Friday, July 19, 2019

طلاقیں کیوں ہوتی ہیں ؟؟؟؟

طلاقیں کیوں ہوتی ہیں ؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کراچی کی مثال لے لیں جہاں 2010 میں طلاق کے40410کیسسز رجسٹرڈ ہوئے ۔ 2015 میں صرف خلع کے 13433 سے زیادہ کیسسز نمٹائے گئے ۔ پنجاب میں 2012 میں 13299 ، 2013 میں 14243 ، 2014 میں 16942 جبکہ 2016 میں 18901 صرف خلع کے مقدمات کا فیصلہ دیا گیا ۔ چئیرمین آربیٹریشن کونسل اسلام آباد کے مطابق صرف لاہور شہر میں 2017 میں خلع کے واقعات 18901 سے بڑھ کر 20000 تک پہنچ گئے ۔ آپ کمال ملاحظہ کریں گجرانوالہ میں ماسٹرز کی طالبہ نے وین ڈرائیور کے ” چکر ” میں اپنے پڑھے لکھے ، محبت کرنے والے شوہر سے طلاق لے لی ۔ یہ میرے نہیں سیشن کورٹ گجرانوالہ کے الفاظ ہیں ۔ آپ حیران ہونگے صرف گجرانوالہ شہر میں 2005 سے 2008 تک طلاق کے 75000 مقدمات درج ہوئے ہیں ۔ ایک نیوز رپورٹ کے مطابق محض 10 مہینوں میں 12913 خلع کے مقدمات تھے ۔ صرف ستمبر کے مہینے میں گجرانوالہ شہر میں 2385 خلع کے مقدمات آئے ۔ آپ ہماری جینے مرنے کی قسمیں کھانے والی نسل کی سچی محبت کا اندازہ اس بات سے کریں کہ 2017 میں 5000 خلع کے کیسسز آئے جن میں سے 3000 ” لو میرجز ” تھیں ۔ پاکستان کے دوسرے بڑے اور پڑھے لکھے شہر میں روزانہ اوسط 150 طلاقیں رجسٹرڈ ہوتی ہیں ۔ یہ تو دیگ کا صرف ایک دانہ ہے ۔ عرب ممالک میں طلاق و خلع کا اوسط تو کئی یورپی ممالک سے بھی گیا گذرا ہے ۔ اس سے انکار نہیں ہے کہ ان میں سے بہت سارے واقعات میں عام طور پر سسرال والوں کا لڑکی سے رویہ اور شوہر کا بیوی کو کوئی حیثیت نہ دینا بھی اصل وجوہات ہیں لیکن آپ کسی بھی دارالافتاء چلے جائیں ہفتے کی بنیاد پر سینکڑوں خطوط ہیں جو خواتین نہیں مرد حضرات لکھتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ہماری بیوی کو کسی اور کے ساتھ ” محبت ” ہوگئی ہے ۔ وہ مجھ سے طلاق مانگ رہی ہے ۔ میرے چھوٹے چھوٹے بچے یا بچہ بھی ہے ۔ بتائیں کیا کروں ایک دارالافتا میں ایک خط آیاجس میں شوہر نے لکھا تھا کہ ” رات آنکھ کھلی تو بیوی بستر پر نہیں تھی ، بیڈروم سے باہر آیا تو صوفے پر لیٹی موبائل میں مصروف تھی ۔ اب وہ مجھ سے طلاق مانگ رہی ہے اور ہمارا ایک بچہ بھی ہے “۔ میں نے خود یہ واقعات سنے ہیں کہ شوہروں کے پیچھے عورتوں نے ان کی امانت میں خیانت کی ہے ۔ نبی مہربانﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالی کو جائز کاموں میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ نبی مہربانﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالی کو جائز کاموں میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ طلاق ہے “۔ ایک عالم دین نے کیا خوب فرمایا تھا ” یہ قوم اسلام پر مرنے کے لئیے تیار ہے لیکن اسلام پر جینے کے لئیے تیار نہیں ہے “۔ آپ قرآن کا مطالعہ کریں سورۃ البقرہ سے لے کر والناس تک چلے جائیں ۔ آپ کو نماز ، روزہ ، حج ، زکوۃ میں سے کسی ایک فرض کی تفصیلات نہیں ملینگی ۔ آپ کو یہ تک نظر نہیں آئیگا کہ نماز کا طریقہ کیا ہے ؟ آپ کو ان عبادات کی تسبیحات تک نہیں پتہ چل پائینگی ۔ لیکن نکاح ، طلاق ، خلع ، شادی ، ازدواجی معاملات ، میاں بیوی کے تعلقات ، گھریلو ناچاقی ، کم یا زیادہ اختلاف کی صورت میں کرنے کے کام ۔آپ کو سارا کچھ اللہ تعالی کی اس مقدس ترین کتاب میں مل جائیگا جس کو ہم اور آپ” چوم چوم ” کر رکھتے ہیں ۔ آپ مان لیں کہ ہمارے معاشرے میں طلاق اور خلع کی سب سے بڑی وجہ عدم برداشت ہے ۔ یاد رکھیں اچھا اور صحت مند گھرانہ کسی اچھے مرد سے نہیں بنتا بلکہ ایک اچھی عورت کی وجہ سے بنتا ہے ۔ حضرت عمر نؓے فرمایا ” جب دین گھر کے مرد میں آتا ہے تو گویا گھر کی دہلیز تک آتا ہے لیکن اگر گھر کی عورت میں دین آتا ہے تو اس کی سات نسلوں تک دین جاتا ہے “۔ قربانی ، ایثار ، احسان ، درگذر ، معافی ، محبت اور عزت یہ اسلام اور قرآن کی ڈکشنری میں آتے ہیں ۔ کمال تو یہ ہے کہ ان جوڑوں کی طلاق زیادہ جلدی ہوجاتی ہے جو ” جوائنٹ فیملی ” میں نہیں رہتے ہیں ۔ مصر میں عبد الفتاح سیسی جیسا حکمران تک طلاقوں سے پریشان ہے ۔ کیونکہ مصر میں 40 فیصد شادیاں اگلے پانچ سالوں میں طلاق کی نذر ہوجاتی ہیں ۔ جنرل اتھارٹی برائے شماریات کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ہر ایک گھنٹے میں پانچ طلاقیں ہوتی ہیں ۔ جبکہ عرب نیوز کے مطابق 2016 میں 157000 شادیوں میں سے 46000 کا انجام طلاق کی صورت میں ہوا ہے ۔ خواتین کی نہ ختم ہونے والی خواہشات نے بھی معاشرے کو جہنم میں تبدیل کیا ہے ۔ الیکٹرانک میڈیا نے گوٹھ گاؤں اور کچی بستیوں میں رہنے والی لڑکیوں تک کے دل میں ” شاہ رخ خان “جیسا آئیڈیل پیدا کر دیا ہے ۔ محبت کی شادیاں عام طور پر چند ” ڈیٹس ” ، کچھ فلموں اور تھوڑے بہت تحفے تحائف کا نتیجہ ہوتی ہیں ۔ لڑکیاں اور لڑکے سمجھتے ہیں کہ ہماری باقی زندگی بھی ویسے ہی گذرے گی جیسا فلموں میں دکھاتے ہیں ، لیکن فلموں میں کبھی شادی کے بعد کی کہانی دکھائی ہی نہیں جاتی ہے ۔ اس سے فلم فلاپ ہونے کا ڈر ہوتا ہے ۔ گھریلو زندگی کی تباہی میں سب سے بڑا عنصر ناشکری بھی ہے ۔ کم ہو یا زیادہ ، ملے یا نہ ملے یا کبھی کم ملے پھر بھی ہر حال میں اپنے شوہر کی شکر گزار رہیں ۔ سب سے بڑی تباہی اس واٹس ایپ اور فیس بک سوشل میڈیا نے مچائی ہے ۔ پہلے لڑکیاں غصے میں ہوتی تھیں یا ناراض ہوتی تھیں تو ان کے پاس اماں ابا اور دیگر لوگوں تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا تھا ۔شوہر شام میں گھر آتا ، بیوی کا ہاتھ تھام کر محبت کے چار جملے بولتا ، کبھی آئسکریم کھلانے لے جاتا اور کبھی ٹہلنے کے بہانے کچھ دیر کا ساتھ مل جاتا اور اس طرح دن بھر کا غصہ اور شکایات رفع ہوجایا کرتی تھیں ۔ لیکن ابھی ادھر غصہ آیا نہیں اور ادھر واٹس ایپ پر سارے گھر والوں تک پہنچا نہیں ۔ یہاں میڈم صاحبہ کا ” موڈ آف ” ہوا اور ادھر فیس بک پر اسٹیٹس اپ لوڈ ہو گیا ۔ اور اس کے بعد یہ سوشل میڈیا کا جادو وہ وہ گل کھلاتا ہے کہ پورے کا پورا خاندان تباہ و برباد ہوجاتا ہے یا نتیجہ خود کشیوں کی صورت میں نکلتا ہے ۔ مائیں لڑکیوں کو سمجھائیں کہ خدارا ! اپنے شوہر کا مقابلہ اپنے باپوں سے نہ کریں ۔ ہوسکتا ہے آپکا شوہر آپ کو وہ سب نہ دے سکے جو آپ کو باپ کے گھر میں میسر تھا ۔ لیکن یاد رکھیں آپ کے والد کی زندگی کے پچاس ، ساٹھ سال اس دشت کی سیاحی میں گذر چکے ہیں اور آپ کے شوہر نے ابھی اس دشت میں قدم رکھا ہے ۔ آپ کو سب ملے گا اور انشاء اللہ اپنی ماں سے زیادہ بہتر ملے گا اگر نہ بھی ملے تو بھی شکر گذاری کی عادت ڈالیں سکون اور اطمینان ضرور ملے گا ۔ بیویاں شوہروں کی اور شوہر بیویوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر تعریف کرنا اور درگذر کرنا سیکھیں ۔ زندگی میں معافی کو عادت بنالیں ۔ خدا کے لئیے باہر والوں سے زیادہ اپنے شوہر کے لئیے تیار ہونے اور رہنے کی عادت ڈالیں ۔ساری دنیا کو دکھانے کے لئیے تو خوب ” میک اپ” لیکن شوہر کے لئیے ” سر جھاڑ منہ پھاڑ ” ایسا نہ کریں ۔ خدا کو بھی محبت کے اظہار کے لئیے پانچ دفعہ آپ کی توجہ درکار ہے ۔ ہم تو پھر انسان ہیں جتنی دفعہ ممکن ہو محبت کا اظہار کریں کبھی تحفے تحائف دے کر بھی کیا کریں ۔ قیامت کے دن میزان میں پہلی چیز جو تولی جائیگی وہ شوہر سے بیوی کا اور بیوی سے شوہر کا سلوک ہوگا ۔ یاد رکھیں مرد کی گھر میں وہی حیثیت ہے جو سربراہ حکومت کی ریاست میں ہوتی ہے ۔ اگر آپ ریاست کی بہتری کی بجائے ہر وقت سربراہ سے بغاوت پر آمادہ رہینگے تو ریاست کا قائم رہنا مشکل ہوجائیگا ۔ جس کو اللہ نے جو عزت اور مقام دیا ہے اس کو وہی عزت اور مقام دینا سیکھیں چاہے آپ مرد ہیں یا عورت ۔ ایک مثالی گھر ایک مثالی خاندان تشکیل دیتا ہے اور ایک مثالی خاندان سے ایک صحتمند معاشرہ وجود میں آتا ہے اوریہی اسلام کی منشاء ہے ۔

