- سپریم کورٹ میں فوراً اسے چیلینج کیا جائے.
- پروگراموں کے ذریعہ اس کی خامیوں سے عام مسلمانوں کو آگاہ کیا جائے.
- نام نہاد سیکولر پارٹیوں کا علی الاعلان بائیکاٹ کیا جائے.
- طلاق ثلاثہ کے مقدمات میں پھنسنے والے لوگوں کے مقدمات کی پیروی کرنے کے لئے لیگل سیل بنایا جائے.
- صوبائی سطح پر غیر بھاجپائی سرکاروں سے اپیل کی جائے کہ وہ اس بل کی مخالفت میں اپنی اپنی ایوان میں بل پیش کریں.
- علاوہ ازیں علماء کو ایئر کنڈیشن سے نکل کر عوام میں بیداری مہم چلانی چاہئے تاکہ عوام اس آفت کا شکار ہونے سے بچیں اور دارالقضاء کی اہمیت و افادیت کو واضح کیا جائے تاکہ لوگ کورٹ کے بجائے دارالقضاء سے رجوع کریں.
Islamic Culture is a platform of interpersonal intelligence. Valuable articles, scientific research and valuable words for great researchers, multilingual writers and thinkers. A collection of articles on humanity and socialism, and how Islam leads towards peace and satisfaction.
Wednesday, July 31, 2019
طلاق ثلاثہ بل کے پاس ہونے کے بعد
Tuesday, July 30, 2019
موب_لنچنگ کا حکیمانہ آزمودہ علاج
مدینے کی ریاست کی ایک جھلک
.
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کا گھر مسجد نبوی کے ساتھ تھا، اور اس مکان کا پرنالہ مسجد کی طرف تھا جب بارش ہوتی تو پرنالہ سے پانی گرتا جس کے چھینٹے نمازیوں پر پڑتے،
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نمازیوں پر چھینٹے پڑتے دیکھے تو پرنالے کو اکھاڑ پھینکا،
سیدنا عباس آئے دیکھا ان کے مکان کا پرنالہ اتار دیا گیا ہے، پوچھا یہ کس نے اتارا،
جواب ملا امیر المومنین نے نمازیوں پر چھینٹے پڑتے دیکھے تو اسے اتار دیا،
سیدنا عباس نے قاضی کے سامنے مقدمہ دائر کر دیا،
چیف جسٹس ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں،
امیر المومنین ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش ہوئے تو جج صاحب لوگوں کے مقدمات سن رہے ہیں اور سیدنا عمر عدالت کے باہر انتظار کر رہے ہیں، کافی انتظار کے بعد جب سیدنا عمر عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو بات کرنے لگے، مگر ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے روک دیا کہ پہلے مدعی کا حق ہے کہ وہ اپنا دعوی پیش کرے، یہ عمر کے دور کا چیف جسٹس ہے،
سیدنا عباس دعوی پیش کرتے ہیں کہ میرے مکان کا پرنالہ شروع سے مسجد نبوی کی طرف تھا، زمانہ نبوی کے بعد سیدنا ابوبکر کے دور میں بھی یہی رہا لیکن عمر نے میرے مکان کا پرنالہ میری عدم موجودگی میں میری اجازت کے بغیر اتار دیا ہے، لہذا مجھے انصاف چاہیے،
چیف جسٹس ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ بے فکر رہیں آپ کو انصاف ملے گا،
قاضی نے سیدنا عمر سے پوچھا آپ نے سیدنا عباس کے گھر کا پرنالہ کیوں اتارا،
