Saturday, July 20, 2019

Why do Indians resist

  *Why do Indians resist* 
      .        *paying taxes ?*

_Interesting thoughts on why Indian resist paying taxes, in an open letter to the Prime Minister_.

_Forwarded as received:_

_Dear Modiji,_

_This is what we honest citizens feel about our Governments - Central and State.._.

_On behalf of professionals & businessmen, I am sending you some facts .._

_Please try to unnderstand_.

_We are not doing Tax '"Chori"'... this is tax saving (a bit of evading too)._

_This is to ensure security of our family, kids and their future for any adversity._

1. _We bought Generators/Inverter in our houses, because Govt. failed to provide constant electricity._

2. _We installed submersible pumps, because Govt. failed to provide water._

3. _We hired own security guards, because Govt. failed to provide security._

4. _We send our kids to private schools, because Govt failed to provide good education in public schools._

5. _We headed for private hospitals to avail proper care and treatment, because Govt. failed to provide good public hospitals._

6. _We bought cars because Govt. failed to provide good transportation._

_Finally.., what the tax payer gets in return at the retirement, when he needs most to survive ?_

_Nothing, no social security_.

_But instead all his hard earned income resource is used by Government to distribute subsidies and freebies in the name of welfare schemes among masses to buy "free votes" to those who don't pay any taxes._

_Above all what Govt do with our (tax) money?_

_Open courts-which do not give judgement._

_Open police station which works for politicians only and not protect citizens._

_Open hospital which do not treat us well._

_Build roads wherein 40-100% of money spent goes in vain due to corruption._

_Endless list...._

_Like western democracies, if Indian Government could provide all the above, why would anyone save taxes ?_

_We all know that the major tax revenues collected from us are consumed by Government officials and politicians (billions of dollars are lying in foreign banks)._

_A manufacturer works at a margin of between 2% to 10% , whereas government needs 30% of his income to cover it's expenditure. How fair it is all ?_

_That's the reason no one wants to pay taxes._

_We save taxes for our necessities, family, for our old age, for our safety, security and this phenomenon is the sign of failure of Government in discharging it's own functions fairly and efficiently. Government alone is responsible for this.😡_

_But on the other hand..._

_We challenge that if Govt announces that Rs.1000 crore is required for Indian Army or floods or earthquake victims !!!_

_The same amount will be deposited within couple of days by these "Tax Savers" only._

_We will come forward with open hearts._

_My dear friends,_

_If you agree with this opinion please forward this until the Government realises._

_We shall not only forward this but now time has come we all shall discuss and put this view openly/strongly/boldly through all associations.

*Circulate this message as widely & briskly as possible so that rhe Government is compelled to atleast pay cognisance for our common  good..*