Thursday, July 18, 2019

Arun Jaitley 1 Ebrat he

Truth_of_Life

Arun Jaitley जी का नाम तो सुना ही होगा। कुछ दिनों पहले तक भारत सरकार में फाइनेंस मिनिस्टर थे, सैकड़ों लोग आगे-पीछे खड़े रहते थे। आज हाल देखिये, कैंसर से जूझ रहे हैं। पिछले 2 महीने से कीमोथेरेपी चल रही है। आज चमकदार चेहरे की वह रंगत उड़ी हुई हैं। आज जब हर कोई मनचाही मिनिस्ट्री पाने के लिए अपना सब कुछ क़ुर्बान करने के लिए राज़ी है, उस दौर में इन्होंने मिनिस्ट्री का भार उठाने से मना कर दिया।

यही जीवन का सत्य है। कुछ भी बन जाइए, केवल चंद दिनों की बादशाहत है। पोस्ट करने का मक़सद सिर्फ इतना है कि याद रखिये, हर आदमी को (हमे भी) काल के गाल में जाना है। अतः किसी को सताइये मत बल्कि यथासंभव लोगों की मदद कीजिये। पद, प्रतिष्ठा, पैसा सब कुछ यही रहने वाला है। हमारे द्वारा किये गये अच्छे व श्रेष्ठ कार्य से ही हमे याद किया जाएगा।।

کیا ہماری بہنیں محفوظ ہیں

*----کیا ہماری بہنیں محفوظ ہیں---؟*
*-------ایک جھنجوڑ دینے والا واقعہ---------*
*____کامران غنی صبا، پٹنہ______*

