Tuesday, July 23, 2019

ادا کر خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری

ادا کر خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری پیر طریقت امام وقت پیر مہر علی شاہ(رح) جب مرزا دجال کا مقابلہ کرنے گولڑہ سے چلے تو ان کا ایک مرید جو کہ انگریز کی سی آئ ڈی میں تھا کہنے لگا کہ انگریز فیصلہ کر چکا ہے یا تو آپ کو مروا دے گا یا برصغیر سے نکال دے گا ملفوظات مہریہ میں یہ بات آپ نے خود لکھی ہے آپ نے سر مبارک اٹھایا آسمان کی طرف دیکھا اور فرمایا انگریزوں نے مجھے کیا نکالنا ہے لوح محفوظ پہ تو کچھ اور ہی لکھا ہے آپ مزید لکھتے ہیں کہ مجھے قریبی لوگوں نے اخلاص سے مشورہ دیا پر وہ اخلاص کا معنی نہ جانتے تھے یہ کونسا اخلاص ہوتا ہے کہ رسول اللہ کی ختم نبوت کا مسئلہ ہو اور مہر علی حالات کا رونا روتا رہے
آپ جلال میں آئے تو فرمایا
ہم سے ایسی بغیرت فقیری نہیں ہوتی کہ منکر ختم نبوت لاہور میں للکارتا رہے اور مہر علی گولڑہ میں بیٹھا رہے(ملفوظات مہریہ)
پھر اس اللہ کے شیر نے اکیلے اس سلطنت سے ٹکر لی جس کی ریاست میں سورج غروب نہ ہوتا تھا اور ساری دنیا کے سامنے کانے قادیانی کو بے نقاب کیا اور اس مردود کو ذلیل کر کے ختم نبوت کا علم بلند کیا
آپ نے ایک کتاب لکھی ہے سیف چشتیائ جو قادیانیوں کیلئے قیامت تک کیلئے چیلنج یے کوئ اس کا جواب نہیں دے سکتا پر افسوس پاکستان میں اس پر پابندی عائد کر دی گئ
یہ تو حشر کو ہو گا معلوم
جیتا کون اور ہارا کون
آپ فرمایا کرتے تھے کہ اے مسلمان جب تو کسی منکر ختم نبوت سے ملتا ہے تو گنبد خضری میں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) کا دل غمگین ہوتا ہے
بس ایک بات یاد رکھنا مسلمانو!
رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کی ظاہری حیات میں 74 جنگیں ہوئ جن میں 259 صحابہ شہید ہوئے پر صرف مسئلہ ختم نبوت پر یمامہ کے مقتل میں 1200 صحابہ شہید ہوئے صحابہ فرمایا کرتے تھے ہم نے ایسی جنگ نہ پہلے کبھی دیکھی نہ بعد میں کبھی بس سب سمجھوتہ کر لینا لیکن جب بات رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) کی آجائے تو پھر سر کٹانے کیلئے تیار ہوجانا جس دن ایسا پھر دیکھنا مسلمانوں کا عروج کیسے واپس آتا ہے
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

زندوں کے رونے سے مردے پر عذاب ہوتا ھے

امام سعید بن منصور اپنے سنن میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی انه رأى نسوة فى جنازة فقال ارجعن مأزورات غير مأجورات انكن لتفتن الاحياء وتوذين الاموات یعنی انہوں نے ایک جنازے میں کچھ عورتیں دیکھیں ارشاد فرمایا پلٹ جاؤ گناہ سے بوجھل ثواب سے اوجھل تم زندوں کو فتنے میں ڈالتی اور مردوں کو اذیت دیتی ہو- *نتبیہ* سیدِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حدیث صحیح مشہور میں فرمایا الميت يعذب ببكاء الحى عليه زندوں کے رونے سے مردے پر عذاب ہوتا ھے جسے امام احمد وشیخین نے عمرفاروق(1) وعبداللہ بن عمر(2) مغیرہ بن شعبہ(3) اور ابو یعلی نے ابوبکرصدیق(4) وابو ہریرہ(5) اور ابنِ حبان نے انس بن مالک(6) عمران بن حصین(7) اور طبرانی نے سمرہ بن جندب(8) سے روایت کیا رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین (بحوالہ حیات الاموات صفحہ 54-55 نوری کتب خانہ بازار داتا صاحب لاھور بسلسلہء تبلیغ جماعتِ نوری از سرکار اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ)
✍محمد آصف رضا نوری لیاقتی
صدر امام احمد رضا فاؤنڈیشن
قصرِ رضا عید گاہ تالی روڈ
ٹھاکردوارہ ضلع مرادآباد یو پی