_So hurry ladies and gentlemen!!_

میاں بیوی کے بیچ مکالمہ

ایک جوڑے کی شادی ہوئی اور انکی زندگی ماشاءاللہ خوشیوں سے بهری تهی.
شوہر ایک دن بیوی سے: تم نے آج نمازنہیں پڑھی۔۔؟؟
بیوی: میں تھک گئی تھی، اس لیے نہیں پڑهی، صبح پڑھ لوں گی۔۔
شوہر کو یہ بات بری لگی مگر اس نے بیوی سے کچھ نہ کہا. خود نماز پڑهی تلاوت کی اور سو گیا.
شوہر دوسرے دن بیوی کے اٹهنے سے پہلے ہی نماز پڑھ کر دفتر کیلئے نکل گیا۔۔
بیوی اٹهی۔ شوہر کو نہ پا کر بہت پریشان ہوئی کہ اس سے پہلے ایسا کبهی نہیں ہوا۔ پریشانی ک عالم میں شوہر کو فون کیا لیکن کال اٹینڈ نہیں ہوئی۔ بار بار کال کی مگر جواب ندارد۔
بیوی کی پریشانی بڑھتی ہی جا رہی تهی۔ کچھ گھنٹے بعد کال کی تو شوہر نے اٹینڈ کی۔
بیوی نے ایک سانس میں نہ جانے کتنے سوال کر دیے.
کہاں تھے آپ۔۔؟
کتنی کالز کی میں نے جواب نہیں دے سکتے تهے۔ پتہ ہے یہ وقت مجھ پہ کیسے گزرا.۔۔ آپ کو ذرا خیال نہیں. کم سے کم بتا تو سکتے تهے.
شوہر کی آواز اسکے کانوں میں پڑی کہ تهکا ہوا تها اس لیے لیٹ گیا تو نیند آگئی۔۔
بیوی: دو منٹ کی کال کر کے بتا دیتے تو کتنی تهکاوٹ بڑھ جاتی۔ آپکو مجھ سے ذرا پیار نہیں.
شوہر نے تحمل سے جواب دیا: کل آپ نے بھی تو اس پاک ذات کی کال کو نظرانداز کیا..
کیا آپ نے حی علی الفلاح کی آوازسنی تهی۔۔؟؟ وہ خدا کی کال تهی جو آپ نے تهکاوٹ کی وجہ سے نہیں سنی۔ اس وقت بهی 5 منٹ کی بات تهی.نماز پڑھنے سے آپ کی تهکاوٹ کتنی بڑھ جاتی.؟؟
کیا آپکو اپنے اس پروردگار سے اتنا پیار بهی نہیں جس نے آپکو سب کچھ دیا. کیا پروردگار کو یہ بات پسند آئی ہو گی.
بیوی پر سکتہ طاری ہو گیا اور روتے ہوئے بولی:
مجھے معاف کر دیں۔ مجھ سے غلطی ہو گئی۔ میں سمجھ گئی ہوں۔ میں سچے دل سے استغفار کرتی ہوں۔ میرے پروردگار مجهے معاف فرما۔
سچا شریک حیات وہی ہے جو آپ کو دنیاوی تحفظ اور خوشیوں کے ساتھ کے آخرت میں بهی سرخرو کروائے اور آپ کے ساتھ کھڑا ہو اور آپ کو بھٹکنے سے بچائے.
خدا وند تعالی ہم سب کو نماز پڑهنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین ثم آمین یارب العالمین
#حقیقی_نوٹ : اس پوسٹ نے میری زندگی بدل دی۔ میں ساری رات سوچتا رہا کہ میرے رب کو کتنا برا لگتا ہوگا کہ میرا تخلیق کیا گیا بندہ، میرے ہی بلاوے کو نظر انداز کر رہا ہے۔۔
اللّٰہ تعالیٰ میری غلطیوں کو معاف فرمائے۔۔ اور
اللّٰہ تعالیٰ اس پیغام کو شیئر کرنے والوں پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے۔۔
آمین ثم آمین یارب العالمین

شادی کریں کس سے....؟

*مسلمانوں کو شکست دینی ہے تو ان کے جوانوں کو عیاش بنا دو*
آسمان سے تو لڑکے اترتے نہیں ناں
اور جو زمین پر مسلمانوں میں موجود ہیں ان کا حال کیا ہے
کوئی ماں باپ نہیں چاہتے کہ اس پُر فتن دور میں ان کی بیٹی زیادہ دن تک گھر بیٹھی رہے
ان کی بھی یہی خواہش ہوتی ہے کہ جلد از جلد بیٹی کی شادی کر کے اپنا فرض ادا کر دیں....
اور بیٹی کے بالغ ہوتے ہی یعنی   اٹھارہ  بیس سال کی عمر تک ان کی شادی ہو جائے تو اس سے بڑی خوشی کی بات کیا ہو گی بھلا
*لیکن شادی کریں کس سے.... ؟؟؟*
پچیس چھبیس سال تک تو والدین ہی بچہ سمجھتے ہیں اور کھیلنے کودنے سوری انجوائے کرنے کے یہی دن ہے کہ نام پر انہیں ناکارہ نکما بنا کر رکھتے ہیں
جو لڑکا خود پچیس سال کی عمر تک اپنے والدین پر ڈیپینڈ ہو اس لڑکے کو کوئی باپ اپنی بیٹی سولہ سال میں ہی کیا دیکھ کر دے گا؟؟؟
اور لڑکے کے والدین کیوں کریں گے اس کی شادی؟؟
یہ کہنے کے لیے کہ اسے تو ہم نے پالا اس کے بیوی بچوں کو بھی پالو؟؟؟
ایسے لڑکوں سے شادی کیوں کرے کوئی باپ،
جو بیس بائیس سال کا ہونے کے بعد بھی بچوں کی طرح ڈرے
ایک کمرے سے دوسرے اندھیرے کمرے میں جاتے ہوئے کانپ جائے
ایسے ڈرپوک اور بزدل کو اپنی بیٹی کوئی کیوں دے؟؟
آج ماں باپ خود اپنے بچوں کو بزدلی سکھاتے ہیں
بچپن سے ہی کاکروچ، چھپکلی سے ڈرایا جانے لگتا ہے
شیر آئے گا کہہ کر ڈرایا جاتا ہے
باہر آنے والے فقیر سے ڈراوے کے نام پر کھانا کھلایا جاتا ہے
کھیل کود میں ذرا سا اپنی غلطی سے بھی بچہ گِر جائے تو وہ جھگڑا ہوتا ہے جیسے پہاڑ سے گر گیا ہو
بچوں کو بچپن سے ڈر اور بزدلی سکھائی جائے گی تو جوان ہونے پر کیا ان کا ڈر جوان نہیں ہوگا؟
کیا اچانک معجزاتی طور پر بچے بہادر بن جائیں گے؟؟؟
ایک وہ وقت تھا جب آٹھ سال کے ٹیپو سلطان نے شیر سے کھیلا تھا اور شیر کے جبڑے چیر دئیے تھے
جب 15 سال کے دو بھائی حضرت معاذ و معوذ رضی اللہ عنہ نے ایک طاقتور اور وحشی کافر ابو جہل کو مار گرایا تھا
جب 18 سال کے محمد بن قاسم بصرہ سے چلے تھے اور سندھ و ہند فتح کیا تھا
اور آج کا مسلمان لڑکا؟؟