گزشتہ روز بس سے اسکول جاتے ہوئے میری ملاقات ایک نوجوان سے ہوئی۔اس ملاقات نے مجھے اندر تک جھنجوڑ کر رکھ دیا۔ میرے ہاتھ میں اردو کا اخبار تھا۔ نوجوان نے مسکراتے ہوئے مجھ سے اخبار طلب کیا۔ ’’معاف کیجیے گا، میرے پاس اردو کا اخبار ہے۔‘‘ میرے جواب پر اس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ’ کوئی بات نہیں میں تھوڑی بہت اردو پڑھ لیتا ہوں۔‘مجھے لگا شاید یہ نوجوان مسلمان ہے، کیوں کہ بہت سارے مسلم نوجوان بھی اچھی طرح اردو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے۔ اس سے پہلے کہ مزیدمیں اس سے کچھ دریافت کرتا اُس نے خود ہی کہنا شروع کیا ’’ میری گرل فرنڈ مسلمان ہے اور اُس نے ہی مجھے اردو لکھنا پڑھنا سکھایا ہے۔‘‘مجھے اس کی بات پر زیادہ حیرانی نہیں ہوئی البتہ میں نے مزید وضاحت کے لیے براہ راست بات کرنا زیادہ مناسب سمجھا۔’’آپ ہندو ہیں؟‘‘ میرے اس سوال پر وہ تھوڑی دیر تک مسکراتا رہا پھر کہنے لگا کہ میں خاندانی طور پر ہندو اور نظریاتی طور پر ’ناستک‘ (ملحد) ہوں، البتہ اب مسلمان ہونا چاہتا ہوں۔
’’آپ اپنی مرضی سے مسلمان ہونا چاہتے ہیں یا آپ کی گرل فرنڈ کا حکم ہے۔‘‘
’’نہیں۔۔ اُس نے ایسا کبھی نہیں کہا ،ہاں مجھے اسلام کے بارے میں بتاتی ضرور ہے، لیکن شاید وہ خود بھی اپنے مذہب کے بارے میں بہت کم ہی جانتی ہے۔‘
اب وہ نوجوان خود ہی اپنے بارے میں تفصیل سے بتانے لگا۔ اس نے بتایا کہ وہ ’کانپور‘ کا رہنے والا ہے اور اپنے کسی دوست کی شادی میں بہار آیا ہوا ہے۔ نوجوان بہت زیادہ پڑھا لکھا نہیں لگ رہا تھا لیکن اُس کی باتوں میں سنجیدگی اور ٹھہرائو تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ اسلام کے متعلق جاننا چاہتا ہے لیکن اس خوف سے اپنی خواہش کا برملا اظہار نہیں کرتا کہ اس کے گھر والے اور سماج کے لوگ اسے جینے نہیں دیں گے۔ اس نے بتایا کہ اترپردیش کا ماحول بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ ہندوتنظیموں کا اثر و رسوخ دن بدن بڑھتا جا رہاہے۔ نئی حکومت بننے کے قبل سے ہی ہندو تنظیموں خاص طور سے ’’بجرنگ دل‘‘ اور ’’ہندو یووا واہنی‘‘ کے کام کرنے کے طریقوں میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ اُس نوجوان نے بتایا کہ ہندو تنظیموں کی پوری کوشش مسلمان عورتوں اور لڑکیوں کو ان کے دین سے بدظن کرنا ہے۔ اس کے لیے ان تنظیموں نے بہت ہی مضبوط لائحۂ عمل بنایا ہے۔ شادی شدہ عورتوں کو ’طلاق‘، ’گھریلو مظالم‘ اور آزادی کے نام پر ورغلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مسلمان عورتوں سے پیسے دے کر، نقاب پہنا کر اسلام مخالف بیانات رکارڈ کروائے جا رہے ہیں اور انہیں سوشل میڈیا پر وائرل کیا جا رہا ہے۔مسلم لڑکیوں کو ورغلانے کے لیے بہت ہی خطرناک منصوبے کے تحت کام ہو رہا ہے۔ اس کے لیے باضابطہ نوجوان لڑکوں کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔ انہیں خاص طور سے اردو زبان سکھائی جاتی ہے۔ لڑکیوں کے اندر جلد متاثر ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ لہذا جب وہ غیر مسلم لڑکوں کی زبان سے اردو زبان کے الفاظ اور اشعار سنتی ہیں تو فطری طور پر متاثر ہوتی ہیں اور یہیں سے ان کی بربادی کی داستان شروع ہو جاتی ہے۔ نوجوان نے بتایا کہ ہندو تنظیموں کی جانب سے ایک مسلمان لڑکی کو گمراہ کرنے کے عوض دو لاکھ روپے کی پیش کش کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی یہ شرط بھی عائد کی جاتی ہے کہ چھ مہینے سے سال بھر کے اندر اندر لڑکی کو اس حالت میں لا کھڑا کرنا ہے کہ وہ یا تو خود کشی کر لے یا سماج میں منھ دکھانے کے لائق بھی نہ رہے۔
نوجوان کی باتوں نے مجھے اندر تک ہلا کر رکھ دیا۔ میں نے اپنے حوصلے کو جمع کرتے ہوئے مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ اُس سے سوال کیا کہ ’’ آپ کے پاس ایک اچھا موقع ہے، آپ دو لاکھ روپے کی پیش کش کیوں ٹھکرا رہے ہیں؟‘‘ ۔ میرے اس سوال پر وہ انتہائی سنجیدہ ہو گیا، کہنے لگا۔ ’’بھائی جان! ظلم ہندو کرے یا مسلمان، ظلم ظلم ہی ہوتا ہے ،اوپر والا ظلم کرنے والے کو کبھی معاف نہیں کرتا۔‘‘
نوجوان کی منزل آ چکی تھی۔ وہ آداب، سلام اور مصافحہ کر کے بس سے اتر چکا تھا۔ اس کے جانے کے بعد میں سوچتا رہا کہ کیا اِن منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے ہمارے پاس بھی کوئی منصوبہ ہے؟ کیا ہماری بہنوں کے اندر وہ قوت ایمانی ہے کہ وہ ان ظالموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکیں؟کیا مسلم لڑکیوں کی تربیت کا ہمارے پاس ایسا کوئی انتظام ہے کہ کوئی انہیں گمراہ نہ کر سکے؟مجھے نہیں معلوم کہ جس نوجوان سے میری ملاقات ہوئی اس کی باتوں میں کتنی سچائی تھی، ممکن ہے وہ خود بھی ’کسی منصوبہ‘ کے تحت کام کرتا ہو لیکن اُس کی باتوں نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کیا گھر سے باہر اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز میں ہماری بہنیں محفوظ ہیں؟
------------------------------------------------------
*برائے کرم اس تحریر کو اپنی مسلم بہنوں کو ضرور فارورڈ کریں*

*ہندوستان میں مسلمان اپنی مالی حالت کیسے مضبوط کر یں۔

*ہندوستان میں مسلمان اپنی مالی حالت کیسے مضبوط کر یں۔

ہندوستان میں مسلمانوں کے لئے معاشی حالت مستحکم کرنے کے کئی راستے ہیں. تجارت، زراعت، ملازمت اور قومی و ملکی سرمایہ میں حصہ داری وغیرہ. جہاں تک قومی و ملکی سرمایہ میں حصہ داری کی بات ہے تو اس کی جو بھی شکل ہو سرکاری ملازمت، سرکاری عہدے یا سرکاری مالیات سے استفادہ، اس سلسلے میں زیادہ توقع رکھنا فضول ہے. ہندوستان کے سابقہ و موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مستقبل قریب ہی نہیں بلکہ مستقبل بعید میں بھی مسلمانوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے حصہ داری ملنا اگر ناممکن نہیں تو بعید الوقوع ضرور ہے. ہندوستان میں مسلمان ستر سالوں سے ترقی کرنے کے لئے اسی راستے کو اپنا سہارا اور امید کی کرن بناءے ہوءے ہیں جبکہ واضح طور پر نظر آتا ہے کہ اس راستے کے علاوہ باقی سارے راستے کھلے ہوءے ہیں اور وہ وسیع امکانات سے پر ہیں مگر مسلمان امکانات والے راستوں کو اختیار کرنے کے بجائے مشکلات والے راستے میں اپنی پوری توانائی صرف کر رہے ہیں