بائیس لاکھ مربع میل کا حاکم کٹہرے میں کھڑا ہو کر کہتا ہے، سیدنا عباس کے مکان کا پرنالہ مسجد نبوی کی طرف تھا جب بارش ہوتی ہے پرنالے سے پانی بہتا ہے اور چھینٹے نمازیوں پر پڑتے ہیں جس سے نمازیوں کو پریشانی ہوتی ہے اس لیے میں نے اسے اتار دیا،
آبی بن کعب نے دیکھا کہ سیدنا عباس کچھ کہنا چاہ رہے ہیں، پوچھا آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟؟
سیدنا عباس کہتے ہیں یہ جس جگہ میرا مکان ہے یہاں رسول پاک نے اپنی چھڑی سے مجھے نشان لگا کر دیا اور میں نے اسی جگہ مکان بنایا پھر جب پرنالہ نصب کرنے کا وقت آیا تو رسول پاک نے کہا چچا میرے کندھے پر کھڑے ہو کر اس جگہ پرنالہ نصب کر دیں میں نے نبی پاک کے کندھے پر کھڑا ہونے سے انکار کیا مگر بھتیجے کے اصرار پر میں نے ان کے کندھے پر کھڑا ہو کر یہاں پرنالہ نصب کیا یہاں پرنالہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود لگوایا تھا،
ابی بن کعب نے پوچھا اس کا کوئی گواہ ہے آپ کے پاس،
سیدنا عباس جلدی سے باہر گئے اور کچھ انصار کو لے کر آئے انہوں نے گواہی دی کہ سیدنا عباس سچ کہہ رہے ہیں،
یہ سنتے ہی سیدنا عمر کے ہوش اڑ گئے اور رونے لگے، آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی، اپنا پیارا نبی یاد آ گیا، اور زمانہ نبوی کا منظر نظروں میں گھوم گیا،
عدالت میں سب کے سامنے یہ بائیس لاکھ مربع میل کا حاکم سر جھکائے کھڑا ہے، جس کا نام سن کر قیصر و کسری کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو جاتا تھا،
سیدنا عباس سے کہا مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ پرنالہ رسول پاک نے خود لگوایا ہے،
آپ چلیے میرے ساتھ جیسے رسول پاک نے یہ پرنالہ لگوایا تھا ویسے ہی آپ لگائیں،
چشم کائنات نے دیکھا!
وقت کا حاکم دونوں ہاتھ مکان کی دیوار سے ٹکا کر کھڑا ہو گیا بالکل اسی طرح جیسے رسول پاک کھڑے ہوئے تھے، سیدنا عباس امیر المومنین کے کندھوں پر کھڑے ہوئے اور دوبارہ اسی جگہ پرنالہ لگا دیا،
وقت کے حاکم کا یہ سلوک دیکھ کر سیدنا عباس نے مکان مسجد نبوی کو وقف کر دیا،
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 210، الحديث رقم : 1790،
بی جے پی سرکار کرے ہے ہوشیار
(1)بیرونی طلبہ کے تمام کاغذات جمع کرانے کے بعد ہی اپنے یہاں داخلہ لیں!
(2)اپنے مدرسوں کی رجسٹریشن ضرور کرائیں
(3)مدرسوں کی زمین کے تمام کاغذات کوجو مہتم حضرات نے بڑی چالاکی سے اپنے نام کرا لی ہے اسے وقف کرتے ہوئے اپنے ادارہ کو ذاتی جاگیر سے بدل کر مدرسہ کی شکل دیں؟
(4)مدرسہ کے تمام حساب کتاب کارجسٹر،سی ،اے، سے آڈٹ کرائیں ؟
(5)مدرسے کی تمام رسیدات کے لئے اندراج رجسٹر بناکرامد و صرف کی تفصیل اپنے یہاں ضرور رکھیں؟
مدرسین و ملازمین کے مع اسناد کے تمام کاغذات لیکر ہی اپنے مدرسے میں تقرر کریں؟
(6)مقامی لوگوں کو اعتماد اور بھروسے میں لیتے ہوئے ان کو اپنے مدرسے کی کمیٹی یا شوری میں ضرور شامل کریں؟
