Monday, April 1, 2019

اپریل فول اور جھوٹ

ﺑِﺴْـــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ
                  1st APRIL ka jhoot ek fitna
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا وَإِنَّ الْكَذِبَ فُجُورٌ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ كَذَّابًا قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
रसूल अल्लाह ﷺ ने फ़रमाया: सच नेकी है और नेकी जन्नत की तरफ़ रहनुमाई करती है और बंदा पूरी कोशिश से सच ही का क़सद करता रहता है हत्ता की वो अल्लाह ताला के नज़दीक सिद्दीक़(सच्चा) लिख दिया जाता है और झूट बेहूदगी है और बेहूदगी जहन्नुम की तरफ़ ले जाती है और बंदा झूट बोलने का क़सद होता रहता है हत्ता की उसे झूटा लिख दिया जाता है।
Rasool Allah ﷺ ne farmaya: sach neki hai aur neki jannat ki taraf rehnumai karti hai aur bandah poori koshish se sach hi ka qasad karta rehta hai hatta ke woh Allah taala ke nazdeek Siddiq(sachha) likh diya jata hai aur jhoot behudgi hai aur behudhi jahannum ki taraf le jati hai aur bandah jhoot bolne ka qasad hota rehta hai hatta ke usay jhoota likh diya jata hai.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچ نیکی ہے اور نیکی جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور بندہ پوری کوشش سے سچ ہی کا قصد کرتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ کج روی ہے اور کج روی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور بندہ جھوٹ بولنے کا قصد ہوتا رہتا ہے حتی کہ اسے جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۔
The Messenger of Allah (‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم) said: Telling of truth is a virtue and virtue leads to Paradise and the servant who endeavours to tell the truth is recorded as truthful, and lie is obscenity and obscenity leads to Hell-Fire, and the servant who endeavours to tell a lie is recorded as a liar.
 _*Sahih Muslim