مسلمان زراعت، تجارت ،پرائیویٹ کمپنیوں و پرائیویٹ اداروں کے قیام اور پرائیویٹ اداروں میں ملازمت کے میدانوں میں اپنی جدوجہد اور محنت کے اعتبار سے بےپناہ کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں، یہاں وہ اس تعصب کے شکار نہیں ہوں گے جس کے شکار وہ سرکاری شعبوں میں ہوتے رہتے ہیں. ان میں سے بھی تجارت کا شعبہ ایسا ہے جہاں وہ اپنی محنت اور قسمت کے اعتبار سے لامحدود دولتوں کے مالک بن سکتے ہیں. یوں بھی تجارت کرنا سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت ہے اور امانت دار تاجر کے لئے بڑے فضائل اور کافی بشارتیں احادیث میں آئی ہوئی ہیں. ایک حدیث میں ہے کہ سچا امانت دار تاجر قیامت کے روز انبیاء، صدیقین اور شہدا کے ساتھ ہوگا( التاجر الصدوق الامین مع النبیین والصدیقین و الشہداء(ترمذی )

ادھر حال ہی میں میں نے ایک مسلمان کی دکان سے کچھ سامان خریدا، اس میں کچھ نقص تھا اس پر ان کو توجہ دلائی، میرے ساتھ ایک صاحب تھے، وہ بول گئے کہ اگر آپ ایسا کریں گے تو پھر دوبارہ آپ کی دکان پر نہیں آئیں گے. اتنا سننا تھا کہ وہ مسلم دکاندار آپے سے باہر ہو گیا اور بجاءے اس کے کہ وہ اپنے سامان کے تعلق سے وضاحت و صفائی پیش کرتا، انھونے چیخنا چلانا اور دھمکانا شروع کردیا کہ آپ کے آسرے پر ہم نے دکان نہیں کھولی ہے، آپ کے جیسے کتنے خریدار لوگ آتے ہیں اور جاتے ہیں، آپ ہم کو دکان پر نہ آنے کی دھمکی کیا دیتے ہیں کیا آپ ہی سے ہماری دکان چلتی ہے؟ کسی نے اس سے کہا کہ آپ گاہک سے کس طرح بات کر رہے ہیں. اس پر انھوں نے کہا کہ مجھے ایسا گاہک نہیں چاہئیے، میرے پاس دوسرے بہت سے گاہک آتے رہتے ہیں. اس کی مجھے کوئی ضرورت نہیں. میں نے کہا یہ صرف اس دکاندار کی بات نہیں ہے، در اصل ہم لوگ مسلمان ہیں اور ہم لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے تجارت کرنا. ہم لوگوں کا کام ہے سائیکل کے ٹائروں کا پنچر بنانا اور دوسروں کی مزدوری کرنا. میں نے کہا ہمارے خطے میں مختلف ٹاؤن و شہر میں مارواڑی لوگوں کی دکانیں رہتی ہیں( وہ غالباً راجستھان کے اصل باشندے ہیں اور یہاں آکر آباد ہو گئے ہیں ) اگر آپ ان سے یہی جملہ کہتے کہ اب دوبارہ ہم آپ کی دکان پر نہیں آئیں گے تو وہ دسیوں بار منت سماجت کرتے اور سامان کے بارے میں صفائی پیش کرنے کے ساتھ اعتماد بحال کرنے کے لئے میٹھی میٹھی باتیں کرتے باوجودیکہ وہ کروڑوں کے مالک ہیں اور ہم مسلمان چند ہزار کے مالک نہیں ہوتے اور ذرا سی بات برداشت نہیں ہوتی جبکہ دکان کے اصول میں سے ہے سخت کلامی کا جواب سنجیدگی اور پیار سے دینا

یہ ایک ہی ایسا واقعہ نہیں، عموماً مسلمان دکانداروں سے سب لوگوں کو یہی شکایت رہتی ہے کہ وہ بد اخلاق، بد زبان اور بد دیانت ہوتے ہیں اور یہ بھی عجیب بات ہے کہ شکایت کرنے والے جب خود دکان رکھتے ہیں تو وہ بھی انھیں جیسی حرکتیں کرنے لگتے ہیں اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ خود مسلمان دکاندار دوسرے مسلمان دکانداروں کے طرز عمل کا خوب شکوہ کریں گے مگر ان کو خود اپنا طرز عمل نظر نہیں آءےگا . ایسے میں یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ جب مسلمانوں کے لئے تجارت کا راستہ امکانات سے پر ہے اور انھوں نے اس کو بھی اپنی حرکتوں سے بند کر رکھا ہے تو اب ان کے لئے کون سا راستہ کھلے گا جس سے وہ اپنی ترقی کی منزل طے کریں گے؟

