Saturday, July 27, 2019

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا کیوں؟

عن ابی ھریرۃ قال: قال رسول اللہ علیہ السلام نزل آدم بالھند واستوحش فنزل جبریل فنادی بالاذان : اللہ اکبراللہ اکبر'اشھد ان لاالہ الا اللہ مرتین ' اشھدان محمدا رسول اللہ مرتین ' قال آدم : من محمد؟قال : آخر ولدک من الانبیاء۔(ابو نعیم فی الحلیۃ الاولیا ۱۰۷/۵'دیلمی فی مسندالفردوس ۲۷۱/۴)
       حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حضرت آدم علیہ السلام ہندوستان میں نازل ہوئے (بعد نزول)آپ نے وحشت محسوس کی تو(ان کی وحشت دور کرنے کے لئے)جبرئیل علیہ السلام نازل ہوئےاوراذان دی :اللہ اکبراللہ اکبر' اشھدان لاالہ الااللہ دومرتبہ کہا' اشھد ان محمدارسول اللہ دومرتبہ کہا تو حضرت آدم علیہ السلام نے دریافت کیا : محمد کون ہیں ؟ حضرت جبرئیل امین نے کہا : آپ کی اولاد میں سے آخری نبی ہیں ۔
     مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہوتا ہے "سارےجہاں---------------"
اس لئیے کہ ابوالبشرحضرت آدم علیہ السلام کا نزول ہندوستان میں ہوااور نزول کے اعتبار سے آپ پہلے نبی ہیں تو ثابت ہوا کہ ہندوستان وہ ملک ہے جہاں سب سے پہلے نبی تشریف لائے۔
اس لئیے کہ سید الملائکہ حضرت جبرئیل امین سب سے پہلے ہندوستان تشریف لائے۔
اس لئیے کہ دنیا میں سب سے پہلی اذان ہندوستان میں دی گئی۔
اس لئیے کہ دنیا میں سب سے پہلے اللہ کی بڑائی کااظہار ہندوستان میں کیا گیا۔
اس لئیے کہ دنیا میں سب سے پہلے اللہ کے معبود ومسجود ہونے کی گواہی ہندوستان میں دی گئی۔
اس لئیے کہ دنیا میں سب سے پہلے آخری نبی کانام "محمد" ہندوستان میں لیا گیا۔
اس لئے کہ دنیا میں سب سے پہلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اعلان ہندوستان میں ہی کیا گیا۔
اس لئیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کی شہادت ہندوستان میں دی گئی۔
اس لئیے کہ اللہ کی وحی سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام پر ہندوستان میں ہی اتری۔
اس لئیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اولاد نبی ہو نے کی خبر ہندوستان میں ہی دیگئی۔
اس لئیے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وفا کی خوشبو ہندوستان ہی سے محسوس ہوئی۔
اس لئیے کہ عرب کے علاوہ شق القمر کی گواہی ہندوستان ہی سے دی گئی۔۔