Girl friend ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﺎﺅﻧﺎ ﺭﺷﺘﮧ

Girl friend ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﺎﺅﻧﺎ ﺭﺷﺘﮧ
ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﻋﺰﺕ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ، ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﮨﺮ ﺭﻭﭖ ‏( ﻣﺎﮞ، ﺑﮩﻦ ، ﺑﯿﭩﯽ ، ﺑﯿﻮﯼ ‏) ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺑﻞ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﮨﮯ
ﻣﮕﺮ ﺁﺝ ﮐﻞ ﺑﺪﻗﺴﻤﺘﯽ ﺳﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﻏﻠﻂ ﺭﺷﺘﮧ ﺟﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ‏( Girlfriend ‏) ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ .
ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻏﻠﯿﻆ ﺭﺷﺘﮧ ﮨﮯ ، ﮨﺮ ﺷﺮﯾﻒ ﻟﮍﮐﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﮔﮭﻨﺎﺅﻧﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﺮ ﺷﺮﯾﻒ ﻟﮍﮐﺎ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻧﻔﺮﺕ ﮐﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﮨﮯ ،
ﻣﯿﺮﯼ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺕ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﺌﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﻋﺰﺕ ﻭ ﻭﻗﺎﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﯿﮟ، ﮐﺴﯽ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﺫﻟﺖ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ﮨﻮ ﮔﯽ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻣﺤﺾ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﻮ ﺭﻧﮕﯿﻦ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ .
ﻣﺮﺩ ﺟﺲ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﺰﺕ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻟﮯ ﮐﺮﺟﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮ ،ﺍُﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻭﮦ ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻮﭨﻠﻮﮞ ﯾﺎ ﭘﺎﺭﮐﻮﮞﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﮭﻮﻣﺘﺎ . ﺍﺳﮯ ﻭﮦ ‏( Girlfriend ‏) ﻧﮩﯿﮟ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﻨﺎﺗﺎ ﮨﮯ !
ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﺎﻋﺰّﺕ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ . ﺍﯾﮏ ﺷﺮﯾﻒ ﻟﮍﮐﺎ ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺳﭻ ﻣﯿﮟ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ ﻭﮦ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺞ ﮐﺮ ﻋﺰﺕ ﺳﮯ ﺭﺷﺘﮧ ﻣﺎﻧﮕﮯ ﮔﺎ
ﺟﻮ ﻟﮍﮐﺎ ﯾﺎ ﻣﺮﺩ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺻﺮﻑ ‏( Girlfriend ‏) ﮐﺎ ﺭﺷﺘﮧ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻟﮍﮐﮯ / ﻣﺮﺩ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺭﮨﺌﮯ ، ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺟﺎﺋﺰ ﻣﻘﺎﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﺳﮑﺘﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﺰﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﯽ !
ﺍﻭﺑﺎﺵ ﻟﮍﮐﮯ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﮭﻨﺴﺎ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﺳﮯ ﮐﮭﯿﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﻧﺎﺩﺍﻥ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﻮﺵ ﺗﺐ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﺟﺐ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﺮ ﺳﮯ ﺍﻭﻧﭽﺎ ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﺧﺪﺍ ﻧﺨﻮﺍﺳﺘﮧ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺍﯾﺴﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﮯ ﺟﮭﺎﻧﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﺁ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﺎﺟﺎﺋﺰ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﺖ ﺑﮭﻮﻟﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﭼﮭﺎ ﻧﮧ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﮐﻞ ﮐﻮ ﺳﺎﺭﺍ ﺧﻤﯿﺎﺯﮦ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮭﮕﺘﻨﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﻏﻠﻄﯽ ﻗﺎﺑﻞ ﻣﻌﺎﻓﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻏﻠﻂ ﻗﺪﻡ ﺍﭨﮭﺎ ﻟﮯ ﺗﻮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺗﻮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﻟﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﺗﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ،
ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺯﺑﺮﺩﺳﺘﯽ ﮐﺮﺍﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺳﺴﺮﺍﻝ ﻭﺍﻟﮯ ﺗﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﮩﻮ ﮐﻮ ﺩﻝ ﺳﮯ ﻗﺒﻮﻟﻨﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ، ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺗﻠﺦ ﺳﭽﺎﺋﯽ ﮨﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﮐﯽ !
ﮔﺰﺍﺭﺵ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﺮﺍﮦ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﻧﯿﭧ ﭘﺮ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﺳﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﺩﺍﺭﯾﺎﮞ ﻧﮩﺒﻨﺎﺋﯿﮟ ، ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻓﻮﭨﻮ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺩﮐﮭﺎﺋﯿﮟ ،
ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺁﺧﺮ ، ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﻧﻤﺎﺋﺶ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﭘﯿﺶ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ؟؟؟
ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﻥ ﻧﻘﺼﺎﻧﺎﺕ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﮨﮯﺟﻮ ﮐﻞ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺗﮏ ﺗﺒﺎﮦ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ؟؟؟
ﺍﭘﻨﯽ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﻓﯿﻤﻠﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺭﮐﮭﯿﮟ ، ﻧﯿﭧ ﭘﺮ ﺍﻥ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮﮐﺎ ﺑﻨﺎ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﺎﭘﯽ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻏﻠﻂ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺧﺒﺮ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﭼﯿﺰ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮐﺎ ﺑﺎﻋﺚ ﺑﮭﯽ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ !!!
ﺍﯾﺴﮯ ﮐﺌﯽ ﻭﺍﻗﻌﺎﺕ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﯾﺎ ﻭﮈﯾﻮ ﺑﻨﺎﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺑﻠﯿﮏ ﻣﯿﻞ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻏﻠﻂ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﻧﺘﯿﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﻧﮯﺧﻮﺩﮐﺸﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ !
ﺑﮩﺖ ﻟﻤﺒﯽ ﺑﺤﺚ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﺲ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﻮ،
ﯾﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﻗﻮﻣﻮﮞ ﮐﺎ ﻓﻌﻞ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ ﺟﻮ ﺍﺧﻼﻗﯽ ﭘﺴﺘﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﺮ ﮐﺮ ﺗﺒﺎﮦ ﮨﻮ ﭼﮑﯽ ﮨﯿﮟ ،
ﺍﺱ ﻣﻐﺮﺑﯽ ﮐﻠﭽﺮ ﮐﯽ ﯾﻠﻐﺎﺭ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﺻﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﺻﺮﻑ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﻭﺣﺎﻧﯽ ﺗﺒﺎﮨﯽ ﮨﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﮬﻢ ﺑﮭﯽ ﺻﺮﻑ ﺍﺱ ﻣﺎﺩﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﺑﮭﻨﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺲ ﮐﺮ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﯿﮟ !
ﺍﺱ ﻟﺌﮯ
ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﯾﺴﺎ ﭼﺎﻧﺪ ﻧﮧ ﺑﻨﺎﺅ ﺟﺲ ﭘﺮ ﮨﺮ ﮐﺴﯿﮑﯽ ﻧﻈﺮ ﭘﮍﮮ
ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﺴﺎ ﺳﻮ ﺭﺝ ﺑﻨﻮ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﭘﮍﺗﮯ ﮨﯽ ﺟﮭﮏ ﺟﺎﺋﮯ
ﺍﻭﺭ ﺩﻋﺎ ﮐﯿﺠﺌﮯ ﮐﮧ
ﯾﺎﺭﺏّ ﺍﻟﻌﺰّﺕ ﺳﺐ ﮐﻮﺍﻣﯽ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻤﺎ ﺟﯿﺴﯽ ﺳﯿﺮﺕ ﻭ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎ ﮐﺮ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﺑﯿﭩﯽ، ﺑﮩﻦ، ﺑﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﮞ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﺩﮮ
ﺟﺲ ﺳﮯ ﺗﻮ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺮﺍ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﺣﺒﯿﺐ ﺻﻠﻲ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺁﻟﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮﮞ
ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺖ ﻣﺤﻤﺪ ﷺ ﮐﮯ ﻓﺮﺯﻧﺪﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﮐﯽ ﮨﺮ ﮨﺮ ﺳﻨﺖ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻻﮔﻮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ.