پچیس سال تک تو بچہ ہی کہلاتا ہے
اور بڑا کہلاتے ہوئے بھی تیس سال تو کروس کر ہی جاتا ہے
اور یہ ذہن ہمیں کچھ دنوں میں نہیں دیا گیا ہے
ہمیں بزدل بنانے کے لیے دشمنوں نے صدیوں محنت کی ہے جو آج ہم اپنے سائے سے بھی ڈرتے ہیں
ہماری ساری بہادری انہوں نے اپنائی اور اپنی بزدلی ہمارے اندر منتقل کی
اللہ کا واسطہ.....!!!!!
اپنے بچوں کو بچپنا اور بزدلی نہ سکھائیں
انہیں بچپن سے بہادری اور جرات سکھائیں
آج جو ہماری حالت ہے ہمیں کئی محاذ پر ایک ساتھ توجہ دینی ہے
بچوں کو بچپن سے ہی ایک طرف دنیاوی تعلیم دلائیں تو اسی ڈسپلن کے ساتھ دوسری طرف دینی تعلیم بھی دلائیں اور تیسری طرف انہیں فنون و ہنرمندی میں ماہر بنائیں
اسکول و مدارس کے علاوہ باقی کے وقت میں بچہ ہے کہہ کر کھیلنے کودنے کے لیے مت چھوڑیں
بچے نہیں سمجھتے کون سا کھیل فائدے مند ہے اسی لیے کرکٹ وغیرہ فضولیات میں پڑ جاتے ہیں
بچوں کو کیا کھیل بہتر بنائے گا اس پر توجہ دیجئے
بھاگ دوڑ
اونچی چھلانگ لگانا
تیراکی
نشانے بازی
مارشل آرٹ
یہ وہ کھیل ہیں جو بچے شوق سے کھیلیں گے بھی اور یہی فن ان کے کام بھی آئے گا
انہیں بہادر اور نڈر بنائے گا
اور ساتھ ہی انہیں ہنرمندی سکھائیں پڑھائی کے ساتھ
اب ہنرمندی میں چاہے انبیاء کرام علیہم السلام کا پیشہ سلائی آتا ہو
یا ریپیرنگ
گھر کے سامان کی ریپیرنگ
پاور سسٹم
گاڑی وغیرہ بنانا
الیکٹرانک ڈیوائس بنانا یہ تو ہر بچے کو آنا ہی چاہیے
اور ہم ہیں کہ کسی ایک فن کو پکڑ لیتے ہیں اور پوری زندگی اسی میں لگ جاتے ہیں
جب کہ یہ چیزیں روز مرہ کی بنانا اور درست کرنا بچوں کو آنا چاہیے
ہر چیز بنانی آنا چاہیے
انہیں سکھائیے
انہیں بچہ سمجھ کر کھیلنے کودنے کے لیے چھوڑنے سے بہتر یہ ہنر سکھا دئیے جائیں
بالغ (15،16 سال)ہونے تک بچے یہ ہنر سیکھ جائیں گے تو خود ہی اسکول کالج کے بعد جو ایکسٹرا وقت بچے گا اس میں اپنے اس ہنر کا استعمال کرنے کا جذبہ آئے گا اور وہ اس ہنر کے ذریعے خود کفیلی کی طرف بڑھیں گے
ان کو یہ احساس ہو گا کہ اس ہنر کا استعمال کر کے میں اپنے والدین کا ہاتھ بٹاؤں
اپنی ضروریات خود پوری کروں
جتنی جلدی بچہ خود کفیل ہو گا اتنی جلدی بچے کی شادی میں آسانی ہو گی
پھر لڑکی کے ماں باپ پڑھائی ختم ہونے اور سیٹل ہونے کا انتظار نہیں کریں گے
خود کفیل ہو جائے گا تو شادی بھی جلدی ہو جائے گی اور پڑھائی بھی چلتی رہے گی
آج ہمارے بچے موبائل ریچارج اور گاڑی کے پیٹرول تک کہ لیے اپنے والدین کے بھروسے ہوتے ہیں
خود کی ضروریات پوری کرنا اور باپ کی پریشانی بانٹنا تو دور کی بات
اپنے بچوں کو سُستی و کاہلی سکھانے والے ہم خود ہیں
بچپن میں پانی کا گلاس تک ہاتھ میں لا کر دیں گے تو جوانی میں وہ آرام پسند نہیں ہوں گے تو کیا ہوں گے؟؟؟
اپنے بچوں کو بچپن سے ہی ٹریننگ دیجئے کہ یہی فطرت کا قانون ہے