رٹّا اسکولنگ سسٹم

*ہمارے نظام تعلیم کی خوبیوں اور خامیوں کو اجاگر کرتی ایک چشم کشا تحریر*
*لکھنے والا نامعلوم ہے لیکن جس نے بھی لکھا ہے حالات کا بہترین تجزیہ کیا ہے اسے دعائیں دیجیے اور ہوسکے تو اس سے کچھ اپنے اندر سدھار لانے کی کوشش کیجیے*
*پیشکش : اخترنور*
*رٹّا اسکولنگ سسٹم*
شمالی یورپ کا ایک چھوٹا سا ملک فن لینڈ بھی ہے جو رقبے کے لحاظ سے 65 جبکہ آبادی کے اعتبار سے دنیا میں 114 ویں نمبر پر ہے۔ ملک کی کل آبادی 55 لاکھ کے لگ بھگ ہے لیکن آپ کمال دیکھیں اس وقت تعلیمی درجہ بندی کے اعتبار سے فن لینڈ پہلے نمبر پر ہے جبکہ " سپر پاور " امریکا 20ویں نمبر پر ہے۔
2020ء تک فن لینڈ دنیا کا واحد ملک ہوگا جہاں مضمون ( سبجیکٹ ) نام کی کوئی چیز اسکولوں میں نہیں پائی جائے گی۔ فن لینڈ کا کوئی بھی اسکول زیادہ سے زیادہ 195 بچوں پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ 19 بچوں پر ایک ٹیچر۔ دنیا میں سب سے لمبی بریک بھی فن لینڈ میں ہی ہوتی ہے، بچے اپنے اسکول ٹائم کا 75 منٹ بریک میں گزارتے ہیں، دوسرے نمبر پر 57 منٹ کی بریک نیو یارک کے اسکولوں میں ہوتی ہے جبکہ ہمارے یہاں اگر والدین کو پتہ چل جائے کہ کوئی اسکول بچوں کو " پڑھانے" کے بجائے اتنی لمبی بریک دیتا ہے تو وہ اگلے دن ہی بچے اسکول سے نکلوالیں۔
خیر، آپ دلچسپ بات ملاحظہ کریں کہ پورے ہفتے میں اسکولوں میں محض 20 گھنٹے " پڑھائی " ہوتی ہے۔ جبکہ اساتذہ کے 2 گھنٹے روز اپنی " اسکلز " بڑھانے پر صرف ہوتے ہیں۔ فن لینڈ میں ٹیچر بننا ڈاکٹر اور انجینئیر بننے سے زیادہ مشکل اور اعزاز کی بات ہے۔ پورے ملک کی یونیورسٹیز کے " ٹاپ ٹین " ماسٹرز کیے ہوئے طالبعلموں کو ایک خصوصی امتحان کے بعد اسکولوں میں بطور استاد رکھا جاتا ہے۔ سات سال سے پہلے بچوں کے لیے پورے ملک میں کوئی اسکول نہیں ہے اور پندرہ سال سے پہلے کسی بھی قسم کا کوئی باقاعدہ امتحان بھی نہیں ہے کہ جس میں ماں باپ بچے کی نیندیں حرام کردیں۔ ان کے کھیلنے اور بھاگنے دوڑنے پر پابندی لگ جائے، دروازے کھڑکیاں بند کر کے انہیں گھروں میں " نظر بند " کردیا جائے۔ گھر میں آنے والے مہمانوں سے ملنے تک پر پابندی عائد کردی جائے اور گھر میں مارشل لاء اور کرفیو کا سا سماں بندھ جائے۔ پورے ملک میں تمام طلبہ و طالبات کے لیے ایک ہی امتحان ہوتا ہے۔ ریاضی کے ایک استاد سے پوچھا گیا کہ آپ بچوں کو کیا سکھاتے ہیں تو وہ مسکراتے ہوئے بولے " میں بچوں کو خوش رہنا اور دوسروں کو خوش رکھنا سکھاتا ہوں، کیونکہ اس طرح وہ زندگی کہ ہر سوال کو با آسانی حل کرسکتے ہیں "۔
آپ جاپان کی مثال لے لیں تیسری جماعت تک بچوں کو ایک ہی مضمون سکھا یا جاتا ہے اور وہ " اخلاقیات " اور " آداب " ہیں۔ حضرت علیؓ نے فرمایا "جس میں ادب نہیں اس میں دین نہیں "۔ مجھے نہیں معلوم کہ جاپان والے حضرت علیؓ کو کیسے جانتے ہیں اور ہمیں ابھی تک ان کی یہ بات معلوم کیوں نہ ہو سکی۔ بہر حال، اس پر عمل کی ذمہ داری فی الحال جاپان والوں نے لی ہوئی ہے۔ ہمارے ایک دوست جاپان گئے اور ایئر پورٹ پر پہنچ کر انہوں نے اپنا تعارف کروایا کہ وہ ایک استاد ہیں اور پھر ان کو لگا کہ شاید وہ جاپان کے وزیر اعظم ہیں۔ یہ ہے قوموں کی ترقی اور عروج و زوال کا راز۔