بہت بھول کردی تونے

ایک سے بڑھ کر ایک ماہرین فن جن سے علمی کارنامے متوقع تھے۔ امامت و خطابت کے اس پرلطف مرغن و مچرب اور آسان  راہ پر چل پڑے جس پر چلنے کے لیے خوش الحان قاری صاحب، حافظ صاحب ، ناطرہ مکمل اور اردو میں  پانچویں پاس کافی تھا۔۔۔یہ سوچنے کا مقام ہے۔۔۔کیوں؟ آج یہ مولوی تمام پلیٹ فارم پر قوم کو ایک ہی طعنہ دیتے ہیں کہ تم دنیادار ہو جب کہ خوبصورت رومال تک انہیں مانگنے کی عادت ہے۔اور حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی قوم کی ترقی کا اہم زینہ اس کا اقتصاد ہے جو قوم اقتصادی طور پر مضبوط ہے لوگ اسی کے  حس و حرکت کی نقالی کرتے ہیں۔۔۔اگر ہم مثبت فکر کو پروموٹ کرتے تو آج ہمارے پاس سیکڑوں شیخ زائد ہوتے اور ہم اپنے علماء کو دنیا کی بہترین سہولیات دیتے۔۔۔لیکن ہم نے خود قوم کو سلمڈاگ بنایا ہے۔۔عزت و عظمت کے سب اہم ظاہری سبب کی misinterpreting کرکے قوم کو اس قدر مفلوج کیا ہے کہ آج اکیسویں صدی میں بھی وہ اپنے بچوں کی ضرورتیں پوری کرنے سے قاصر ہے۔۔جب کہ ان کی حوصلہ افزائی جاتی تو شاید وہ انہیں حوصلہ ملتا۔۔۔ میں پھر کہتا ہوں کہ اس قوم کا علاج انہیں دنیا کی قیادت سکھانے میں ہے خواہ وہ قیادت دینی ہو کہ دنیاوی اقتصادی ہو کہ فکری۔
۔۔۔۔۔۔۔بلوگر کے قلم سے۔۔۔۔۔۔۔