ورنہ ایسے ہی ذلیل ہوتے رہیں گے ہم
آج ہماری حیثیت صرف نوکروں جیسی ہے
بڑے بڑے منصب پر دشمن قابض ہیں
آج ہم اپنی مرضی کی غذا تک سے محروم ہیں
قرآن میں جس زیتون کا ذکر آیا، جو جنتی پھل ہے اس کا تیل تک ہمیں Made in Italy استعمال کرنا پڑتا ہے
روز مرہ کی چیزیں آج ہمیں غیروں سے لینی پڑ رہی ہے پھر چاہے وہ اناج ہو یا گرم مصالحہ یا دیگر اشیاء
اور اس میں بھی ناپاک اشیاء کی ملاوٹ کے ساتھ کہ پیٹ میں چلے جائے تو چالیس دن تک عبادت و ریاضت مقبول نہ ہو
Patanjali Product
کی تفصیلات پڑھیں ذرا
اور انٹرنیشنل لیول پر ساری اشیاء ایسی آنے لگی ہے کہ مسلمانوں کے لئے ناجائز و حرام ہو مگر ہمیں حلال کا ٹیگ لگا کر دی جاتی ہے اور ہم لینے پر مجبور ہیں
کیوں کہ ہمارا اپنا کچھ ہے ہی نہیں
مسلمانوں میں ٹیلینٹ بے حساب ہے
بلکہ دوسری قوموں سے زیادہ نوازا ہے اللہ نے ہمیں مگر اس کا فائدہ دوسرے لوگ اٹھا رہے ہیں
جو پڑھا لکھا اور ہنر مند طبقہ ہے ہمارا وہ بھی غیروں کی نوکری پر ہی مجبور ہے
حال میں جب ٹرمپ کم بخت نے مسلمانوں پر پابندی لگائی تو بڑی بڑی کمپنیوں نے احتجاج کیا
کیوں؟؟؟
مسلمانوں کی محبت میں؟؟؟؟
ہرگز نہیں
مسلمانوں کے ٹیلینٹ کی لالچ میں
ان کے ٹیلینٹ کو کیش کرنے کے لیے
آج ہمیں حج بھی کرنا ہو تو غیر مسلم ائیر لائن کمپنی کا سہارا لینا پڑتا ہے
ائیر انڈیا کو کروڑوں کی اِنکم ہوتی ہے حاجیوں کے ذریعے مگر سہولت دینے کو تیار نہیں،
کرایا دن بدن بڑھتا جا رہا ہے
ہمارا یوز ہر کوئی کر رہا ہے
سوائے ہمارے
اللہ کا واسطہ
اب اُٹھ جائیں
اب بات پڑوس کے بچے کی نہیں ہمارے اپنے بچے کی ہے
دشمنوں کے جاسوس نے ایک پلان پیش کیا تھا
*مسلمانوں کو شکست دینی ہے تو ان کے جوانوں کو عیاش بنا دو*
اور یہی حربہ صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے
اور ہم گہری نیند سو رہے ہیں
فلموں اور ویڈیو کے ذریعے ہمارے بچوں کو غلط ذہن دیا جا رہا ہے اور ہم ایسا کرنے دے رہے ہیں
پچیس سال تک بچوں کی گھومنے پھرنے کی عمر ہے پھر پوری زندگی تو گھر داری ہی کرنی ہے یہ ذہن ہمیں یہیں فلموں سے ملا
پھر پچیس سال بعد وہ بڑا ہو بھی تو دو چار سال اسے سیٹل ہونے میں لگتے ہیں
پھر کہیں جا کر وہ شادی کی ذمہ داری اٹھانے کے قابل ہوتا ہے
لیکن ان ہی فلموں کے ذریعے ہمارے بچوں کے جذبات بھڑکائے جاتے ہیں 13،14سال کی عمر سے
ان کو جنسیات کی طرف راغب کیا جاتا ہے اسی کم عمری سے
اب بچہ 15 سال کا ہے، نوجوانی کا عالم ہے، فلموں نے اس کے جذبات کو آگ لگا دی ہے
شادی ہو گی 29،30 سال کی عمر تک
تو اس بیچ جو 10،15 سال کا عرصہ ہے اس میں وہ اپنے جذبات کو کیسے پرسکون کرے؟؟
کیسے اسے تسکین ملے؟؟؟
کہاں جائے وہ؟؟؟
پھر ہوتا ہے وہ جو ہم دیکھ رہے ہیں
پھر آتا ہے لڑکی اور لڑکوں کی دوستی کا ذہن