اشفاق احمد صاحب کو ایک دفعہ اٹلی میں عدالت جانا پڑا اور انہوں نے بھی اپنا تعارف کروایا کہ میں استاد ہوں وہ لکھتے ہیں کہ جج سمیت کورٹ میں موجود تمام لوگ اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اس دن مجھے معلوم ہوا کہ قوموں کی عزت کا راز استادوں کی عزت میں ہے ۔ آپ یقین کریں استادوں کو عزت وہی قوم دیتی ہے جو تعلیم کو عزت دیتی ہے اور اپنی آنے والی نسلوں سے پیار کرتی ہے۔ جاپان میں معاشرتی علوم " پڑھائی" نہیں جاتی ہے کیونکہ یہ سکھانے کی چیز ہے اور وہ اپنی نسلوں کو بہت خوبی کے ساتھ معاشرت سکھا رہے ہیں۔ جاپان کے اسکولوں میں صفائی ستھرائی کے لیے بچے اور اساتذہ خود ہی اہتمام کرتے ہیں، صبح آٹھ بجے اسکول آنے کے بعد سے 10 بجے تک پورا اسکول بچوں اور اساتذہ سمیت صفائی میں مشغول رہتا ہے۔
دوسری طرف آپ ہمارا تعلیمی نظام ملاحظہ کریں جو صرف نقل اور چھپائی پر مشتمل ہے، ہمارے بچے " پبلشرز " بن چکے ہیں۔ آپ تماشہ دیکھیں جو کتاب میں لکھا ہوتا ہے اساتذہ اسی کو بورڈ پر نقل کرتے ہیں، بچے دوبارہ اسی کو کاپی پر چھاپ دیتے ہیں، اساتذہ اسی نقل شدہ اور چھپے ہوئے مواد کو امتحان میں دیتے ہیں، خود ہی اہم سوالوں پر نشانات لگواتے ہیں اور خود ہی پیپر بناتے ہیں اور خود ہی اس کو چیک کر کے خود نمبر بھی دے دیتے ہیں، بچے کے پاس یا فیل ہونے کا فیصلہ بھی خود ہی صادر کردیتے ہیں اور ماں باپ اس نتیجے پر تالیاں بجا بجا کر بچوں کے ذہین اور قابل ہونے کے گن گاتے رہتے ہیں، جن کے بچے فیل ہوجاتے ہیں وہ اس نتیجے پر افسوس کرتے رہتے ہیں اور اپنے بچے کو " کوڑھ مغز " اور " کند ذہن " کا طعنہ دیتے رہتے ہیں۔
آپ ایمانداری سے بتائیں اس سب کام میں بچے نے کیا سیکھا، سوائے نقل کرنے اور چھاپنے کے؟ ہم 13، 14 سال تک بچوں کو قطار میں کھڑا کر کر کے اسمبلی کرواتے ہیں اور وہ اسکول سے فارغ ہوتے ہی قطار کو توڑ کر اپنا کام کرواتے ہیں، جو جتنے بڑے اسکول سے پڑھا ہوتا ہے قطار کو روندتے ہوئے سب سے پہلے اپنا کام کروانے کا ہنر جانتا ہے ۔ ہم پہلی سے لے کر اور دسویں تک اپنے بچوں کو " سوشل اسٹڈیز " پڑھاتے ہیں اور معاشرے میں جو کچھ ہورہا ہے وہ یہ بتانے اور سمجھانے کے لیے کافی ہے کہ ہم نے کتنا " سوشل " ہونا سیکھا ہے؟ اسکول میں سارا وقت سائنس " رٹتے " گزرتا ہے اور آپ کو پورے ملک میں کوئی " سائنس دان " نامی چیز نظر نہیں آئے گی کیونکہ بدقسمتی سے سائنس " سیکھنے " کی اور خود تجربہ کرنے کی چیز ہے اور ہم اسے بھی " رٹّا" لگواتے ہیں۔
آپ حیران ہوں گے میٹرک کلاس کا پہلا امتحان 1858ء میں ہوا اور برطانوی حکومت نے یہ طے کیا کہ بر صغیر کے لوگ ہماری عقل سے آدھے ہوتے ہیں اس لیے ہمارے پاس " پاسنگ مارکس " 65 ہیں تو بر صغیر والوں کے لیے 32 اعشاریہ 5 ہونے چاہئیں۔ دو سال بعد 1860ء میں اساتذہ کی آسانی کے لیے پاسنگ مارکس 33 کردیے گئے اور ہم 2019 میں بھی ان ہی 33 نمبروں سے اپنے بچوں کی ذہانت کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔
میرا خیال ہے کہ اسکولز کے پرنسپل صاحبان اور ذمہ دار اساتذہ اکرام سر جوڑ کر بیٹھیں اس " گلے سڑے " اور " بوسیدہ " نظام تعلیم کو اٹھا کر پھینکیں، بچوں کو " طوطا " بنانے کے بجائے " قابل " بنانے کے بارے میں سوچیں۔ یہ اکیسویں صدی ہے دنیا چاند پر پہنچ رہی ہے اور ہم ابھی تک " رٹّا سسٹم " کو سینے سے لگائے بیٹھے ہیں