Monday, July 22, 2019

हज़रत ख़्वाजा बख़्तियार काकी

हज़रत ख़्वाजा बख़्तियार काकी रहमतुल्लाह अलैह का जब इन्तेक़ाल हुआ तो उनकी नमाज़े जनाज़ा के लिए लोग इकठ्ठा हुए। भीड़ में ऐलान हुआ की नमाज़े जनाज़ा पढ़ाने के लिए कुछ शर्तें हैं जिनकी वसीयत हज़रत ने की थी:
(1) मेरी नमाज़े जनाज़ा वो शख़्स पढ़ायेगा जिसने कभी भी बग़ैर वज़ू आसमान की तरफ़ न देखा हो।
(2) मेरी नमाज़े जनाज़ा वो पढ़ाएगा जिसने कभी किसी पराई औरत पर निगाह न डाली हो ।
(3) मेरी नमाज़े जनाज़ा वो शख़्स पढ़ायेगा जिसकी अस्र की 4 रक्अत सुन्नत कभी न छूटी हो।
(4) मेरी नमाज़े जनाज़ा वो शख़्स पढ़ायेगा जिसकी तहज्जुद की नमाज़ कभी न छूटी हो
जैसे ही भीड़ में ये ऐलान हुआ सारी भीड़ में एक सन्नाटा छा गया।
सब एक दुसरे का मुँह देखने लगे। सबके क़दम ठिठक गए। आँखे टकटकी लगाए हुए उस शख़्स का इंतज़ार करने लगीं की कौन है वो शख़्स! वक़्त गुज़रता जा रहा था लाखों की भीड़ मगर कोई क़दम आगे नहीं बढ़ा रहे थे। सारे लोग परेशान । सुबह से शाम होने को आने लगी मगर कोई क़दम आगे न बढ़ा।
◆ बड़े-बड़े उलेमा, मोहद्दिस, मुफ़स्सिर, दायी, सब ख़ामोश सबकी नज़रें नीची, कोई नहीं था जो इन चारों शर्तों पर खरा उतरता। एक अजीब बेचैनी थी लोगों में।
◆ अचानक भीड़ को चीरता हुआ एक नक़ाबपोश आगे बढ़ा और बोला "सफ़ें सीधी की जाएं मेरे अन्दर ये चारों शर्तें पायी जाती हैं।"
◆ फिर नमाज़े जनाज़ा हुई लोग बेचैन थे उस नेक और परहेज़गार इन्सान की शक्ल देखने के लिए.
नमाज़ ख़त्म होने के बाद वो शख़्स मुड़ा और अपने चेहरे से कपड़ा हटाया, लोगों की हैरत की इन्तेहा न थी, अरे ये तो बादशाहे वक़्त हैं ! अरे ये तो सुल्तान शमसुद्दीन अल्तमस  (जिन्हें आज इतिहास की किताबो में सुल्तान इल्तुतमिश के नाम से जाना जाता है जो
1211 -1236 तक हिन्द के बादशाह रहे इन्ही की बेटी रजिया सुल्ताना थी)                          
◆ बस यही अल्फाज़ हर एक की ज़ुबान पर थे। और इधर ये नेक और पाक दामन बादशाह दहाड़े मार कर रो रहा था और कह रहा था "आपने मेरा राज़ फ़ाश कर दिया"
"आपने मेरा राज़ फ़ाश कर दिया। वरना कोई मुझे नहीं जानता था"
मुसलमानो, ये है हमारी तारीख़ और ये हैं हमारे नेक और पाकदामन हुक्मरान।
◆ अपनी ज़िन्दगी इन लोगों की तरह जीने की कोशिश करो, कल लोग थोड़ा खाकर भी अल्हम्दुलिल्लाह कहते थे, आज अच्छा और ज़्यादा खाकर भी कहते हैं मज़ा नहीं आया।
◆ कल इन्सान शैतान के कामों से तौबा करता था, आज शैतान इन्सान के कामों से तौबा करता है।
◆ कल लोग अल्लाह के दीन के लिए जान देते थे, आज लोग माल के लिए जान देते हैं।
◆ कल घरों से क़ुरआन की तिलावत की आवाज़ आती थी, आज घरों से गाने की आवाज़ आती है।
◆ कल औलाद माँ-बाप का कहा मानती थी, आज माँ-बाप औलाद के कहने के मुताबिक़ ज़िंदगी गुज़ारते है।
◆ कल लोग क़ुरआन व हदीस के मुताबिक ज़िंदगी गुज़ारते थे, आज लोग माडर्न फ़ैशन के मुताबिक़ ज़िंदगी गुज़ारते हैं ।
◆ कल मुसलमान दयानतदारी, सच्चाई और हिम्मत व बहादुरी के लिए मशहूर था, आज मुसलमान  बदअखलाक और बद किरदार के लिए बदनाम है।
◆ कल लोग रात-दिन दीन सीखने और अल्लाह की इबादत में गुजारते थे, आज लोग अपना रात-दिन शोहरत और माल व दौलत कमाने में गुजारते है।
◆ कल लोग दीन के लिए सफर करते थे, आज लोग गुनाहों के लिए सफर करते है।
◆ कल लोग अल्लाह की रज़ा  के लिए हज करते थे, आज लोग नाम व शोहरत के लिए हज करते है।
◆ अल्लाह से दुआ है की - " ऐ दिलों के फेरने वाले हमारे दिलों को आज के बजाए आख़ेरत की तरफ़ फेर दे, ऐ अल्लाह जो हमारे हक़ में बेहतर हो ऐसा हमें अमल करने की तौफ़ीक़ अता फरमा, हमारी बुराईयां हमसे दूर फ़रमा।"
आमीन
फ़ोटो सोर्स गूगल
Shams-ud-Din Iltutmish (1211-1236 AD)