پھر عام ہوتا ہے گرل فرینڈ بوائے فرینڈ کا تصور
پھر لڑکیاں کالج کے نام پر ہوٹلنگ کرتی ہیں
پھر مذہب بہت سخت ہے
اسلام بہت شدت پسند ہے
اسلام بہت پرانا مذہب ہے
جیسے بہانے تراشے جاتے ہیں
پھر ہماری بیٹی کسی کی ضرورت پوری کر رہی ہوتی ہے
اور ہمارا بیٹے کی ضرورت کسی اور کی بیٹی پوری کر رہی ہوتی ہے
*یقین نہ آئے تو اپنی بہن، بیٹیوں، بھائیوں اور بیٹوں سے کہیں کہ اپنے موبائل کا پاس ورڈ بتاؤ*
پھر ان کے اُڑے ہوئے ہوش، پیلے پڑتے چہرے، اور نا دینے کی بہانے بازی دیکھیں
وہ کیا چھپانا چاہتے ہیں؟؟
ایسا کیا ہے کہ فوراً ہی اپنا موبائل کسی کو دے نہیں سکتے...
کیوں وہ دس منٹ بعد موبائل دینے کا بہانہ کرتے ہیں؟؟؟؟
کچھ سمجھ میں آ رہا ہے معاملہ بگڑ کیسے رہا ہے؟؟؟؟
بچپن سے ہی
پہلے والدین نے بزدل اور ناکارہ اور چھوٹا بچہ بنایا
پھر بڑے ہونے کے بعد بھی چھوٹے بچے ہی رہے
سست و کاہل ہی رہے
اسی وجہ سے عملی زندگی میں قدم رکھنے میں دیر ہوئی
اسی وجہ سے اپنی ضرورت حرام راستے سے پوری کرنے لگے اور بے حیائی بڑھنے لگی
اس سے پہلے کہ ایسا وقت آئے کہ یہ تمیز کرنا مشکل ہو جائے کہ اولاد جائز ہے یا نا جائز اپنے آپ کو سنبھال لیں
مسلم معاشرے کو پیور اور خالص خون کی ضرورت ہے
مسلم قوم کو جائز اور حلال جوانوں کی ضرورت ہے
*اللہ کا واسطہ اتنی گہری نیند میں نہ سو جائیں کہ حرام اور ناجائز پیداوار کا انبار لگ جائے*
اور ہم مزید کاٹے جائیں
بم سے اڑائے جائیں
ہمیں وہ لوگ چاہیے جو ضرورت پڑنے پر پانی سے لبالب بھرے دریا میں اتر جاتے ہیں
جو روم کے سمندر کو پھلانگ کر اندلس کے دروازے تک پہنچ جاتے ہیں
وہ لوگ چاہیے جو 313 ہو کر بھی ہزاروں سے جیت جاتے ہیں
اللہ کا واسطہ...
ہماری قوم کو وہ خالص خون دیجئے
وہ خالص نسل دیجیے
اپنے آپ کی غلطی کو سمجھیں
بچے بگڑے اس لیے کہ بڑوں نے لاپرواہی کی
ہمیں اس دنیا میں کھیل کود اور انجوائے کے لیے نہیں بھیجا گیا ہے
ہماری انجوائے منٹ کے لیے جنت سجائی گئی ہے
وہاں جا کر خوب انجوائے کرنا
ابھی قوم کو سنبھال لیں
ہم کو سنبھال لیں
ہماری عزت آبرو خطرے میں ہے
چادر چھین کر ماڈرن ازم کے نام پر نمائش بنا کر رکھ دیا گیا ہے
جو چاہے دیکھے، جو چاہے اپنے جذبات کو سکون پہنچائے
اللہ کا واسطہ بچا لیجیے
قوم کے بچوں اور بچیوں کو بچا لیجیے
ہماری بقاء ہماری حفاظت صرف اسلام کے دامن میں ہے
اسلام کے قانون کو سمجھیں اور اسے ہی اپنی زندگی کا حصہ بنائیں
ورنہ بہت جلد حلال اور خالص خون والی اولاد کی کمی ہو جائے گی
ڈھونڈنے سے بھی ملیں گے نہیں
اللہ کا واسطہ اب اُٹھ جائیے اور تنہائی میں اپنا حساب لیجیے
سمجھئے کے غلطی کہاں کہاں کی ہے
دوسروں کی غلطی ہے کہہ کر اب کام نہیں چلے گا
ہر کوئی خطاوار ہے
کہیں نا کہیں ہم سب ہی غلطی پر ہیں.