جو شخص دوسروں کو نیکی کی راہ پے گامزن کرے اس کو نیکی کرنے والے کے برابر اجر ہو گا

دوستو *حدیث* میں آتا کہ  جو شخص دوسروں کو نیکی کی راہ پے  گامزن کرے اس کو نیکی کرنے والے کے برابر اجر ہو گا

*احادیث  درج ذیل  ہیں:*

*1۔ اعمال  کا  دارومدار   نیت   پر  ہے*
*(بخاری ، مسلم)*

*2۔  مسلمان  وہ  ہے  جس  کے  ہاتھ اور زبان*
  *سے  دوسرا  مسلمان  محفوظ  ہو* 

*( مسلم)*

*3۔ چغل  خور  جنت  میں  داخل  نہ  ہوگا*

*( بخاری ، مسلم)*

*4۔ پاکیزگی  ایمان  کا  حصہ  ھے*

  *(مسلم   بخاری)*

*5۔  آدمی  کا  چچا  اس  کے  باپ  کی   مانند  ہے*

*( بخاری ،  مسلم)*

*6۔ میں  اور  یتیم  کی  کفالت  کر نے    والا  جنت  میں  ساتھ  ھوں  گے*
*( بخاری)*

*7۔ تم  میں  اچھا  وہ  ہے  جس  کا  اخلاق  اچھا  ہو*

*( بخاری ، مسلم)*

*8۔ دنيا   مومن   کے لیے   قید خانہ اور  کافر  کے لیے  جنت  ہے*

*( مسلم)*

*9۔ جو   رحم   نہ  کرے   اللہ  اس  پر  رحم  نہیں  کرتا*

*(بخاری)*

*10۔ مسلمان   اور  کافر   کے  درميان   نماز   فرق   کرتی  ہے*

  *(مسلم)*

*11۔ رشتے   داری   کاٹنے   والا  جنت   میں   داخل   نہ  ہو گا*

*(بخاری)*     *(مسلم)*

*12۔ حیا  ایمان  کا  حصہ  ہے*

*(بخاری)*     *(مسلم)*
*13۔ اللہ   کے   نزدیک    سب   سے   پسندیدہ   *عمل   وہ    ہے    جو    داٸمی   ہو   اگر   چہ   تھوڑا  ہو*

*(بخاری)*     *(مسلم )*

*14۔  جب   تم    حیا    نہ    کرو    تو    جو    چاہے   کرو* 
*(بخاری)*    *(مسلم)*


*15۔ مسلمان    مسلمان    کا  بھاٸ    ہے*

*(مسلم)*

*16۔ مومن   نہ   پاک    نہیں   ہوتا*
 
*(مسلم  ، بخاری)*

*17۔ اس   گھر   میں   رحمت   کے   فرشتے   نہیں   آتے   جس  گھر  میں   کتا  یا   تصویر  ہو*