حمل سے پہلے اپنے جی پی سے مکمل معائنۂ صحت کروائیں

حمل سے پہلے اپنے جی پی سے مکمل معائنۂ صحت کروائیں،
بالخصوص اس صورت میں جب آپ کو صحت کے کوئی مسائل ہوں۔ صحت کے کچھ مسائل پر حمل اثرانداز ہو سکتا ہے جیسے ذیابیطس، ڈپریشن، ہائی بلڈ پریشر اور مرگی۔
آپ جو دوائیاں لے رہی ہوں، ان کے بارے میں بھی پوچھیں کہ کیا یہ نشوونما کے دوران بچے کو متاثر کر سکتی ہیں۔ یہ اہم ہے کہ آپ تب تک ہر قسم کی ادویات )نسخے پر ملنے والی، بغیر نسخے کے دستیاب اور زائد/مددگار دوائیاں( لینا نہ چھوڑیں جب تک آپ اپنے ڈاکٹر سے ان کے بارے میں بات نہ کر لیں۔
اپنے جی پی سے مل کر معلوم کریں کہ کیا آپ کو حفاظتی ٹیکوں کی
ضرورت ہے یا آپ خسرے، کن پیڑوں، روبیال اور ویریسیال چکن پاکس/کاکڑا الکڑا( سے محفوظ ہیں)۔
کافی وقت پہلے منصوبہ بندی کریں کیونکہ ممکن ہے آپ کو ان بیماریوں کے خلاف اپنی مدافعت کا پتہ چلانے کیلئے ٹیسٹ کرانے پڑیں۔
خسرے-کن پیڑوں اور روبیال کا حفاظتی ٹیکا لگوانے کے بعد آپ کو 28دن تک حاملہ نہیں ہونا چاہیئے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ حاملہ ہونے کا ارادہ رکھنے والی عورتیں اور حاملہ عورتیں انفلوئنزا (فلو کے) خلافحفاظتی ٹیکا لگوائیں۔ حمل کے دوران کسی بھی وقت یہ ٹیکا لگوانا محفوظ ہے۔
آپ کو حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران کالی کھانسی کا ٹیکا لگوا لینا چاہیئے۔ آپ کے شریک حیات، بچے کے دادا دادی، نانا نانی اور بچے کو باقاعدگی سے سنبھالنے والے دوسرے لوگوں کو بچے کی پیدائش سے پہلے کالی کھانسی کا ٹیکا لگوانا چاہیئے۔ یہ اہم ہے کہ آپ کے دوسرے بچوں کو بھی کالی کھانسی کے خلاف ٹیکا لگا ہو۔
#