دینی رہنمائوں کی کج فہمی

ایک سے بڑھ کر ایک ماہرین فن جن سے علمی کارنامے متوقع تھے۔ امامت و خطابت کے اس پرلطف مرغن و مچرب اور آسان  راہ پر چل پڑے جس پر چلنے کے لیے خوش الحان قاری صاحب، حافظ صاحب ، ناطرہ مکمل اور اردو میں  پانچویں پاس کافی تھا۔۔۔یہ سوچنے کا مقام ہے۔۔۔کیوں؟ آج یہ مولوی تمام پلیٹ فارم پر قوم کو ایک ہی طعنہ دیتے ہیں کہ تم دنیادار ہو جب کہ خوبصورت رومال تک انہیں مانگنے کی عادت ہے۔اور حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی قوم کی ترقی کا اہم زینہ اس کا اقتصاد ہے جو قوم اقتصادی طور پر مضبوط ہے لوگ اسی کے  حس و حرکت کی نقالی کرتے ہیں۔۔۔اگر ہم مثبت فکر کو پروموٹ کرتے تو آج ہمارے پاس سیکڑوں شیخ زائد ہوتے اور ہم اپنے علماء کو دنیا کی بہترین سہولیات دیتے۔۔۔لیکن ہم نے خود قوم کو سلمڈاگ بنایا ہے۔۔عزت و عظمت کے سب اہم ظاہری سبب کی misinterpreting کرکے قوم کو اس قدر مفلوج کیا ہے کہ آج اکیسویں صدی میں بھی وہ اپنے بچوں کی ضرورتیں پوری کرنے سے قاصر ہے۔۔جب کہ ان کی حوصلہ افزائی جاتی تو شاید وہ انہیں حوصلہ ملتا۔۔۔ میں پھر کہتا ہوں کہ اس قوم کا علاج انہیں دنیا کی قیادت سکھانے میں ہے خواہ وہ قیادت دینی ہو کہ دنیاوی اقتصادی ہو کہ فکری۔