*(بخاری ، مسلم)*

*18۔ کسی   پر   ظلم   قیامت  کے دن   اندھیروں   کا   سبب  ہو گا*

  *(مسلم)*

*19۔ ٹخنوں   کے  نیچے   جتنا  کپڑا ہو گا  اتنی   جگہ   جہنم  میں جاٸیگی*

*(بخاری)*

*20 ۔ کسی   مسلمان   کے لیے  جاٸز   نہیں   کہ  اپنے     مومن  بھاٸ    سے  تین  دن   ناراض   رہے*

  *(مسلم)*

*21۔ اللہ   کے   نزدیک   پسندیدہ جگہ   مسجد  ہے*

*(مسلم)*

*22۔ اپنے   قریب    المرگ   لوگوں   کو   لا  الہ  الا  اللہ   کی   تلقين     کرو*

*(بخاری)*

*23۔ تم   میں   سب   سے   بہتر  وہ   ہے   جو    قرآن  پڑھتا   ہے  اور  پڑھاتا   ہے*
 
*(بخاری)*

*24۔  سورۃ  قل ھو اللہ احد   ایک  تہاٸی   قرآن    کے   برابر  اجر  رکھتی   ہے*
  
*(بخاری)*

*25۔ دین   سراسر   خیرخواہی  کا  نام    ہے* 

*(مسلم)*

*26۔  ہر   نیک    بات    صدقہ  ہے* 

*(بخاری ،  مسلم)*   

*27۔ میں    ٹیک    لگا    کر    کھانا    پسند    نہیں     کرتا*
 
*(مسلم)*

*28۔  موذن   قیامت   کے    دن   لمبی    گردنوں    والے    ہونگے   عزت   کی  وجہ   سے* 

*(مسلم)*

*29۔  راستوں    پر    بیٹھنے   سے   بچو* 

*(بخاری)*

*30۔  زمانے    کو    گالی   نہ   دو*

*(مسلم)*

*31۔  جب   تم   میں   سے   کوٸی     کھانا    کھاٸے    تو    داٸیں    ہاتھ    سے     کھاٸے*

*(مسلم)*

*32۔  قبروں    کو    پکا    کرنے   سے    منع    فرمایا*

*(بخاری)*

*33۔ اللہ    لعنت    کرے     اس   پر     جو     ماں   باپ    پر    لعنت     کرے*

*(مسلم)*

*34۔ دینے     والا     ہاتھ    لینے    والے    ہاتهوں     سے    بہتر    ہے*

*(مسلم)*

*35۔ مسلمانوں    کو     گالی    دینا     کبیرہ    گناہ    ہے     اور  قتل    کرنا     کفر   ہے*   

*(بخاری  ، مسلم)*

*36۔   مظلوم     کی     بددعا  سے     بچو*   

*(بخاری)*

*37۔   جنگ    دھوکہ     دہی   کا    نام    ہے*   

*(مسلم ،  بخار ی)*

*38۔   بےشک     اللہ     خوبصورت       ہے     اور    خوبصورتی    کو    پسند      کرتا  ہے*    

*(مسلم)*

*39۔  جس    نے     ہمیں     ملاوٹ    والی     چیز     دی    وہ     ہم     میں     سے      نہیں*   

*(مسلم)*

*40۔ نماز    روشنی     ہے*  

*(مسلم)*

دوستو    اس    کو     صدقہ     جاریہ     سمجھ    کہ    شٸیر کرو

کیونکہ    *احادیث  پاک*   میں    آتا    ہے    کہ     لوگوں    کو    نیکی    کی   راہ    پر    گامزن    کرنے    والے    کو    نیکی    کرنے     والے     کے   برابر   اجر   ہوتا   ہے  