(7)بیرونی طلباء کے ساتھ ساتھ مقامی طلبہ کا داخلہ لیتے وقت ان کے تمام کاغذات کی فوٹو کاپی اور انکی رجسٹر حاضری اپنے یہاں ضرور ریکارڈ میں رکھیں؟
(8)بیرونی طلبہ سے پڑھائی کے علاوہ کوئی دوسرا کام ہرگز نہ لیں جیسےمنڈی سے سبزی،بیکری سے ناشتہ کے لیئے پاپے مطبخ میں ان سے کھاناپکوانا،ان کو کوپن دیکر بازاروں میں چندہ کرانا؟
(9)بیرونی طلبہ کے لئے کھیل کود ورزش،صفائی ستھرائی قیام و طعام علاج و معالجہ کا معقول انتظام رکھیں؟
(10)کیرایہ پر چل رہے مدارس مکان مالکان سے مدرسہ چلانے کے نام پر اگریمنٹ اور مقامی پولس اشٹیشن سے اپنے مدرسہ کا ویریفکیشن ضرور کرائیں؟
(11)اگر آپ کے پاس بیرونی طلبہ کی تعداد کم ہے تو مقامی طلبہ کی تعداد میں اضافہ ضرور کر لیں؟
موجودہ سرکار کی تیور ہمارے مدرسوں کے تئیں ٹھیک نہیں ہے وہ تمام پرائیویٹ مدرسوں کی سرکاری جانچ ضرور کرائےگی جسکا اعلان کئی جگہوں پر ہو گیا ہے سرکار کو گائیڈ لائن مہیا کرا دیا گیا ہے وہ لگ بھگ مندرجہ بالا امور پر ہی جانچ کرےگی اس لیئے تمام مدرسوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ قبل ازوقت اپنا قبلہ درست کر لیں
پھر نا کہنا ہمیں خبر نا ہوئی!
اس اپیل کو تمام اہل مدارس کو پہچا دی جائے!
*اعجاز احمد خان رزاقی*
*کل ہند صدر انجمن اصلاح المدارس*
داد کھجلی کیا ہے اور اس کا علاج کیا ہے؟
داد کھجلی کیا ہے اور اس کا علاج کیا ہے؟
علاج:
مبتلا ہونے کی صورت میں متاثرہ شخص کے جسم پر موجود دانے بھی سوکھنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اور ان پر کھرنڈ آنے کے علاوہ جسم پر زغم بھی تشکیل پانا شروع ہوجاتے ہیں۔کھجلی ہونے کی وجوہات کیا ہیں:کھجلی کس وجہ سے ہوتی ہے یہ ایک اسکن انفیکشن ہے جو آپکی جلد میں جونما جراثیم کے جلد میں انڈے دینے کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کیڑے کا نام اسکیبیز ہے۔کھجلی ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل بھی ہوسکتی ہے جیسے عام طور پر کسی سے گلے ملنے سے منتقل ہونا۔کھجلی کے جراثیم بہت تیزی سے پھیلتے ہیں اور یہ متاثرہ شخص کے تولیے اور بستر وغیرہ استعمال کرنے سے بھی ہوسکتی ہے۔کھجلی کا علاج:کھجلی کے علاج کیلئے اسکاباقاعدہ طبی علاج بہت ضروری ہے اسکے لئے عام طور پر ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں ۔ پھر باقاعدہ علاج کے ذریعے کھجلی کی بیماری میں اسکے کیڑے کے انڈوں کو جسم سے ختم کیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس کے علاج کیلئے ڈاکٹر آپ کو لوشن یا کریم وغیر تجویز کرتے ہیں۔
پہلے داد والی جگہ پر تیز خارش ہو تی ہے جو نا قا بل بر داشت ہو تی ہے۔ بچوں میں یہ بیماری زیادہ پائی جاتی ہے۔چو نکہ یہ انفیکشن چھو نے سے بھی پھیلتا ہے اس لیے مطلو بہ شخص کو چھو نے سے گریزکریں ۔ اگر آپ کواس انفیکشن کا سامنا کرنا پڑتاہے تو آپ کو علاج سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے تا کہ اس انفیکشن کو روکا جا سکے۔