Sunday, March 31, 2019

اتحاد زندگی اور اختلاف موت

"اتحاد زندگی اور اختلاف موت"
بہت سے مدارس اسلامیہ میں" علمائے کرام " کا جو استحصال ہو رہا ہے وہ سب پر عیاں ہے جو لوگ  چاپلوس ہیں ان کو خود داری مر چکی ہے ان سے سروکار نہیں ہے لیکن  جو خود دار ہیں وہ ضرور آواز اٹھائیں آج میرے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا جس نے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا ہوا یوں کہ جن مدارس کو مدرسہ بورڈ لکھنؤ کے امتحانات کا جانچ سینٹر بنایا گیا کچھ جگہوں پر  کاپی جانچ کرنے میں کچھ  گڑبڑی پائی گئی جس کی وجہ سے رجسٹرار صاحب نے باقاعدہ لیٹر جاری کرکے پھٹکار لگائی  اور اس کے تعلق سے  صاف ستھرا بنانے کا آڈر جاری کیا جس سے دلال اور دولت کے حریص و لالچی  اور مدارس اسلامیہ کو کاروبار بنانے والے،حرام کمائی کھانے والے منحوس لوگ بوکھلاہٹ کے شکار ہو گئے  اور اپنی غلطی ماننے کے بجائے علمائے کرام کو مکمل  قصور وار ٹھہراتے ہوئے خود کو گندی نالی کا کیڑا ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی تہذیب و ثقافت کا پتہ بتاتے ہوئے" علمائے کرام" کے لیے وہ جملے استعمال کرنے لگے جس کو علمائے کرام کے مقام و مرتبہ کا خیال کرتے ہوئے  آوارہ اور اوباش لڑکے بھی استعمال نہ کریں  اور ایسے موقع  پر وہاں پر موجود علمائے کرام کی خاموشی اس بات پر دال پر ہے کہ ان کا احساس مر چکا ہے ان کو بس اپنی نوکری پیاری ہے کل جب ان کی باری آئے گی تو انہیں اس کا احساس ہوگا! اور کچھ مدارس اسلامیہ کے متظمین ایسے کمینے اور  گستاخِ علمائے کرام  ہیں جو دن و رات صرف علمائے کرام کی برائی کرتے ہیں اور  علماء کرام کی عظمت وعزت سے غافل رہتے ہیں ان کے ساتھ انتہائی نارواتعلقات رکھتے ہیں ان کے بارے میں یہ یقین کر لیں کہ ان کی سخت  گرفت ہوگی اور ان کی کتے یا خنزیر کی طرح موت ہوگی جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو علماءسے بغض رکھنے اور
ان کی گستاخی کرنے سےمنع فرمایا ہے
آپ ﷺکا فرمان ہے کہ" اغْدُ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا أَوْ مُسْتَمِعًا أَوْ مُحِبًّا وَلَا تَكُنِ الْخَامِسَ فَتَهْلَكَ (مسند البزار :3626 )
ترجمہ:عالم ،متعلم،سامع یا علم سے محبت کرنے والے بنیں اگر اس کے علاوہ پانچویں بنیں گے تو ہلاک ہوجائیں گے۔‘‘
یعنی علم وعلماء سے بغض وکدروت کرنے والے نہ بنیں بلكہ محبت كرنے والے بنیں اور حضرت امام احمد بن اوزاعی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ"الوقيعة في اھل العلم ولا سيما اکابرھم من کبائر الذنوب"اہل علم کی مذمت و توہین کرنا،خاص طور سے بڑے علماء کرام کی ، کبیرہ گناہوں میں سے ہے ( الرد الوافر لابن ناصر الدين الدمشقي : 283 )
اور علامہ ابن نجیم مصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ’’الِاسْتِهْزَاءُ بِالْعِلْمِ وَالْعُلَمَاءِ كُفْرٌ‘‘علم اور علماء کی توہین کفر ہے۔ (الاشباہ والنظائر، باب الردۃ : ۱۶۰ )
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :لحوم العلماء مسمومة، من شمها مرض، ومن أكلها مات (المعيد في أدب المفيد والمستفيد ،ص: 60)’’علماء کرام کا گوشت زہریلا ہوتا ہے جو اس کو سونگھے گا بیمار پڑ جائے گا اور جو اس کو کھائے گا مر جائے گا۔‘‘ایسے لوگوں کی زندگی باری تعالی تنگ کردیتا ہے اور ایسے افرادکو دنیا میں ہی ذلیل ورسوا کرکے تمام آنے والی نسلوں کے لیے نشان عبرت بنادیتا ہے جو لوگ علماء کرام پر تبرا بازی و الزام تراشی کیا کرتے ہیں۔
اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب میری امت اپنے علماء سے بغض رکھنے لگے گی تو اللہ تعالی ان پر چار قسم کے عذابات مسلط کرے گا:بِالْقَحْطِ مِنَ الزَّمَانِ، وَالْجَوْرِ مِنَ السُّلْطَانِ، وَالْخِيَانَةِ مِنْ ولَاةِ الْأَحْكَامِ، وَالصَّوْلَةِ مِنَ الْعَدُوِّ"قحط سالی ، بادشاہ کی جانب سے مظالم ، حکام کی خیانت ، دشمنوں کے مسلسل حملے (مستدرک حاکم 4؍361) اور امام اہل سنت اعلی حضرت قدس سرہ اپنی کتاب فتاویٰ رضویہ میں لکھتے ہیں کہ" علمائے دین کی توہین کرناسخت حرام، سخت گناہ، کبیرہ، عالم دین سُنّی صحیح العقیدہ کہ لوگوں کو حق کی طرف بلائے اور حق بات بتائے حضرت  محمد ﷺکا نائب ہے،اس کی تحقیر و توہین معاذ اللہ جناب محمدﷺکی توہین ہے اورمحمد ﷺکی بارگاہ میں گستاخی موجب ِ لعنت ِ الٰہی و عذابِ الیم ہے۔(فتاوی رضویہ ج۲۳ص۶۴۹) حضرت عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں :من استخف بالعلماء ذھبت آخرتہ"جو شخص بھی علماء کی بے قدری کرے گا وہ اخروی زندگی سے محروم رہے گا اور یہ بھی واضح رہے کہ کمی کوتاہی ہر بندے سے ہوتی ہے علماء کی چھوٹی موٹی کمی کوتاہی پر اپنے منہ کو بند رکھنا چاہیے اپنی زبان کو علماء کی غیبت سے محفوظ رکھنی چاہیے علماء کی خوبی اور نیک باتوں کو اپنانا چاہیے کیونکہ علماء کا مقام امت میں نائبین انبیاء کا ہے، علماء انبیاء کے وارث ہیں جو لوگ  علماء کی شان میں گستاخی کرنا اپنا مقصد سمجھتے ہیں اور ان پر لعن و طعن کرتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ  علماء کی شان میں گستاخی کرنا، ان کی اہانت کرنا، ان کا مذاق اڑانا اور تحقیر کرنا یہ سب انتہائی نقصان کا باعث ہے ان باتوں سے ایمان جانے کا خطرہ ہے۔حضرت علامہ عبد الوہاب شعرانی رحمہ اللہ تعالی  جو اکابر صوفیہ میں ہیں انہوں نے کتاب عہد محمدیہ میں لکھا ہے کہ ہم سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہ عام عہد لیا گیا ہے کہ ہم علماء کی اور صلحاء کی اور اکابر کی تعظیم کیا کریں چاہے وہ خود اپنے علم پر عمل نہ کیا کریں اور ہم لوگ ان کے ذاتی معاملہ کو اللہ کے سپرد کر دیں اور  مولانا عبد الحی لکھنوی علیہ الرحمہ  اپنے فتوی میں لکھتے ہیں: اگر گالیاں دینے والے کا مقصود علم اور علماء کی تحقیر کی وجہ سے ہے تو فقہاء اس کے کفر کا فتوی دیتے ہیں ورنہ اگر کسی اور وجہ سے ہے تو تب اس شخص کے فاسق و فاجر ہونے میں اللہ کے غصہ اور دنیا اور آخرت کے عذاب کے مستحق ہونے میں شبہ نہیں ہے لہذا علمائے کرام  کے بارے میں اپنی زبانوں کو لگام دینے میں ہی عافیت ہے ان کی شان میں  بے ادبی،  تذلیل، حقارت اور توہین کرنا کسی صورت جائز نہیں ہے اور یہ بھی یاد رکھیں کہ ان باتوں سے اہل علم کی شان میں کوئی کمی نہیں آئے گی البتہ اپنا ہی خسارہ اور نقصان ہے۔اور آخری بات یہ ہے کہ اورکوئی  کسی عالم کی توہین کر رہا ہے تو اس گستاخ آوارہ کے خلاف سب علمائے کرام  مل کر آواز اٹھائیں اور  ان کا بائیکاٹ کریں نہ اس کا نکاح  پڑھائیں اور اس کی نماز جنازہ میں شریک ہوں اور مدارس اسلامیہ سے تعلق رکھنے والے والی تنظیموں کے ذمہ داران  سے گزارش ہے کہ ایسے شخص کے لیے  سخت ایکشن لیں اور  اس کو اس کی اوقات دیکھادیں تاکہ کسی بھی مدرسہ میں کوئی بھی ذمہ دار  کسی بھی عالم کی توہین اور گستاخی کرنے کی ہمت نہ کر سکیں اور یہ بات ہمیشہ ذہن میں کر لیں کہ ان کا کام علمائے کرام کے بغیر نہیں چلے گا ۔

