"مغربی ممالک میں اسلام"
نیوزی لینڈ کی دو مسجدوں پر حملہ کے بعد امن پسند لوگ اسلام اور مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں اور اسلامی تعلیمات اور تہذیب و تمدن کا مطالعہ بھی کرنے لگے ہیں لیکن جب برصغیر اور عرب ممالک میں مغربی ممالک کا نام لیا جاتا ہے تب یہی کہا جاتا ہے کہ یہ ممالک فحاشی اور عریانیت کے اڈے ہیں! یہاں دین سے بیزار لوگ یا عیسائی اور یہودی بستے ہیں اور مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے
یعنی اقلیت میں ہیں وغیرہ وغیرہ باتیں کرتے ہیں جو لوگ ان ممالک میں جاتے رہتے ہیں وہ مذکورہ بالا باتوں کی تائید یا تردید کر سکتے ہیں لیکن راقم الحروف کے کچھ احباب ان ممالک میں رہتے ہیں ان کے ذریعے جو باتیں ہمیں معلوم ہوئیں وہ یہ ہے کہ ان ممالک میں اسلام تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور آپ گوگل سرچ کریں تو معلوم ہو جائے گا کہ سب سے زیادہ مواد اسلام پر تلاش کیے جا رہے ہیں! ایسے وقت قادیانی بہت زیادہ فائدہ اٹھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور لوگ ان کو مسلم سمجھ کر ان کے دام فریب میں مبتلا ہو رہے ہیں اور پھر ایک دوسری اہم بحث یہ جاری ہو گئی ہے کہ "صوفی ازم اور وہابی ازم " میں سے کن مکتب فکر کو اختیار کیا جائے یا شیعہ فکر کو اختیار کیا جائے اس طرح جدید مسلم کنفیوژن کے شکار ہوتے جا رہے ہیں! لیکن ان احباب کے ذریعے یہ بھی معلوم ہوا کہ "صوفی ازم " کی طرف جدید مسلمانوں کا زیادہ میلان ہے ! کیونکہ عالمی سطح پر دہشت گردی میں جتنی تنظمیوں کا نام آتا ہے ان میں سب کے سب " وہابی ازم " سے تعلق رکھتے ہیں اور ہاں! یہ الگ بحث ہے یہ لوگ دہشت گردی میں ملوث ہیں کہ نہیں ہیں! ایسے وقت میں " صوفی ازم " سے تعلق رکھنے والے مدارس، مشائخ عظام ، علمائے کرام، اور تنظمیوں کی ذمہ داریاں کافی بڑھ جاتی ہیں کہ ایسے افراد تیار کریں جو مغربی ممالک میں انہیں کی زبان میں سائنٹفک طریقے سے " دعوت و تبلیغ " کا فریضہ انجام دے سکیں اور اسلام کے پیغام کو پہنچا سکیں اور میدان خالی دیکھ کر جو باطل فرقے بہروپیا بن کر ان کو اپنی جماعت میں داخل کر رہے ہیں ان کو روک سکیں،اب سب اہم بات یہ ہے کہ کہ مغربی ممالک کے لوگ اسلام قبول کیوں کر رہے ہیں ؟ تو اس کے چند وجوہات ہیں:
✍محمد عباس الازہری المصباحی
چیئرمین الازہر ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کپتان گنج بستی یوپی انڈیا
نیوزی لینڈ کی دو مسجدوں پر حملہ کے بعد امن پسند لوگ اسلام اور مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں اور اسلامی تعلیمات اور تہذیب و تمدن کا مطالعہ بھی کرنے لگے ہیں لیکن جب برصغیر اور عرب ممالک میں مغربی ممالک کا نام لیا جاتا ہے تب یہی کہا جاتا ہے کہ یہ ممالک فحاشی اور عریانیت کے اڈے ہیں! یہاں دین سے بیزار لوگ یا عیسائی اور یہودی بستے ہیں اور مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے
یعنی اقلیت میں ہیں وغیرہ وغیرہ باتیں کرتے ہیں جو لوگ ان ممالک میں جاتے رہتے ہیں وہ مذکورہ بالا باتوں کی تائید یا تردید کر سکتے ہیں لیکن راقم الحروف کے کچھ احباب ان ممالک میں رہتے ہیں ان کے ذریعے جو باتیں ہمیں معلوم ہوئیں وہ یہ ہے کہ ان ممالک میں اسلام تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور آپ گوگل سرچ کریں تو معلوم ہو جائے گا کہ سب سے زیادہ مواد اسلام پر تلاش کیے جا رہے ہیں! ایسے وقت قادیانی بہت زیادہ فائدہ اٹھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور لوگ ان کو مسلم سمجھ کر ان کے دام فریب میں مبتلا ہو رہے ہیں اور پھر ایک دوسری اہم بحث یہ جاری ہو گئی ہے کہ "صوفی ازم اور وہابی ازم " میں سے کن مکتب فکر کو اختیار کیا جائے یا شیعہ فکر کو اختیار کیا جائے اس طرح جدید مسلم کنفیوژن کے شکار ہوتے جا رہے ہیں! لیکن ان