طلبہ میں "حفظِ متون" کا ماحول پیدا کیجیے

ہر فن میں کچھ نہ کچھ ایسی مختصر کتابیں لکھی گئی ہیں، جنھیں *متون*  کا درجہ دیا گیا ہے. ان میں اختصار کا ایک مقصد یہ ہوتا ہے کہ طلبہ فن کے اصول و مبادی کو پہلے زبانی یاد کرلیں. اور ان کے اہم اہم مباحث سے آشنا ہوجائیں.
پھر شروح کے ذریعے ان کی تفصیلات سے آگاہی دی جائے .
لہذا برصغیر کے مدارس میں *حفظ متون* کی اہم روش کو ازسر نو زندہ کرنے کی ضرورت ہے. تاکہ بیش بہا فوائد حاصل ہوں اور  *متون وشروح* کی اپنی اپنی افادیت برقرار رہے.
مثلاً :
بچوں میں *حدیث* کا ذوق پیدا کرنا ہو تو شروع شروع میں اس کے اصول پر مشتمل  حسبِ ذیل متون کو سامنے رکھا جاسکتا ہے :
(1) المنظومۃ البیقونیہ... جس میں اصول حدیث کو 34/ عربی اشعار میں پرویا گیا ہے.
(2) نخبۃ الفکر...... جو نہایت مختصر متن ہے، اور لگ بھگ پندرہ صفحات پر مشتمل ہے.
انھیں حفظ کرادیا جائے. تو اس سے فن میں بنیاد مضبوط ہوجائے گی، پھر آگے کافی آسانی ہوگی.
ورنہ ہوتا یہ ہے کہ فضیلت کے بعد بھی طلبہ حسن اور صحیح کی تعریفیں بتانے سے قاصر رہتے ہیں.
اسی طرح *متون علم عقیدہ، متون تفسیر، متونِ اصول فقہ، متونِ فقہ* وغیرہ مختلف فنون میں اہم اور مختصر متن کا انتخاب کرکے زبانی یاد کرانے کی کوششیں فن کے مبادیات سے وابستگی کا اہم ذریعہ ثابت ہوں گی.
#فیضان-سرور-مصباحی
  جامعۃ المدینہ _ نیپال
    20/ جولائی 2019