سگرٹ کا دھواں

سانس کے ساتھ دوسرے لوگوں کے سگرٹ کا دھواں اندر جانے کو smoking Passive کہتے ہیں۔
جب بھی کوئی آپ کے پاس یا آپ کے بچے کے بچے کے پاس تمباکونوشی کرتا ہے تو آپ سب کے جسم میں بھی دھواں جاتا ہے۔جب آپ حاملہ ہوں تو دوسرے لوگوں کے سگریٹ کے دھوئیں سے بچنے کی کوشش کریں۔
جب بچہ پیدا ہو جاۓ تو ہرگز کسی کو اپنے بچے کے آس پاس تمباکونوشی نہ کرنے دیں۔ بچے کو ایسی جگہوں سے دور رکھیں جہاں لوگ تمباکونوشی کرتے ہیں۔
حمل کے دوران تمباکونوشی نقصان دہ ہے کیونکہ سگرٹ پینے والی ماؤں کے بچوں کیلئے یہ خطرات زیادہ ہوتے ہیں:
مردہ بچہ پیدا ہونے کا خطرہ
وقت سے پہلے پیدائش (جب بچہ حمل کا سینتیسواں ہفتہ ختم ہونے سے پہلے پیدا ہو جاۓ)
وزن کم ہونا۔ جب آپ تمباکونوشی کرتی ہیں تو سگرٹ کےنقصان دہ کیمیکلز آپ کے بچے کے خون میں داخل ہو جاتے ہیں۔ پھر بچے کو کم آکسیجن ملتی ہے اور اس کی نشوونما بھی ٹھیک نہیں ہوتی۔
کم وزن رکھنے والے بچوں کیلئے پیدائش کے بعد صحت کے مسائل کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
پیدائش کے بعد پھیپھڑوں کے مسائل ہونا جیسے دمہ
شیرخواری میں اچانک موت کا خطرہ ہونا۔

عورتوں کا انزال کیا ہے ؟

عورتوں کا انزال کیا ہے ؟
انزال جنسی عمل کا نقطہ عروج اور سب سے پر لطف لمحہ ہوتا ہے۔ یہ چند سیکنڈز پر مشتمل وه احساس ہے جس کے بعد جنسی عمل کی تکمیل اور اس سر انجام دینے والوں کی تسکین ہو جاتی ہے ۔ جیسے کہ مرد کی جنسی تسکین انزال کے بعد مکمل ہوتی ہے ویسے ہی عورتوں کے لیےبھی انزال ضروری ہوتا ہے اور ساری عورتیں اگر کسی چیز کی سب سے زیادہ طلب گار ہوتی ہیں تو وہ انزال ہے ۔ لیکن ہمارے ہاں عورتوں کی جنسی کیفیت سے آگاہی نہ ہونے کے باعث مردوں کو عورتوں کے انزال کے متعلق پتہ ہی نہیں ہوتا بلکہ کئی عورتیں بھی محض مرد کے انزال کو ہی جنسی عمل کی تکمیل سمجھتی ہیں۔
ایک سائنسی تحقیق کے مطابق ایک کامیاب مباشرت میں عورت کو 3 مرتبہ انزال ہونا چاہیے۔ سائنسی طور پہ اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار سے یہ پتا چلا ہے کہ عام طور پر ایک عورت کو پہلا انزال مباشرت شروع ہونے کے 10 سے 15 منٹ بعد ہوتا ہے، دوسرا اس سے 5 منٹ بعد اور تیسرا اس سے 3 منٹ بعد ۔ لیکن یہ ہر عورت میں مختلف ہو سکتا ہے۔ اور اس کا انحصار زیادہ مرد پہ ہی ہوتا ہے۔ انزال کے لیے دخول بھی ضروری نہیں۔ مرد چاہے تو عورت کو بغیر دخول کے بھی فورپلے سے انزال دے سکتا ہے۔
فورپلے کے مختلف طریقے کار ہیں جن کو بروے کار لاتے ہوئے مرد عورت کو باآسانی انزال دے سکتا ہے۔ مثلا دخول سے پہلے عورت سے بوس و کنار کرنا ، اس کی چھاتیوں کو مسلنا ، چومنا اور چوسنا اور اس کی اندام نہانی کو ہاتھ سے مسلنا وغیرہ ۔ ہمارے ہاں مرد سیدھا سیدھا دخول شروع کر دیتے ہیں جس کے باعث وہ خود تو دوچار منٹ بعد فارغ ہو جاتے ہیں لیکن عورت کی تشنگی برقرار رہتی ہے اور یہ چیز آہستہ آہستہ اس کی ذہنی حالت کو متاثر کرتی ہے۔