معلومات عامہ

سوال:تعوذ کسے کہتے ہیں؟
جواب:اَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
سوال:تسمیہ کسے کہتے ہیں؟
جواب:بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال:قرآن مجید میں کتنی منزلیں ہیں؟
جواب:سات
سوال:قرآن مجید کی پہلی منزل کہاں سے کہاں تک ہے؟
جواب:سورۂ فاتحہ سے سورۂ نساء تک
سوال:قرآن مجید کی دوسری منزل کہاں سے کہاں تک ہے؟
جواب:سورۂ مائدہ سے سورۂ توبہ تک
سوال:قرآن مجید کی تیسری منزل کہاں سے کہاں تک ہے؟
جواب:سورۂ یونس سے سورۂ نحل تک
سوال:قرآن مجید کی چوتھی منزل کہاں سے کہاں تک ہے؟
جواب: سورہ بنی اسرائیل سے سورۂ فرقان تک
سوال:قرآن مجید کی پانچویں منزل کہاں سے کہاں تک ہے؟
جواب:سورۃ الشعراء سے سورۂ یٰسٓ تک
سوال:قرآن مجید کی چھٹویں منزل کہاں سے کہاں تک ہے؟
جواب:سورۃ الصفت سے سورۃ الحجرا ت تک
سوال:قرآن مجید کی ساتویں منزل کہاں سے کہاں تک ہے؟
جواب:سورۂ ق سے سورۃ الناس تک
سوال:وہ کونسی سورت ہے جس کی ہر آیت میں لفظ اللہ موجود ہے؟
جواب: سورۃ المجادلہ
سوال:ام القری کے علاوہ مکۃ المکرمہ کو دوسرے کس نام سے قرآن مجید میں یاد کیا گیا ہے ۔
جواب:بکہ
سوال:قرآن پاک کی سب سے لمبی آیت کونسی ہے؟
جواب:سورۂ بقرہ کی آیت نمبر (۲۸۲)
سوال:قرآن پاک کی سب سے چھوٹی آیت کونسی ہے؟
جواب:والضحیٰ پھر و الفجر
سوال:وہ کونسی آیات ہیں اور کتنی ہیں جس میں الف سے لے کر "ی "تک تمام حروف موجود ہیں؟
جواب:ایسی تین آیتیں ہیں سورۂ بقرہ آیت نمبر (۲۸۲) سورہ’ آل عمران آیت نمبر(۱۵۴)
سورۃ فتح آیت نمبر (۲۹)
سوال:پہلی مدنی سورت کا نام بتائیے؟
جواب:سورۃ الانفال
سوال:قرآن مجید میں کل کتنی سورتیں ہیں؟
جواب:۱۱۴
سوال:قرآن مجید کی کونسی دو سورتیں ایک ساتھ نازل ہوئیں؟
جواب:سورۃ الفلق اور سورۃ الناس
سوال:قرآن مجید کے تیسویں(۳۰) پارے میں کتنی سورتیں ہیں؟
جواب:۳۷
سوال:قرآن مجید میں کتنی سورتیں ایسی ہیں جو شخصیات کے نام پر ہیں،جیسے سورۂ یونس، سورۂ یوسف، سورۂ مریم وغیرہ؟
جواب:۹
سوال:مدنی سورتوں کی تعدادکتنی ہے
جواب:۲۸
سوال:مکی سورتوں کی تعداد کتنی ہے؟
جواب:۸۶
سوال:قرآن مجید میں کل کتنے پارے ہیں؟
جواب:۳۰
سوال:قرآن مجید میں کل کتنی آیتیں ہیں؟
جواب:۶۶۶۶
سوال:ایسی آیتیں جن میں وعدے ہیں کتنی ہیں؟
جواب:۱۰۰۰
سوال:قرآن مجید میں سجدے والی کتنی آیتیں ہیں؟
جواب:۱۴
سوال:ایسی آیتیں جن میں کسی کام سے روکا گیا ہو کتنی ہیں؟
جواب:۱۰۰۰
سوال:ایسی آیتیں جن میں کسی کام کے کرنے کا حکم ہو کتنی ہیں؟
جواب:۱۰۰۰
سوال:قرآن مجید میں ایسی آیتیں کتنی ہیں جن میں کسی چیز کے حلال ہونے کا حکم ہے؟
جواب:۲۵۰
سوال:قرآن مجید میں ایسی آیتیں کتنی ہیں جن میں کسی چیز کے حرام ہونے کا حکم ہے؟
جواب:۲۵۰
سوال:قرآن مجید میں قصوں سے متعلق کتنی آیتیں ہیں؟
جواب: ۱۰۰۰
سوال:قرآن مجید میں کتنے رکوع ہیں؟
جواب:۵۴۰
سوال:قرآن مجید میں آخری آیت ِسجدہ کس سورت میں ہے؟
جواب:سورۃ العلق
سوال:حروف مقطعات کی تعداد کیا ہے؟
جواب:۲۹
سوال:قرآن مجید کی تین سب سے چھوٹی سورتیں کونسی ہیں؟
جواب:سورۃ الکوثر ، سورۃ العصر اور سورۃ الاخلاص
سوال:قرآن مجید کی سورتوں کو کس نے ترتیب دیا تھا ؟
ج: حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سوال:لفظ " سورۃ" کا استعمال قرآن مجید میں کتنی مرتبہ ہوا ہے؟
جواب: ۱۰
سوال:وہ کونسی سورت ہے جس کا ایک رکوع مکہ میں اور دوسرا رکوع مدینہ میں نازل ہوا؟
جواب:سورۃ المزمل