صفا ئی کا خیال رکھیں۔
اس بیماری سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ صفا ئی کا خا ص خیال رکھیں۔ دن میں دو بار نہا ئیں اور کسی اچھے صا بن کا استعمال کریں۔
اگر آپ کو انفیکشن کی علامات نظر آنے لگیں تو نیم کے پتوں کو پانی میں ابال کر اس سے غسل کر یں ۔
گندے کپڑے پہننے سے گر یز کر یں کیو نکہ یہ انفیکشن گندگی سے بڑھتا ہے۔
اگر آپ کی جلد پر داد چھو ٹا سا ہے تو اس پر اینٹی بیکٹیر یل کر یم لگا ئیں تا کہ اسے وہیں پر روکا جا سکے ۔
مزید تدابیر و مفید علاج:
لہسن
لہسن کے دو تین جو ئے پیس کر انھیں متا ثر ہ جگہ پر لگائیں اور کسی کپڑے سے باندھ دیں لہسن کی اینٹی سیپٹک خصوصیات انفیکشن کو ختم کر دیں گی۔
ٹی ٹر ی آئل
یہ داد سے نجات کا سب سے پر انا نسخہ ہے۔اس آئل میں بر ابر مقدار میں پانی شامل کر لیں اور داد والی جگہ پر دن میں دو بار لگائیں ۔
سیب کا سر کہ
سیب کا سر کہ روئی میں بھگو کر متا ثر ہ جگہ پر لگائیں اور تین روز تک اس کا استعمال کر یں۔
ہلدی
ہلدی کا رس متا ثر ہ جگہ پر لگانے سے افا قہ ہو گا نیز ہلدی کو پانی میں ملا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نمک اور سر کہ
سرکے میں تھو ڑا سا نمک شامل کر کے متاثرہ جگہ پر لگائیں اور پھر دو گھنٹے بعد ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔
تلسی کے پتے
تلسی کے پتے پیس کر اس کا عر ق داد والی جگہ پر لگائیں یہ عمل دن میں دو بار کر نے سے خارش میں بھی کمی آئے گی نیز اس انفیکشن سے چھٹکارا بھی ملے گا۔
کچا پپیتا
کچچا پپیتا داد والی جگہ پر ہلکا ہلکا ملیں اس میں مو جو د غذائی اجزاء انفیکشن کو ٹھیک کر دیتے ہیں۔
لیمن گر اس ٹی
یہ چائے دن میں تین بار استعمالکرنے سے افا قہ ہو گا اس کے علاوہ اس ٹی کے استعمال شد ہ ٹی بیگ متاثر ہ جگہ پر رکھنے سے فائدہ ہو گا۔
آلو
کچے آلو کارس پینے سے اس بیماری میں افاقہ ہو گا۔
سنگھا ڑا
لیموں کے رس میں خشک سنگھا ڑے کو گھس کر لگائیں پہلے جلن ہو گی پھر ٹھنڈ ک پڑ جائے گی کچھ دن کے استعمال سے افا قہ ہو گا۔
چقندر
اس سبزی کو زیادہ عر صہ کھانے سے اس بیماری سے شفاء ملتی ہے۔
ایڈیٹر اسلامک کلچر بلاگ
Monday, July 29, 2019
لا تخلط بين عالِمَيْن اثنين
و(ابن تيمية) الحفيد أحمد ابن عبدالحليم.
فالأول في القرن الثامن، والآخر في القرن العاشر، وكلاهما حنبلي.
و(أبي سلم الأصفهاني المفسر ) محمد بن بحر (254ـ322 ) هو من مفسري القرن الرابع الهجري من المعتزلة ، كان كاتبا ، نحويا ، أديبا ،متكلما، مفسرا ، ومن رجال الدولة العباسية
و بين (ابن الجوزي) - ت 592 هـ - : فهو الحافظ أبو الفرج عبدالرحمن الجوزي صاحب كتاب" صيد الخاطر" " وتلبيس إبليس"
و(النووي الجاوي) الإندونيسي محمد بن عمر من أندنويسیا صاحب "عقیدة العوام" و" التفسير المنير لمعالم التنزيل"، وكلاهما شافعیان.