       *جزاك اللهُ‎*

نبی نے کہا تو اللہ کا حساب کیسے لے گا؟

ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم طواف فرما رہے تھے ایک اعرابی کو اپنے آگے طواف کرتے ہوئے پایا جس کی زبان پر “یاکریم یاکریم” کی صدا تھی۔ حضور اکرم نے بھی پیچھے سے یاکریم پڑھنا شروع کردیا۔ وہ اعرابی رُکن یمانی کیطرف جاتا تو پڑھتا یاکریم، پیارے نبی بھی پیچھے سے پڑھتے یاکریم۔ وہ اعرابی جس سمت بھی رخ کرتا اور پڑھتا یاکریم بھی اس کی آواز سے آواز ملاتےہوئے یاکریم پڑھتے۔ اعرابی نے تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کیطرف دیکھا اور کہا کہ اے روشن چہرے والے !اے حسین قد والے ! اللہ کی قسم اگر آپ کا چہرہ اتنا روشن اور عمدہ قد نہ ہوتا تو آپ کی شکایت اپنے محبوب نبی کریم کی بارگاہ میں ضرور کرتا کہ آپ میرا مذاق اڑاتے ہیں. سید دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم مسکرائے اور فرمایا کہ کیا تو اپنے نبی کو پہچانتا ہے ؟ عرض کیا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم ایمان کیسے لائے؟ عرض کیا: بِن دیکھے ان کی نبوت و رسالت کو تسلیم کیا، مانا اور بغیر ملاقات کے میں نے انکی رسالت کی تصدیق کی۔ آپ نے فرمایا: مبارک ہو، میں دنیا میں تیرا نبی ہوں اور آخرت میں تیری شفاعت کرونگا۔ وہ حضور علیہ السلام کے قدموں میں گرا اور بوسے دینے لگا۔ آپ نے فرمایا: میرے ساتھ وہ معاملہ نہ کر جو عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ اللہ نے مجھے متکبر وجابر بناکر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے بشیر و نذیر بناکر بھیجا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ اتنے میں جبرائیل علیہ السلام آئےاور عرض کیا کہ اللہ جل جلالہ نے آپ کو سلام فرمایا ہے اور فرماتا ہے کہ اس اعرابی کو بتادیں کہ ہم اسکا حساب لیں گے۔ اعرابی نے کہا: یا رسول اللہ! کیا اللہ میرا حساب لے گا؟ فرمایا: ہاں، اگر وہ چاہے تو حساب لے گا۔ عرض کیا کہ اگر وہ میرا حساب لے گا تو میں اسکا حساب لونگا۔ آپ نے فرمایا کہ تو کس بات پر اللہ سے حساب لیگا؟ اس نے کہا کہ اگر وہ میرے گناہوں کا حساب لیگا تو میں اسکی بخشش کا حساب لونگا۔ میرے گناہ زیادہ ہیں کہ اسکی بخشش؟ اگر اس نےمیری نافرنیوں کا حساب لیا تو میں اسکی معافی کا حساب لونگا۔ اگر اس نے میرے بخل کا امتحان لیا تو میں اس کے فضل و کرم کا حساب لونگا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب سماعت کرنے کے بعد اتنا روئے کہ ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی پھر جبرائیل علیہ السلام آئے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ رونا کم کریں آپ کے رونے نے فرشتوں کو تسبیح و تحلیل بھلا دی ہے اپنے امتی کو کہیں نہ وہ ہمارا حساب لے نہ ہم اسکا حساب لیں گے اور اس کو خوشخبری سنادیں یہ جنت میں آپ کا ساتھی ہوگا۔ "کیا عقل نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے ان خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے" تحریر کو لائک کرنے سے اچھا ہے کہ شیئر کردے یہ آپکے اکاؤنٹ میں نیکیوں کا وزن زیادہ کرتی ہے
(مسند احمد بن حنبل)

شعری لطیفہ

*تصوير* جاناں

= چارلوگ ؛ چارسوچ =

ایک بادشاہ کے سامنے چار آدمی بیٹھے تھے.
(١) اندھا (٢) فقیر (٣) عاشق (۴) عالم۔
بادشاہ نے یہ مصرعہ کہہ دیا

" اس لیے تصویر جاناں ہم نے کھنچوائی نہیں"

اور سب کو حکم دیا کہ اس سے پہلے مصرعہ لگا کر شعر پورا کرو.