ایک عورت کی نایاب خوبی

*پھر لوگ کہتے ہیں کہ عورت نے کیا کیا ھے*۔
جب کوئی عورت بچے کی پیدائش کے وقت تکلیف سے چیخ رہی ہوتی ہے تڑپ رہی ہوتی ہے تو میرا دل چاہتا ہے کہ میں اس وقت اس کے شوہر کو لا کے ادھر کھڑا کروں تا کہ اسے پتا چلے اس کی بیوی اس کی نسل کی خاطر کیسے تڑپ رہی ہے تا کہ اسے بعد میں وہ زندگی میں کبھی نا کہہ سکے
کہ تم نے کیا ہی کیا ہے میری خاطر؟؟
تم نے اولاد پیدا کر کے کوئ انوکھا کام نہیں کیا
کبھی اسے گھر سے نکال دینے اور طلاق کی دھمکی نہ دے
ایک پل میں نہ کہہ دے اس کے ماں باپ کو کہ لے جاؤ اپنی بیٹی کو :
کاش ۔ ۔ ۔
کاش کہ ایک پل میں عورت کو ایک کوڑی کا کر دینے والے مرد بھی اس تکلیف کا اندازہ کر سکیں جو بیس ہڈیوں کے ایک ساتھ ٹوٹنے کے برابر ہوتی ہے۔

ایک عورت کی نایاب خوبی

*مرد کو سمجھنے کی جتنی صلاحیت اللہ پاک نے عورت کو بخشی ھے مرد کو اس کی ھوا بھی نہیں لگی* ،،
مرد کے معاملے میں خود اللہ پاک نے عورت میں وہ (Sensor) لگایا ھے جو دھواں سونگھ کر آگ کی خبر دیتا ھے ،، (MBA) شوھر دوست کو گھر لاتا ھے اور مڈل پاس بیوی اس کو دس منٹ میں بتا دیتی ھے کہ اس کی نظر ٹھیک نہیں ،، عورت میں مرد کے بارے میں اتنی (Applications) رکھی گئ ھیں کہ وہ اس کی نظر پڑھ سکتی ھے ، اس کی چال پڑھ سکتی ھے ، اس کے الفاظ پڑھ سکتی ھے ،، یہانتک کہ وہ مرد کی مصنوعی اور حقیقی مسکراھٹ کے فرق کو دن اور رات کی طرح جانتی ھے

*- جھوٹ پکڑنے والی مشین کو دھوکا دیا جا سکتا ھے* ،

عورت کو دھوکا دینا ناممکن ھے ، وہ مروت سے چپ کر جائے تو اس کی مہربانی ھے ،جھگڑا دفتر میں ھوتا ھے اور اس کی خبر وہ آپ کا مُکھڑا دیکھ کر دے دیتی ھے ،، آپ ٹریفک وارڈن سے لڑ کر مسکراتے ھوئے گھر میں داخل ھوں مگر وہ اچانک پیچھے سے آ کر کہتی ھے " کس سے لڑ کر آئے ھو ؟ " اور آپ کا تراہ نکل جاتا ھے ،،، جس خدا نے عورت کو جسمانی طور پہ نازک بنایا ھے اس خدا نے نفسیاتی طور پر اس کو بڑا قوی بنایا ھے ،پیغمبروں کی حفاظت عورت کو سونپی گئ ھے ،، کتنے بڑے امتحان کے لئے بھولی بھالی مریم علیہ السلام کو چنا گیا ھے " موسی علیہ السلام کی ماں سے کیا کام لیا ؟ موسی علیہ السلام کی 9 سال کی بہن سے کیا کام لے لیا ؟ فرعون کی بیوی سے کیا کام لے لیا ؟ اور شیخِ مدین کی بیٹی نے باپ کے سامنے اجنبی موسی کا پورا (Curriculum) بیان کیا تھا یا نہیں ؟ کیا وہ ان کو جانتی تھی ؟ اسے کیسے پتہ چل گیا کہ وہ مارشل آرٹس کے ماھر ھیں اور امین بھی ھیں حیاء والے بھی ھیں،
جس اللہ نے عورت کو جسمانی طور پہ کمزور بنایا ھے اس اللہ نے ہی اسے نفسیاتی طور پر بہت مظبوط بھی بنایا ہے..!
لہذا عورتوں کو ہر لحاظ سے کمزور سمجھنا یہ مردوں کی غلط فہمی ہے ۔اور ایک عورت کو وہی مقام دینا چاہیے جو ایک مرد اپنے لیے حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ ان کی عزت ان کا اخترام ایسا ہی ضروری ہے جیسے وہ اپنےلیے دوسروں سے سوچتا ہے ۔

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...