مکتوبات ارشد

علامہ ارشد القادری نے اپنی جماعت کا جو تجزیہ اپنے ایک مکتوب میں پیش کیا تھا اس کی معنویت آج بھی برقرار ہے. ملاحظہ فرمائیں وہ خط.
ہمارے یہاں قیادت کا منصب خاندان و نسب کے محور پر گردش کرتا ہے: علامہ ارشد القادری

ہم یہاں پر قائد اہل سنت، رئیس القلم حضرت علامہ ارشد القادری کے ایک مختصر و قیمتی مکتوب(خط) کو نقل کر رہے ہیں جو آپ نے مورخہ یکم اپریل 1989ء میں ڈاکٹر محمد سرور صاحب طبیہ کالج مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے مکتوب کے جواب میں لکھا ہے-
اس مکتوب کے لفظ لفظ سے حضرت علامہ کے خلوص و ایثار اور اشاعت حق کی خاطر ان کے  سوز دروں اور سچے درد کی عکاسی ہوتی ہے، اس مختصر مکتوب سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت علامہ سواد اعظم اہل سنت و جماعت کے فکری جمود پر حد درجہ مضطرب تهے اور جماعت کی تعمیر و ترقی کے لیے بے پناہ متفکر و درد مند- افراد اہل سنت سے دعوت فکر و عمل کے ساتھ حضرت علامہ کا وہ مکتوب ہدیہ قارئین ہے--
-----منظر محسن حفظه اللہ-----

........" آج کی ڈاک سے آپ کا کرم نامہ ملا- کسی کے نالہ درد سے درد مند ہی متاثر ہوتا ہے،پتهروں سے رقت قلب کی کیا توقع ہے -ملک کے طول و عرض میں اہل سنت کے کروڑوں افراد ہیں لیکن میرے گریہ غم پر آپ کے سوا کسی کی آنکھ نم نہ ہوئی. ......
آپ اہل سنت کی اس روایت سے بخوبی واقف ہیں کہ یہاں قیادت کا منصب خاندان و نسب کے محور پر گردش کرتا ہے- بریلی، مارہرہ اور کچهوچهہ مقدسہ کے اصحاب اگر چاہیں تو اہل سنت کا جمود بھی ٹوٹ سکتا ہے اور زندگی کی نئی نئی راہیں بھی کھل سکتی ہیں-
میں اپنی آہ پر سوز، فغان آتش نوا اور نالہ شب گیر سے پہاڑوں کے جگر میں سوراخ کر سکتا ہوں لیکن مریدین، متوسلین اور معتقدین پر میری میری صدائے کرب کا کیا اثر ہوگا....؟
اس لیے اہل سنت کے مذہبی مستقبل کی کوئی فکر اگر آپ کو بے چین کرتی ہو تو میرے زخموں پر نمک چھڑکنے کی بجائے اپنے مراکز کے آسودہ حال مسند نشینوں کی رگوں پر نشتر چلاییے، وہ جاگ اٹھے تو قبرستان کے مردے بھی جاگ اٹھیں گے،لوگ انہیں کی زبان سمجھتے ہیں ، عقیدت مندوں کی دنیا میں میری اجنبی زبان کون سمجھے گا؟ ؟
میرے بس میں اس سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے کہ اہل سنت کے مذہبی مستقبل کی تعمیر کے لیے میں اپنے خون جگر کا آخری قطرہ نچوڑ دوں.......
آپ کے جذبہ اخلاص کی درازئ عمر کے لیے دعا کرتے ہوئے اس  شعر پر اپنا یہ مکتوب ختم کرتا ہوں -
یہ ہوگا ایک مشت خاک بڑھ جائے گی صحرا میں
و گر نہ ایک دیوانے کے مٹ جانے سے کیا ہوگا

------------ آپ کا مخلص دعا گو: -------
---------------------ارشد القادری
یکم اپریل، 1989ء، مدرسہ فیض العلوم جمشید

زیارت ہونے والی ہے

*زیارت ہونے والی ہے*
مبارک ہو کہ حاصل یہ سعادت ہونے والی ہے
رسول اللہ کے در کی زیارت ہونے والی ہے

بسی ہے جس میں اب بھی سرورِ کونین کی خوشبو
اُسی شہرِ مقدس میں سکونت ہونے والی ہے

بلایا ہے مرے سرکار نے تو یوں نوازیں گے
تمہارے حق میں آقا کی شفاعت ہونے والی ہے

ذرا سوچو کہ وہ پہلی نظر اور گنبدِ خضریٰ
خیال و فکر سے بڑھکر وہ لذت ہونے والی ہے

نبی سے پائیں گے "مَن زارَ قَبرِی" کا حسیں تحفہ
پیام خلد ، روضے کی نَظارَت ہونے والی ہے

خداۓ پاک کے مہمان بن کر گھر سے نکلے ہیں
حرم کے خوان پر سب کی ضیافت ہونے والی ہے

اِدھرلب پرصداہوگی، میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں
اُدھر اللہ کے در سے اِجابت ہونے والی ہے

نظر میں کعبہ اور ہاتھوں میں پیالہ آبِ زمزم کا
کرم کی دھار سے سیراب قسمت ہونے والی ہے