Friday, July 19, 2019

حقائق ومعلومات عن العراق

حقائق ومعلومات عن العراق..
1- هل تعلم أن سيدنا إبراهيم عليه السلام ولد في العراق ببابل
2- هل تعلم بأن العراق له سبع إمبراطوريات عظمى في تأريخه و ما من بلد يمتلك كهذا
3- هل تعلم أن العراق هو أقدم دول العالم ؟
بلاد ما بين النهرين هي أقدم دول العالم وتعنى حرفيا “الأرض التى تقع بين نهرى دجلة والفرات” ويعود تاريخها إلى عام 5300 قبل الميلاد
4- هل تعلم بأنه في عام 1944 مطار شيكاغو ضم الدول التي تمتلك خطوط جوية مدنية عددهم 51 دولة كان العراق البلد الوحيد من ضمنهم.
5- هل تعلم بأنه يوجد في العراق أكثر من 36 مليون نخلة.
6- هل تعلم أنه في عام ١٩٧٧ أكدت اليونسكو على أن التعليم في العراق يوازي قرينه في الدول الإسكندنافية وأن الطالب العراقي هو أكثر الطلبة قبولا في الجامعات العالمية من دول العالم الثالث، ودعت العالم إلى أن يحذو حذو العراق لأنها مرسخ العلم
7- هل تعلم أن العراق أول بلد عربي سمح للمرأة فيه بمزاولة القضاء وأول قاضية عربية هي العراقية زكية حقي مارست مهامها كقاضي عام 1959.
8- هل تعلم أن أول قطر عربي أنشئت فيه محطة للبث التلفزيوني هو العراق.
9- هل تعلم بأن ‏أول مكتبة عامة عند العرب كانت في مدينة البصرة وكذلك اول مكتبة في العالم كانت في بابل.
10-هل تعلم أنه في عام ١٩٦٨ صدر العراق ألبسة ب 200 شاحنة نقل سعة 5 طن من إنتاج مصانع بابل إلى مصر كمساعدة بعد نكسة حزيران.
11- هل تعلم أنه في عام ١٩٧١ بلغ عدد السياح العراقيين في أوروبا ولبنان ٧٠ ألف مقارنة بعدد السكان آنذاك والبالغ ٨ مليون ونصف المليون نسمة.
12- هل تعلم أنه في عام ١٩٥٦ بلغ حجم الصادرات العراقية من القمح إلى بريطانيا و فرنسا وإيطاليا ٣ مليون طن.
13- هل تعلم أن بغداد تعني مدينة السلام.
14- هل تعلم أن أول تشريع قانوني كان في العراق وقد وضعه الملك حمورابي.
15- هل تعلم مقدار الجهد الذي بذلناه في جمع هذه المعلومات لك؟ كافئ جهودنا بإعجاب وتعليق