احباب کے ذریعے یہ بھی معلوم ہوا کہ "صوفی ازم " کی طرف جدید مسلمانوں کا زیادہ میلان ہے ! کیونکہ عالمی سطح پر دہشت گردی میں جتنی تنظمیوں کا نام آتا ہے ان میں سب کے سب " وہابی ازم " سے تعلق رکھتے ہیں اور ہاں! یہ الگ بحث ہے یہ لوگ دہشت گردی میں ملوث ہیں کہ نہیں ہیں! ایسے وقت میں " صوفی ازم " سے تعلق رکھنے والے مدارس، مشائخ عظام ، علمائے کرام، اور تنظمیوں کی ذمہ داریاں کافی بڑھ جاتی ہیں کہ ایسے افراد تیار کریں جو مغربی ممالک میں انہیں کی زبان میں سائنٹفک طریقے سے " دعوت و تبلیغ " کا فریضہ انجام دے سکیں اور اسلام کے پیغام کو پہنچا سکیں اور میدان خالی دیکھ کر جو باطل فرقے بہروپیا بن کر ان کو اپنی جماعت میں داخل کر رہے ہیں ان کو روک سکیں،اب سب اہم بات یہ ہے کہ کہ مغربی ممالک کے لوگ اسلام قبول کیوں کر رہے ہیں ؟ تو اس کے چند وجوہات ہیں:
- اعداء اسلام کے ذریعے مغربی ممالک میں منظم طریقے سے اسلاموفوبیا ( اسلام کا خوف ) کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے خاص طور پر یہودی اور عیسائی مشترقین اس میں ملوث ہیں اور اس تحریک میں عیسائی اور یہودی نوجوان کی ذہن سازی کی جاری ہے جس طرح ہندوستان میں کچھ انتہا پسند ہندتو تنظمیوں کے ذریعے یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے اگر ایسے ہی معاملہ چلتا رہا تو ہندو اکثریت سے اقلیت میں آ جائیں گے! ایسے حالات میں نوجوان اور خاص طور پر غیر مسلم خواتین اسلام کا مطالعہ کرنے پر مجبور ہو رہی ہیں!
- جو مسلم ممالک جنگ اور خانہ جنگی سے متاثر ہیں ان ممالک کے مسلم مغربی ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں یہ لوگ اپنی عادت و اطوار اور ان کے ساتھ کھانے پینے اور رہنے کی وجہ سے اسلام کا مطالعہ کرنے پر مجبور ہیں ۔
- ۳-مغربی ممالک میں مادیت کا دور دورہ ہے زندگی مشین بن گئی ہے اور خود غرضی عام ہو گئی ہے اور فیملی سے ٹوٹ کر ہر کوئی فرد بن گیا ہے اور "لیو ان ریلیشن " اور "گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ " کا نسخہ نے زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے اور " اولڈ ہاؤس " کثرت سے کھل رہے ہیں اور بیٹا یا بیٹی جوان ہوتے ہی الگ رہنے کے عادی ہو رہے ہیں ایسے حالات میں انہیں لگتا ہے کہ اسلام ہی بھنور میں پھنسی ان کا نیا پار لگا سکتا ہے اور ان کی عائلی زندگی دوبارہ سنور سکتی ہے اسلام اسلام میں داخل ہو رہے ہیں!
- پوری دنیا میں کچھ لوگ اسلام اور مسلمانوں کے پیچھے پڑ ہیں اور ہر جگہ اور ہر معاملے میں اسلام، مسلمانوں اور علماء کو ملوث کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے پرچار کی وجہ سے پڑھے لکھے لوگ اسلام کا مطالعہ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور اسلام میں داخل ہو رہے ہیں!
- مغربی ممالک کے لوگ چرچوں،کلیساؤں کے پادریوں کی غلط راہ روی سے متنفر ہوتے جا رہے ہیں اور یہودیت سے پہلے تنگ آ چکے ہیں ایسے حالات میں قادیانی مسلم بن کر اور ہندو " یوگا " کو پیش کرکے اپنی طرف راغب کر رہے ہیں کیونکہ ان مغربی لوگوں کو روحانیت کی تلاش ہے اور فاسٹ فوڈ وغیرہ کھانے سے کافی موٹے اور مہلک بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں تو ایسے وقت میں ہندو "یوگا " کے ذریعے اپنی طرف راغب کر رہے ہیں!
- ایسے حالات میں ایک بات یہ ہے کہ مغربی ممالک میں اسلام کے تعلق سے مواد کم ہیں جیسے جرمن ،اسپینش،فرنچ، پرتگالی وغیرہ ہاں وہی ہیں جن کو مستشرقین نے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کیا ہے ایسے وقت ارباب حل و عقد زمینی سطح کا جائزہ لیں اور مضبوط لائحہ عمل طے کرکے میدان عمل میں اتریں۔
✍محمد عباس الازہری المصباحی
چیئرمین الازہر ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن کپتان گنج بستی یوپی انڈیا
No comments:
Post a Comment