(1) اندھے نے کہا:
"اس میں گویائی نہیں اور مجھ میں بینائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے کھنچوائی نہیں"

(2) فقیر نے کہا:
"مانگتے تھے زر مصور جیب میں پائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے کھنچوائی نہیں"

(3) عاشق نے تو چھوٹتے ہی کہا:
" ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے کھنچوائی نہیں"

(4) عالم دین نے تو کمال ہی کر دیا، فرمانے لگے:
" بت پرستی دین محمد ﷺ میں کبھی آئی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے کھنچوائی نہیں"

سوچ کا زاویہ ہر ایک کا الگ ہوتا ہے اور ہر کسی کا زاویہ نگاہ اس کے مطالعہ ، مجالست اور تربیت کے حساب سے ہوتا ہے ، مثبت زاویہ نگاہ ہر ترقی کا زینہ ہے...!

हैरतअंगेज़ मालूमात और इल्मी बारीकियां

हैरतअंगेज़ मालूमात और इल्मी बारीकियां

*हज़रत आदम अलैहिस्सलाम को इल्म कैसे अता किया गया*

💫आप को तमाम चीज़ों का इल्म दिया गया यानी अल्लाह तआला ने अपनी तमाम मख़लूकात में से एक एक जिन्स आपको दिखा दी और उसका नाम बताया ! मसलन घोड़ा दिखाकर बता दिया गया कि इसे घोड़ा कहतें हैं ! ऊंट दिखाकर बता दिया गया कि इसे ऊंट कहतें हैं ! इसी तरह एक एक चीज़ दिखाकर उसके नाम बता दिए !

🌟आदम अलैहिस्सलाम को यह खुसीसियत हासिल थी की आपको चीज़ों के नाम हर ज़बान में बता दिए गये थे ! और वही ज़बाने आपकी औलाद में मुतफररिक तौर पर पाई जाती हैं ! यानी एक चीज़ का नाम आपने हर हर ज़बान में बताया जो ज़बानें भी ईजाद होनी थीं आपको उनका इल्म पहले से अता कर दिया गया !
*📚(तज़किरतुल अम्बिया, सफा 32)*

*👉🏻नोट::-* पोस्ट को खूब आम करें, बहुत अहम इल्म है साथ ही अगली पोस्ट पढे *इब्लीस की असल क्या है*
_________________________________

غیر نتیجہ خیز جلسوں کی کثرت

غیر نتیجہ خیز جلسے
پچھلے سو سال میں ہم نے عوام کی جس نہج پر تربیت کی ہے یہ اس کا نتیجہ ہے کہ ان کا ذہن کسی علمی و سنجیدہ گفتگو سننے کا متحمل  نہیں ہوسکا۔ ان کو وہی خطبا اور شعرا چاہیے جو ان کے جاہلانہ و سوقیانہ مزاج کو تفریحی غذا فراہم کر سکے۔ اس کے مکمل ذمہ دار ہمارے یہ علما و قائدین ہیں جو اس طرح کے جلسوں کے ٹھیکیدار بنے بیٹھے ہیں۔ مسلک کے سلگتے ہوئے مسائل، حالات حاضرہ پر بولنے کے لیے کسی کی زبان نہیں کھلتی اور کسی شخصیت کے خلاف بولنے میں گلے کا خون خشک ہوجاتا ہے، رگیں پھول جاتی ہیں۔
ڈاکٹر اقبال لاہوری نے کہا تھا :
”جب کسی قوم پر زوال آتا ہے ،تو وہ قوم جوشیلی تقریروں اور جذباتی نعروں کی خوگر ہوجاتی ہے“۔
ہمارا آج یہی حال ہوچکا ہے۔ بےعمل اور بےعلم مقرروں کو بلاکر ہم مذہبی انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔ آج ہمارے عوام باعمل عالم دین اور صحیح معنوں میں دانشوروں اور مفکروں کی صورتوں کو دیکھنے کے لیے ترس رہے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ مدرسوں سے وابستہ باعمل عالم اور خطبا کو بلانے کی کوشش کریں، قوم کو بےوقوف بنانے اور اپنی برتری کا نعرہ لگوانے کا عمل ترک کردیں۔

{مقالہ: نیپال اور نیپالی مسلمانوں کودرپیش چیلنجیزاسبا ب اور حل}
از:مفتی محمد رضاقادری مصباحی ― استاذ: جامعہ اشرفیہ، مبارک

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...