ٹپکتا نور کا پانی جو ہے میزابِ رحمت سے
نہاکر اس سے تازہ دم عقیدت ہونے والی ہے

لباسِ زندگی سے دُور ہوگا مَیل عصیاں کا
کرم کے آب سے پاکیزہ فطرت ہونے والی ہے

نکھر جاے گا باغِ زندگی عرفات کے اندر
وہاں پر عفو بخشش کی بشارت ہونےوالی ہے

مِنیٰ کی سرزمیں اور جگمگاتی شب کے نظّارے
ہر اک غم سے، وہاں دل کی طہارت ہونے والی

بہارِ خلد ہوگی ، حاجیوں کا قافلہ ہوگا
مسلسل اب عنایت پر عنایت ہونے والی ہے

اُٹھیں گے وصل کے پردے، ملیں گے دید کے جلوے
مَیَسّر زندگی کو ایسی طلعت ہونے والی ہے

ہزاروں نیکیاں، لاکھوں جزائیں ایک نیکی پر
مدینے مکے میں ایسی اطاعت ہونے والی ہے

دعا ہم سب کی ہے مولیٰ اِسے مقبول فرمائے
جو یہ حجّ و زیارت کی عبادت ہونے والی ہے

ہمیں بھی یاد رکھنا التجاٶں میں دعاٶں میں
وہاں ساری مرادوں کی سَماعت ہونے والی ہے

گلابوں کی طرح ہر زخم ہستی کِھل کے مہکے گا
دل وجاں کو وہاں پر ایسی راحت ہونے والی ہے

نبی کےعاشقو ! اِن خوش نصیبوں کے قدم چومو
کہ ارضِ طیبہ پر اِن کی اقامت ہونے والی ہے

فریدی یہ خوشی لفظوں میں ڈھالی جا نہیں سکتی
مَسرت کو بھی اُس در سے مَسرت ہونے والی ہے
                        °°°°
نظارت... دیکھنا ، زیارت

             🌹💐🌹💐🌹
از فریدی صدیقی مصباحی، بارہ بنکوی مسقط عمان...
📲0096899633908
💌💌💌💌💌💌💌💌💌💌
  _پـیـشـکــش، یوٹوب رضوی چینل لوھردگا_
*https://www.youtube.com/channel/UC8Jb9pWR1Fjc2bUp44_hgaw*
💌💌💌💌💌💌💌💌💌💌

*زائر مدینہ کی روانگی*

                    🌹❣🌹

طیبہ کوجا رہا ہے ، شیدا مرے نبی کا
سب گنگنا رہےہیں، نغمہ مرے نبی کا

ہر ہر قدم پہ ہوگی، لطف وکرم کی بارش
جنت سے کم نہیں ہے، رستہ مرے نبی کا

وہ جا رہے ہیں، جنکو سرکار نے بلایا
پایا ہے حاجیوں نے، پرچہ مرے نبی کا

نکلےہیں انکے عاشق، معراجِ زندگی پر
ہاتھوں میں ہے بہشتی جھنڈا مرے نبی کا

آواز آرہی ہے " پائیں گے یہ شفاعت "
ہر سمت گونجتا ہے مژدہ مرے نبی کا

یوں جنتی سفــر کا  آغـاز ہو رہا ہے
دست کرم ہے اِن پر ، رکّھا مرے نبی کا

دُهل جاتےہیں وہاں پر، جرم و گناہ سارے
سب پر برس رہا ہے جھالا مرے نبی کا

کونین کی نظر کا سرمہ ہے جسکی مٹی
بیحد عظیم ہے وہ خطہ مرے نبی کا

ذروں میں ہےتجلی خورشید سے زیادہ
یوں جگمگا رہا ہے ،طیبہ مرے نبی کا

سب حاجیوں کےلب پر،ذکرِ نبی ہے جاری
ہے محفل حرم میں ، چرچا مرے نبی کا

ہر کوئ چومتا ہے ، جا جا کے حجر اسود
جب سے اُسے ملا ہے ، بوسہ مرے نبی کا

جُهکتیں کہاں جبینیں،اُس بام و در کے آگے
کعبہ اگر نہ ہوتا ،، قبلہ مرے نبی کا

پائے نبی کی خوشبو ، ہے اب بھی ہر گلی میں
کتنا مہک رہا ہے ، مکہ مرے نبی کا

سرکارکی بدولت، یہ برکتیں ہیں ساری
ہے اجتماعِ حج بھی، صدقہ مرے نبی کا

شاہی بھی اُسکے درکی خادم بنی ہوئ ہے
اپنا لیا ہے جسنے ،، اُسوہ مرے نبی کا

دکھ درد سب مٹیں گے، پائے نبی میں جا کر
تسکینِ زندگی ہے ،، تلوا مرے نبی کا

حاصل مجھے بھی ہوگی سب سے بڑی مسرت
جس دن مجھے بلاوا ، آیا مرے نبی کا

عشق وادب میں ڈهل کر،میرا سلام کہنا
جس وقت ہو نظر میں روضہ مرے نبی کا

اب کیجیےفریدی، رخصت اِنہیں یہ کہہ کر
لانا مرے لیے بھی ،، تحفہ مرے نبی کا

                 🌟🌹🌟

از فریدی صدیقی مصباحی،

Featured Post

*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...