کیا مشت زنی نقصان دہ ہے

کیا مشت زنی نقصان دہ ہے ؟ مادہ تولید کے خون یا ہڈیوں کے گودے سے بننے میں کتنی صداقت ہے؟
جواب : نہیں- مادہ تولید نہ تو خون سے بنتا ہے اور نہ ہی ہڈیوں کے گودے سے، ایسی باتیں لوگ صرف نوجوانوں کو ڈرانے کے لیے کرتے ہیں تاکہ انہیں مشت زنی سے باز رکھا جا سکے-
رہی سہی کثر مردانہ کمزوری کے اشتہارات اور فضول دواؤں سے پیسے بنانے والے نیم حکیم پوری کر دیتے ہیں جو نوجوانوں کو پھانسنے کے لیے ان کے ہر مسئلے کی وجہ مشت زنی بتلاتے ہیں-
ایسی باتیں بجائے نوجوانوں کو فائدہ پہنچانے کے الٹا ان کے لیے بے حد نقصان ثابت ہو سکتی ہیں-
نوجوانی میں جنسی ٹینشن کا ہونا فطری ہوتا ہے اور بہت سے نوجوان اس کا علاج مشت زنی سے کرتے ہیں جس کا کوئی نقصان نہیں ہوتا-
لیکن اگر نوجوانوں کو یہ خوف ہو کہ اس طرح ان کا خون یا ہڈیوں کا گودہ ضائع ہو رہا ہے تو اس سے ان میں ایک تو احساس گناہ یعنی guilt جنم لیتا ہے جو از خود انتہائی خطرناک جذبہ ہے اور دوسرے انہیں لاچارگی کا بھی احساس ہونے لگتا ہے کہ وہ خود اپنی صحت برباد کر رہے ہیں لیکن اس عادت کو چھوڑ نہیں پا رہے-
تمام تعلیم یافتہ افراد کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور انہیں ایسے بے سروپا توہمات سے نجات دلائی جائے-
حقیقت یہ ہے کہ مادہ تولید میں سپرم (یعنی مردانہ جنسی خلیے) ہوتے ہیں جو ٹیسٹیکلز یعنی خصیوں میں بنتے ہیں جبکہ باقی ماندہ مائع پروسٹیٹ گلینڈ اور seminal vesicles میں بنتا ہے- اس مائع میں سپرم کے لیے نیوٹریشن ہوتی ہے-
تاہم اس مائع کے بننے میں نہ تو خون کا کوئی عمل دخل ہے اور نہ ہی ہڈیوں کے گودے کا- اسی طرح منی کے اخراج سے (خواہ وہ جنسی عمل کی وجہ سے ہو یا مشت زنی کی وجہ سے) صحت پر کسی قسم کا کوئی منفی اثر نہیں پڑتا-
قدیر قریشی

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...