आज रात से बड़ी बेचैनी महसूस कर रहा हूँ

बड़ी मुश्किल से दो तीन घंटे ही सो पाया हूँ .....कल एक फ़ेस्बुक पोस्ट में एक बच्चे की तस्वीर ने दिल व दिमाग़ को विचलित कर दिया .....मासूम की अकड़ी हुई लाश ने कुछ देर के लिए ज़िंदा लाश बना दिया.....रोज़ाना सीमांचल में कहीं ना कहीं लाश......बस्तियों में तड़पते लोग और उनके घर आँगन में पानी ही पानी ये प्राकृतिक आपदा है या सरकारों की अनदेखी........या एम॰एल॰ए॰,एम॰पी॰ चुने गये जनप्रतिनिधियों की सीमांचल के प्रति उदासीनता?.....आख़िर हर साल हो रहे इस प्रलय का कोई  पक्का हल है?क्या बाढ़ से पहले सभी प्रकार के इमर्जन्सी से निपटने के प्रशासनिक दावे और विनाशकारी भयावह  स्थिति पैदा हो जाने के बाद हवाई सर्वेक्षण की हवा हवाई से इन जानलेवा सैलाब से इसका परमनेंट हल हो जाएगा?........2008 में विश्व बैंक से मिली अनुदान 1500 करोड़ राशि का सरकार गमन ना करके अगर नदियों के तटबंध में लगाती तो शायद कुछ भला हो जता......2017 की विनाशकारी बाढ़ ने कितना तांडव मचाया था इसका दर्द अबतक लोग भूल नहीं पाए क्यूँ उसे  राष्ट्रीय आपदा घोषित नहीं किया गया ?क्या सिर्फ़ सरकार द्वारा 6000/- की राशि से हमारा कल्याण हो जाएगा ?कौन ज़िम्मेदार है ?.....बहुत हद तक हम सीमांचल वासी इसका उत्तरदायी है क्यूँ की सरकार के ऊपर दबाव बनाने या अपनी परेशानियों के निदान के लिए हम अपने प्रतिनिधि चुनने में भूल करते आये है हम गूँगे बहरे को विधानसभा लोकसभा में भेजे है .....और हम किसी से सवाल पूछने से भी डरते हैं .......सांसद या विधायक का काम सड़क या पुल पुल्या का अपने हाथों से मरम्मत करना नहीं है बल्कि सरकार से इसका स्थाई रूप से हल निकलवाना है.....मगर हम तो नौटंकी से ख़ुश हैं......6000/- की सरकारी भीक के लिए हाए तौबा करना हमारी आदत और मुक़द्दर बन गया है.......कुछ जन प्रतिनिधि रोड मरम्मत कर फ़ोटो अप्लोड करवा रहे हैं और कोई अपनी बात दमदारी से संसद में कहने से विफल हो रहे है ऐसे में सीमांचल का हाल अल्लाह भरोसे.....चल....चला....चल😭🤔.
(DR۔ Abu Sayem sb ki wall se)

ایسی مجرمانہ خاموشی کیوں؟


بین الاقوامی سطح پر جا کر اپنی قوم کے حق میں آواز اٹھانے کی بات تو رہنے ہی دیں اپنے ملک میں ماب لنچنگ اور مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد خیز واقعات پر مشائخین عظام، پیران کرام، قوم کو بیچنے والے مسلم لیڈران اور راتوں رات قوم کو لوٹ کر چل دینے والے شعلہ بیان مقرر اور گلوگیر شعراء کی زبانیں گنگ کیوں ہیں... ان کے ذریعہ بنائ گئ بڑی بڑی کمیٹیاں اور تنظیموں نے اس قدر مجرمانہ خاموشی کیوں اختیار کیوں کی ہوئی ہے .. کیا ان کا کام اب صرف عید اور بقرعید کے چاند کا اعلان کرنا ہی رہ گیا ہے یا عقیدت اور نذرانے کی وصولی . کیا سب کے سب غزالی دوراں،جلال الدین سیوطی اور محی الدین ابن عربی بننا چاہتے ہیں یا کوئی اب بھی ہے جو امام احمد بن حنبل، اعلی حضرت، مجاہد ملت، مجاہد دوران، علامہ عبد العلیم میرٹھی بن کر قوم کی سہی قیادت کا فریضہ انجام دینا چاہتا ہے؟؟
سب کے سب دست بوسی اور مرکزی اداروں کی بنیاد ہی رکھنے کی آرزو رکھتے ہیں یا پھر اغیار کے بچوں کی طرح قیادت اور لیڈرشپ کی باقاعدہ تعلیمات کے ساتھ ساتھ اس تپتی ہوئی گرمی میں انڈیا اسلامک کلچر سنٹر میں آکر اپنی شخصیت سازی کے فن بھی سیکھنے چاہتےہیں؟؟؟،
سن لیں!! اگر یہی بے حسی اور روش باقی رہی تو وہ دن دور نہیں جب بأمر مجبوری آپ کی عقیدتمند عوام آپ کو کلیسا کے پادریوں کی طرح آپ کی خانقاہوں اور آپ کے مرکزی اداروں تک محدود کر دےگی....
فیاض احمد مصباحی
بلرام پوری

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...