتیں کیا کرتے اور ان سے مسلمانوں کے عالمی مسائل کے حل سے متعلق دوٹوک گفتگو کیا کرتے تھے۔ابھی تین ہی ہفتے ہوئے تھے کہ آپ فروغ اسلام و سنیت کے لیے نیوزی لینڈ تشریف لے گئے تھے، جہاں نماز جمعہ سے قبل آپ کا خطاب بھی ہوا، لیکن کسے خبر تھی کہ 15 ؍ مارچ 2019ء کو عیسائی دہشت گرد کی سفاکانہ دہشت گردی کا آپ بھی نشانہ بن جائیں گے۔
  فجی میں آپ کا ایک اچھا اثر و رسوخ تھا۔جیسے ہی آپ کے زخمی ہونے اور انتقال کرجانے کی اطلاع ملی تو بلالحاظ مذہب اور رنگ و نسل ہر ایک نے اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا ۔ سماجی رابطوں کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پرفجی آئیلینڈ کے مختلف غیر مسلم یوزرز نے بھی اپنی اپنی وال پر آپ کی شہادت پر گہرے دکھ درد کا اظہار کیا۔ حتیٰ کے حکومت فجی کی جانب سے صدر اور وزیر اعظم نے بھی آپ کی شہادت کو ایک عظیم سانحہ قرار دیااور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت بھی کی۔ بولٹن میں مقیم آپ کے متعلقین کے مطابق عالمی سطح پر دین و سنیت بالخصوص افکاررضا کی ترویج و اشاعت میں مصروف جید علماے اہل سنت سے آپ کے بے حد گہرے مراسم تھے ۔ آپ کئی زبانیں جانتے تھے اور بڑے ہی نفیس ، عمدہ اور شیریں لب و لہجے میں خطابت کیا کرتے تھے ۔ آپ کی تقریریں سننے کے لیے بلالحاظ مذہب کثیر تعداد میں لوگ موجود رہا کرتے تھے۔
ایک فعال اور متحرک مبلغ اسلام کی شہادت یقیناً عالم اسلام اور دنیاے سنیت کا ایک عظیم نقصان ہے اللہ کریم آپ کے درجات کو بلند فرمائے اور ان کے لواحقین کے صبر جمیل اور اجر جزیل کی توفیق بخشے، آمین بجاہ النبی الامین الاشرف الافضل النجیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و صحبہ وبارک وسلم !
... مشاہد رضوی ، مالیگاؤں (انڈیا)
17؍ مارچ 2019ء اتوار

No comments:

Post a Comment

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...