मेरे पास खुदरा पैसे नहीं
"दुनिया के सबसे धनवान व्यक्ति बिल गेट्स से किसी ने पूछा - 'क्या इस धरती पर आपसे भी अमीर कोई है ? बिल गेट्स ने जवाब दिया - हां, एक व्यक्ति इस दुनिया में मुझसे भी अमीर है। कौन -!!!!! बिल गेट्स ने बताया: एक समय मे जब मेरी प्रसिद्धि और अमीरी के दिन नहीं थे, मैं न्यूयॉर्क एयरपोर्ट पर था.. वहां सुबह सुबह अखबार देख कर, मैंने एक अखबार खरीदना चाहा,पर मेरे पास खुदरा पैसे नहीं थे.. सो, मैंने अखबार लेने का विचार त्याग कर उसे वापस रख दिया.. अखबार बेचने वाले लड़के ने मुझे देखा, तो मैंने खुदरा पैसे/सिक्के न होने की बात कही.. लड़के ने अखबार देते हुए कहा - यह मैं आपको मुफ्त में देता हूँ.. बात आई-गई हो गई.. कोई तीन माह बाद संयोगवश उसी एयरपोर्ट पर मैं फिर उतरा और अखबार के लिए फिर मेरे पास सिक्के नहीं थे।उस लड़के ने मुझे फिर से अखबार दिया, तो मैंने मना कर दिया। मैं ये नहीं ले सकता.. उस लड़के ने कहा, आप इसे ले सकते हैं, मैं इसे अपने प्रॉफिट के हिस्से से दे रहा हूँ.. मुझे नुकसान नहीं होगा। मैंने अखबार ले लिया...... 19 साल बाद अपने प्रसिद्ध हो जाने के बाद एक दिन मुझे उस लड़के की याद आयी और मैंने उसे ढूंढना शुरू किया। कोई डेढ़ महीने खोजने के बाद आखिरकार वह मिल गया। मैंने पूछा - क्या तुम मुझे पहचानते हो ? लड़का - हां, आप मि. बिल गेट्स हैं. गेट्स - तुम्हे याद है, कभी तुमने मुझे फ्री में अखबार दिए थे ? लड़का - जी हां, बिल्कुल.. ऐसा दो बार हुआ था.. गेट्स- मैं तुम्हारे उस किये हुए की कीमत अदा करना चाहता हूँ.. तुम अपनी जिंदगी में जो कुछ चाहते हो, बताओ, मैं तुम्हारी हर जरूरत पूरी करूंगा.. लड़का - सर, लेकिन क्या आप को नहीं लगता कि, ऐसा कर के आप मेरे काम की कीमत अदा नहीं कर पाएंगे.. गेट्स - क्यूं ..!!! लड़का - मैंने जब आपकी मदद की थी, मैं एक गरीब लड़का था, जो अखबार बेचता था.. आप मेरी मदद तब कर रहे हैं, जब आप इस दुनिया के सबसे अमीर और सामर्थ्य वाले व्यक्ति हैं.. फिर, आप मेरी मदद की बराबरी कैसे करेंगे...!!! बिल गेट्स की नजर में, वह व्यक्ति दुनिया के सबसे अमीर व्यक्ति से भी अमीर था, क्योंकि--- "किसी की मदद करने के लिए, उसने अमीर होने का इंतजार नहीं किया था ".... अमीरी पैसे से नहीं दिल से होती है दोस्तों किसी की मदद करने के लिए अमीर दिल का होना भी बहुत जरूरी है..
Featured Post
*زحمت، رحمت اور فطرت* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی جس کی بھلائی چاہتا ہے اس...
-
نظامت کے واسطے بہترین اشعار ایک موقع پر ڈاکٹر راحت اندوری نے کہا تھا کہ اگر خلاف ہے تو ہونے دو کوئی جان تھوڑئ ہے ...
-
جو ممالک اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں، ان میں سب سے پہلا نمبر نیوزی لینڈ کا، دوسرا لکسیم برگ، تیسرا آئر لینڈ، چوتھا آئیس لینڈ...
-
صبح کی سیر دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو کم کر دیتی ہے . یہ خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے . واک اچھا کولیسٹرول ہے اور ایل ڈی ایل کی سطح ( ...